ویب ڈیسک :پاکستان نے اگرچہ امریکی منڈی میں بھارت (25فیصد)، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام (20 فیصد) کی نسبت کم یعنی 19 فیصد ٹیرف حاصل کر لیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری لاگت کی بلند سطح اس فائدے کو غیر مؤثر بنا سکتی ہے۔

 معاشی ماہر مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا مقابلہ انہی ممالک سے ہے لیکن پاکستان میں بجلی، گیس اور ٹیکسز کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، کراچی میں صنعتوں کو پانی بھی مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی مخدوش ہے۔

محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا

  انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے برآمداتی FDI نہیں ملی اور چین کی کئی کمپنیاں ویتنام یا بنگلا دیش منتقل ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے حال ہی میں بنگلا دیش میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔اس کا حل یہ ہےکہ پاکستان کو سرمایہ کاری اور برآمدات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ یعنی سستے ٹیرف، کم شرح سود، کم ٹیکس، اور پائیدار پالیسیاں۔

سابق وزیراعظم پرسوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے فرد جرم عائد

 اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیرف کا فرق کوئی فائدہ نہیں دے گا جب تک کہ پاکستان میں توانائی کے نرخ، ٹیکس اور سود کی شرح کم نہ کی جائے۔ 

 انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتیں بڑھنے سے برآمدی سیکٹر کی گیس کھپت 350 سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی تک گر چکی ہے۔ 

 کامران ارشد نے تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو 6 فیصد تک لائے اور حکومت امریکا سے مزید ٹیرف میں کمی کیلئے بات چیت کرے، اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف سے امریکا میں پاکستانی برآمدکنندگان کو کچھ گنجائش ملی ہے لیکن بنگلا دیش اور ویتنام سے مقابلہ ممکن نہیں جب تک پاکستان اپنی پیداواری لاگت کو نیچے نہ لائے۔
 
 

چینی بحران ؛ حکومت نے 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے.سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ
  • عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم
  • 82 سالہ امیتابھ بچن 75 فیصد ناکارہ جگر کے باوجود موت کو کیسے شکست دے رہے ہیں؟
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر
  • جسٹس ظفر احمد راجپوت نے قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • مالی مشکلات سے تنگ ہیں؟ جانیے چیٹ جی پی ٹی کیسے آپ کی مدد کرسکتا ہے