قائمہ کمیٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا لاہور لیبارٹریز کو عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے پراظہاراطمینان
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے لاہور لیبارٹریز کے ٹیسٹ اور تجزیئے کو عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس ضمن میں چیئر مین پی سی ایس آئی آر ڈاکٹر سید حسین امام عابدی اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قرت العین سید کے اقدامات کی مکمل توثیق کرتے ہوئے ڈاکٹر قرت العین کی خدمات بطور کنسلنٹ حاصل کر نے اور پی سی ایس آئی آر کی لیبارٹریز جنوبی پنجاب خاص طورپر ملتان میںقائم کر نے کی سفارش کی ہے ۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر)لیبارٹریز کمپلیکس لاہور میں خواجہ شیراز محمود کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں ڈاکٹر سید حسین امام عابدی ، چیئر مین پی سی ایس آئی آر سمیت ایڈیشنل سیکرٹری رضوان احمد شیخ ، ممبر ٹیکنالوجی سہیل امیر مروت ، ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قرت العین سید اور سیکرٹری پی سی ایس آئی آر تنویر احمد خان نے شرکت کی اور کمیٹی کے چیئر مین اور ارکان کا خیر مقدم کیا ۔ڈاکٹر عابدی نے استقبالیہ پیش کیا جس کے بعد ایجنڈے پر غور شروع کیا گیا ۔ ڈاکٹر قرت العین سید نے ٹیکنالوجی کی ترقی ،در آمدات و برآمدات بڑھانے ، کوالٹی کنٹرول اور انسانی وسائل کی ترقی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایاکہ کوالٹی کنٹرول کے بار ے میں لاہور کی لیبارٹریوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔ارکان نے لاہور کی لیبارٹریوں کے تجزیئے کے بارے میں ڈائریکٹر جنرل کی کوششوں کوسراہا اور عالمی اداروں کی طرف سے اس کی حیثیت تسلیم کئے جانے کی تعریف کی ۔ڈائریکٹر جنرل نے لاہور لیبارٹریز کی پروفیشنسی ٹیسٹنگ سکیم میں سالانہ شرکت کے بارے میں بتایا جس سے اس کے تجزیئے مزید معتبر ہوگئے ۔ارکان نے متفقہ طورپر لاہور لیبارٹریز کے تجزیہ جات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ۔کمیٹی ارکان نے ڈاکٹر عابد ی کی قائدانہ سوچ اور در آمدات و برآمدات بڑھانے سمیت ہیمپ ویلیو چین کے ترقیاتی پروگرام شروع کر نے کو سراہا ۔کمیٹی ارکان نے جنوبی پنجاب ترجیحا ً ملتان میں پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز قائم کر نے کی سفارش کی تاکہ بائیو ٹیک ، کپاس کے بیجوں کی چھٹی جنریشن اور تیل کے بیجوں وغیرہ پر تحقیق کی جاسکے ۔ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا کہ وہ پی سی ایس آئی آر کے جمع کرائے گئے پی سی ون کو منظوری کےلئے منصوبہ بندی کمیشن میں پیش کرے ۔کمیٹی نے اپلائیڈ ریسرچ کلچر کے فروغ کےلئے اقدامات کوسراہا تاکہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جاسکے ۔ انہوںنے تحقیق ، تعلیم اور صنعتی اداروں کے قریبی رابطے پر زور دیا تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں اور قومی ترقی کو بڑھایا جاسکے ۔کمیٹی نے صنعتی ترقی ، پیداوار میں بہتری اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی مسابقت بڑھانے کےلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ کمیٹی ارکان نے ڈاکٹر عابدی کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا اور ڈاکٹر قرت العین سید کی کاوششوں کو بھی تسلیم کیا ۔ کمیٹی نے انہیں پی سی ایس آئی آر کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے بطور کنسلنٹ خدمات حاصل کر نے پر زور دیا تاکہ ان کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جاسکے اور لاہور لیبارٹریز کی تزویراتی تحقیقی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا جاسکے ۔بریفنگ کے بعد کمیٹی ارکان نے پی سی ایس آئی آر کی مختلف لیبارٹریوں کو دورہ کیا اور وہاں مختلف شعبوں کی جدید ترین تحقیقی سہولیات کا جائزہ لیا ۔ کمیٹی نے ہیمپ کلٹیویشن سائٹ کا بھی دورہ کیا اور قومی معیشت میں اس بروقت کام کو سراہا ۔اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی شہناز سلیم ملک ، سیما محی الدین جمالی ، عثمان علی ،محمد امیر سلطان ،خرم شہزاد ورک اور محمد شبیر علی قریشی نے شرکت کی ۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پی سی ایس آئی آر کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے ۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر قرت العین سید پی سی ایس ا ئی ا ر لاہور لیبارٹریز کمیٹی ارکان نے ڈائریکٹر جنرل ر لیبارٹریز کمیٹی نے ا مدات
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔