امر یکہ کی ٹیرف میں بڑی رعایت،پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتاہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
ویب ڈیسک :پاکستان نے اگرچہ امریکی منڈی میں بھارت (25فیصد)، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویتنام (20 فیصد) کی نسبت کم یعنی 19 فیصد ٹیرف حاصل کر لیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری لاگت کی بلند سطح اس فائدے کو غیر مؤثر بنا سکتی ہے۔
معاشی ماہر مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کا مقابلہ انہی ممالک سے ہے لیکن پاکستان میں بجلی، گیس اور ٹیکسز کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، کراچی میں صنعتوں کو پانی بھی مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی مخدوش ہے۔
محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے برآمداتی FDI نہیں ملی اور چین کی کئی کمپنیاں ویتنام یا بنگلا دیش منتقل ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے حال ہی میں بنگلا دیش میں 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔اس کا حل یہ ہےکہ پاکستان کو سرمایہ کاری اور برآمدات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ یعنی سستے ٹیرف، کم شرح سود، کم ٹیکس، اور پائیدار پالیسیاں۔
سابق وزیراعظم پرسوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے فرد جرم عائد
اپٹما کے چیئرمین کامران ارشد کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیرف کا فرق کوئی فائدہ نہیں دے گا جب تک کہ پاکستان میں توانائی کے نرخ، ٹیکس اور سود کی شرح کم نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتیں بڑھنے سے برآمدی سیکٹر کی گیس کھپت 350 سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی تک گر چکی ہے۔
 کامران ارشد نے تجویز دی کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو 6 فیصد تک لائے اور حکومت امریکا سے مزید ٹیرف میں کمی کیلئے بات چیت کرے، اگرچہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف سے امریکا میں پاکستانی برآمدکنندگان کو کچھ گنجائش ملی ہے لیکن بنگلا دیش اور ویتنام سے مقابلہ ممکن نہیں جب تک پاکستان اپنی پیداواری لاگت کو نیچے نہ لائے۔
 
 
چینی بحران ؛ حکومت نے 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔
اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔
اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔
اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔
انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔