غذر: ایک شخص کو بچانے کی کوشش میں 3 افراد دریا میں ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
غذر: ایک شخص کو بچانے کی کوشش میں 3 افراد دریا میں ڈوب گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز
غذر(آئی پی ایس) گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں ہاتون کھاری کے مقام پر صادق نامی شخص نے دریائے اشکومن میں چھلانگ لگا دی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق صادق کو بچانے کے لیے اس کی بیٹی، پوتی اور بہنوئی بھی دریائے اشکومن میں کود گئے، تاہم افسوسناک طور پر تینوں جاں بحق ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بیٹی، پوتی اور بہنوئی کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جبکہ صادق کو زخمی حالت میں زندہ نکال لیا گیا ہے۔
انہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال غذر منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق کچھ عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ واقعے کے بعد علاقے میں فضا سوگوار ہو گئی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد کی نعشوں کو بعد ازاں ان کے آبائی گاؤں ہاتون کھاری منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 غذر نے واقعے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ یہ افسوسناک سانحہ علاقے میں گہرے دکھ اور صدمے کا سبب بنا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتحریک تحفظ آئین کی اے پی سی کے اعلامیے پر بی ایل اے کی چھاپ شرمناک ہے، عرفان صدیقی تحریک تحفظ آئین کی اے پی سی کے اعلامیے پر بی ایل اے کی چھاپ شرمناک ہے، عرفان صدیقی خیبرپختونخوا: لکی مروت میں مارٹر گولا پھٹنے سے 3 بچے جاں بحق عمران خان کے ہیپاٹائٹس سے متاثر ہونے کا خدشہ، سپرینڈنٹ اڈیالہ جیل کا اہم بیان سامنے آگیا اسلام آباد ایکسپریس حادثے میں 30 مسافر زخمی، ذمہ دار کون؟ راولپنڈی: عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل ہوگی پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کےلئے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8