نیوزی لینڈ میں معمر ترین الپاکا نے عالمی ریکارڈ قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
نیوزی لینڈ کی ایک معمر ترین الپاکا نے عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
اس الپاکا کا نام وینوئی ہے جو نیوزی لینڈ کے نواحی علاقے وینوئیماٹا سے تعلق رکھتی ہے۔
یہ 2 جنوری 1998 کو پیدا ہوئی اور 25 سال، 47 دن کی عمر میں اسے گنیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے دنیا کی سب سے عمر رسیدہ الپاکا کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
عموماً الپاکا کی اوسط عمر 15 سے 20 سال ہوتی ہے اور کچھ نایاب کیسز میں 27 سال تک زندہ رہتے ہیں۔
وینوئی نے ہفتہ بھر کوٹ پہننا، رات کو اندر رہنا، معیاری خوراک اور ذمہ دارانہ ویٹرنری نگہداشت کے باعث یہ غیر معمولی عمر حاصل کی۔ مالکان وِکی اور الیکس نے بتایا کہ وینوئی کو خاص توجہ اور آرام دہ ماحول فراہم کیا گیا۔
اس سے قبل دنیا کی سب سے عمر رسیدہ الپاکا مانانیٹا تھی جس کی عمر تقریباً 24 سال اور 320 دن تھی تاہم اس کے بعد وینوئی کا کیس عالمی ریکارڈ کے حوالے سے توثیق کے لیے گینیز کے پاس بھیجا گیا جہاں اسے تسلیم کرلیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔