نیوزی لینڈ میں معمر ترین الپاکا نے عالمی ریکارڈ قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
نیوزی لینڈ کی ایک معمر ترین الپاکا نے عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
اس الپاکا کا نام وینوئی ہے جو نیوزی لینڈ کے نواحی علاقے وینوئیماٹا سے تعلق رکھتی ہے۔
یہ 2 جنوری 1998 کو پیدا ہوئی اور 25 سال، 47 دن کی عمر میں اسے گنیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے دنیا کی سب سے عمر رسیدہ الپاکا کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
عموماً الپاکا کی اوسط عمر 15 سے 20 سال ہوتی ہے اور کچھ نایاب کیسز میں 27 سال تک زندہ رہتے ہیں۔
وینوئی نے ہفتہ بھر کوٹ پہننا، رات کو اندر رہنا، معیاری خوراک اور ذمہ دارانہ ویٹرنری نگہداشت کے باعث یہ غیر معمولی عمر حاصل کی۔ مالکان وِکی اور الیکس نے بتایا کہ وینوئی کو خاص توجہ اور آرام دہ ماحول فراہم کیا گیا۔
اس سے قبل دنیا کی سب سے عمر رسیدہ الپاکا مانانیٹا تھی جس کی عمر تقریباً 24 سال اور 320 دن تھی تاہم اس کے بعد وینوئی کا کیس عالمی ریکارڈ کے حوالے سے توثیق کے لیے گینیز کے پاس بھیجا گیا جہاں اسے تسلیم کرلیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک بیداری کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکثر مسلمان ممالک اس وقت امریکہ کی چھتری تلے معاشی اور سیاسی غلامی کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں، جہاں پابندیاں اور تجارتی معاہدے صرف ایک مقصد کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، وہ ہے اسرائیل کو پوری دنیا، خصوصاً مسلم دنیا سے تسلیم کروانا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اعلان کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں، دراصل ایک گہرا فریب ہے، یہ فلسطینیوں کی حمایت نہیں بلکہ اسرائیل کو قانونی حیثیت دلوانے کی چال ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1948ء سے اب تک فلسطینی ریاست محض وعدوں میں محدود ہے، جبکہ اسرائیل طاقتور بن چکا ہے، اب ستمبر میں اقوامِ متحدہ میں ایک خیالی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے گا تاکہ اسرائیل کو مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور اس کے پیروکار مسلم ممالک کو قرضوں، تیل اور تجارتی معاہدوں کے ذریعے اس دہلیز پر لا چکے ہیں جہاں اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔