حق دو بلوچستان مارچ، حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان معاہدہ طے ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ معاہدہ طے ہوگیا جس کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثنا اللہ، طلال چوہدری اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لیاقت بلوچ کی سربراہی میں ایک قافلہ اور لانگ مارچ اسلام آباد آئے تھے،یہ ہمارے لئے انتہائی عزت و احترام کے قابل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب دل سے چاہیتے ہیں بلوچستان کے مسائل حل ہوں، جماعت اسلامی نے 8 مطالبات رکھے ہیں اور اس حوالے سے ہمارا ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں بلوچستان حکومت، وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے، یہ کمیٹی ایسی تجاویز دے گی جس بلوچستان کے مسائل حل ہوں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن ہےاور بلوچستان پاکستان کا دل ہے، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دل سے بلوچستان کے عوام کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، پاکستان کا امن بلوچستان کے امن سے جڑا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو معصوم شہریوں کو بسوں سے اتار کر قتل کرتے ہیں اُن عناصر کیلیے کہیں کوئی جگہ نہیں ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بیرونی ہتھکنڈوں سے نمٹنے کے لئے وہاں کی عوام کے ساتھ مل کر فیصلے لئے جائیں گے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا کہ ہم تجاویز کو حکومت کے سامنے رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا جماعت اسلامی کے بلوچستان کے نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔