گیس کے نئے کنیکشن لگوانے والو کا انتظار ختم، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پاکستان نے ملک بھر میں گیس کے نئے کنیکشن پر 2019 سے عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم، صارفین کو اب سبسڈی یا قیمت میں کسی قسم کے تحفظ کے بغیر، بین الاقوامی منڈی سے منسلک اور ڈالر میں متعین کردہ قیمت کی حامل درآمدی مائع قدرتی گیس یعنی ایل این جی فراہم کی جائے گی۔
ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے انگریزی اخبار دی نیوز میں شائع کردہ خبر کے مطابق وزیرِاعظم کی منظوری کے لیے سمری بھجوائی جا چکی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں گھریلواور کمرشل صارفین کو 2019 کے بعد پہلی مرتبہ نئے گیس کنیکشن حاصل کرنے کی اجازت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی تیاری کا کامیاب تجربہ
’ایل این جی کی قیمت خام تیل سے منسلک اور ڈالر پر مبنی ہے، اس لیے کوئی مقررہ ٹیرف نہیں ہو گا، البتہ صارفین ادائیگی روپے میں کریں گے، لیکن قیمت ڈالر اورایل این جی کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کے مطابق تبدیل ہوتی رہے گی۔‘
منصوبے کے تحت، نئے کنیکشن کے لیے درخواست دہندگان کو سیکیورٹی ڈپازٹ جمع کرانا ہوگا اور اسٹامپ پیپر پر حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ ایل این جی سے منسلک زیادہ بلنگ کو قانونی طور پر چیلنج نہیں کریں گے۔ وہ رہائشی اور تجارتی صارفین جو وفاقی اہلیت کے معیار پر پورا اتریں گے، وہ اس منصوبے کے تحت نئے کنیکشن کے اہل ہوں گے۔
مزید پڑھیں:گیس کنکشن پر پابندی ختم، صارفین کو کس بات کا حلف نامہ دینا ہوگا
دی نیوز کے مطابق نئے گیس کنیکشن پر پابندی سے قبل گھریلو کنیکشن کے لیے ڈیمانڈ نوٹس کی لاگت تقریباً 4,000 روپے تھی، جو اب 40,000 روپے تک جا سکتی ہے۔
یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس ہدایت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے نیا فریم ورک تیار کرنے کو کہا گیا تھا۔ یہ ہدایت اس وقت دی گئی جب کیپٹو پاور پلانٹس اور پاور سیکٹر کو گیس کی فراہمی میں کمی کے نتیجے میں اضافی گیس دستیاب ہوئی۔
مزید پڑھیں:ایل این جی کی اضافی درآمدات، پاکستان قطر سے گیس کارگو بین الاقوامی منڈی میں منتقل کرنے کی اجازت مانگے گا
گیس کنیکشنز کی منظوری 2019 سے معطل تھی، جس کی وجہ گیس کی قلت اور نظام میں دباؤ کی کمی تھی۔ حکام کے مطابق اب نیٹ ورک میں نقصانات پر قابو پا لیا گیا ہے اور کچھ مقامی گیس فیلڈز کی بندش سے اضافی گنجائش حاصل ہو گئی ہے، جس کے تحت نئے صارفین کو ایل این جی نظام کے تحت گیس فراہم کی جائے گی۔
مقامی پیداوار میں مسلسل کمی اور درآمدی ایل این جی پر بڑھتے ہوئے انحصار کے باعث اب حکومت اس رجحان کو گھریلو بلنگ میں باقاعدہ شکل دینے جا رہی ہے، جس کا بوجھ اب ریاست کے بجائے صارفین پر منتقل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹامپ پیپر ایل این جی حلف نامہ ڈالر ڈیمانڈ نوٹس سبسڈی فریم ورک کمرشل صارفین کنیکشن گیس مائع قدرتی گیس نیٹ ورک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹامپ پیپر ایل این جی حلف نامہ ڈالر ڈیمانڈ نوٹس سبسڈی کمرشل صارفین کنیکشن گیس مائع قدرتی گیس نیٹ ورک نئے کنیکشن ایل این جی صارفین کو کے مطابق کے لیے کے تحت
پڑھیں:
بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) کرکٹ میں دونوں ممالک کے درمیان شدید محبت اور شدید تر حریفانہ تعلقات ہیں، لیکن اس ہفتے دونوں ملکوں کی توجہ ایک سادہ اور مختصر کھیل یعنی نیزہ بازی کی طرف ہے۔
جاپان میں ہونے والی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھارت کے نیرج چوپڑا اور پاکستان کے ارشد ندیم ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔
یہ ان کا 2024 کے پیرس اولمپکس کے بعد پہلا آمنا سامنا ہو گا۔ اس وقت ندیم نے گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ چوپڑا نے چاندی پر اکتفا کیا، حالانکہ انہوں نے ٹوکیو اولمپکس 2020 میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔2025 میں جرمنی کے جولیان ویبر نے اب تک سب سے طویل تھرو (91.51 میٹر) کیا۔ چوپڑا نے بھی 90 میٹر سے زائد نیزہ پھینکا ہے، جب کہ ندیم کی بہترین کارکردگی مئی میں 86.40 میٹر رہی۔
(جاری ہے)
یہ ان کا سرجری کے بعد پہلا مقابلہ ہے، تاہم مداح اس پر فکرمند نہیں ہیں۔کراچی کے ایک مداح فرید خان نے کہا، ''ندیم نے جولائی میں پنڈلی کی سرجری کروائی تھی، اس لیے زیادہ نہیں کھیل پائے۔ لیکن جب وہ فٹ ہوں تو چھ کوششوں میں سے ایک یا دو بڑے تھرو نکال سکتے ہیں۔‘‘
مقبولیتدونوں کھلاڑی اپنے اپنے ملک میں بڑے ستارے ہیں کیونکہ بھارت اور پاکستان اولمپک میں بڑی کامیابی سے محروم رہے ہیں۔
بھارت کی آبادی 1.4 ارب ہے، مگر چوپڑا کا طلائی تمغہ 1964 کے بعد صرف تیسرا گولڈ تھا۔ ندیم کا طلائی تمغہ پاکستان کا 40 سال بعد پہلا گولڈ تھا۔ جب وہ پیرس سے لاہور واپس آئے تو ہزاروں افراد نے ان کا استقبال کیا۔ چوپڑا سیمسنگ، ویزا اور کوکا کولا جیسے بڑے برانڈز کا چہرہ رہے ہیں۔ممبئی کے ایک مداح سمیت پانڈے نے کہا،''نیرج کا گولڈ میڈل ہمارے لیے بہت بڑی کامیابی تھی۔
وہ خوش گفتار ہیں، اچھی شخصیت کے مالک ہیں اور اب سب سے بڑے اسپورٹس آئیکنز میں شمار ہوتے ہیں۔‘‘پاکستان میں بھی ندیم کی مقبولیت بے مثال ہے۔ خان کہتے ہیں، ''ہم نے ہر اولمپکس میں دوسروں کو گولڈ جیتتے دیکھا تھا۔ پھر ہمیں اپنا ہیرو ملا۔ یہ ناقابلِ بیان خوشی تھی۔‘‘
’دوست ہی نہیں بلکہ بھائی‘یہ حقیقت کہ دونوں حالیہ اولمپک چیمپئن ہمسایہ ملکوں سے ہیں، ان کے رشتے کو ایک خاص پہلو دیتی ہے۔
پانڈے نے کہا، ''یہ بات کہ نیرج کا حریف پاکستان سے ہے، اس کو اور بھی بڑا بنا دیتی ہے۔‘‘
2024 کے اولمپکس کے بعد پورے جنوبی ایشیا میں فخر کا احساس تھا۔ چوپڑا کی والدہ سروج دیوی نے کہا، ''ہمیں سلور پر بھی خوشی ہے۔ جس نے گولڈ جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے اور جس نے سلور جیتا وہ بھی ہمارا بچہ ہے۔‘‘
اسی طرح ندیم کی والدہ رضیہ پروین نے کہا، ''وہ صرف دوست نہیں بلکہ بھائی ہیں۔
نیرج بھی ہمارے بیٹے کی طرح ہے، میں اس کے لیے بھی دعا کرتی ہوں کہ وہ میڈل جیتے۔‘‘دسمبر میں ندیم نے سوشل میڈیا پر چوپڑا کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔
پانڈے کے مطابق، ''ماؤں کے بیانات اس رشتے کا سب سے خوبصورت پہلو ہیں، ورنہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں۔‘‘
دعوت منسوخاس سال چوپڑا نے ندیم کو اپنے ایونٹ ''نیرج چوپڑا کلاسک‘‘ میں شرکت کی دعوت دی تھی جو جولائی میں بنگلورو میں ہونا تھا۔
لیکن اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جس میں زیادہ تر بھارتی سیاح تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی۔ بعد میں دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔اس کے بعد چوپڑا نے ندیم کو دعوت منسوخ کر دی۔ انہوں نے لکھا، ''گزشتہ 48 گھنٹوں میں جو کچھ ہوا اس کے بعد ارشد کی شرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
میں پوری قوم کی طرح غمزدہ اور غصے میں ہوں۔‘‘انہوں نے اپنی والدہ کے بیانات پر تنقید کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو بھی جواب دیا، ''جب میری والدہ نے گزشتہ سال معصومیت میں ایک بیان دیا تھا تو سب نے تعریف کی۔ آج انہی لوگوں نے ان پر تنقید شروع کر دی ہے۔‘‘
ان واقعات کے بعد اب ٹوکیو میں دونوں کا سامنا پہلی بار ہو گا اور ہر کوئی دیکھے گا کہ ان کے درمیان تعلقات کیسے ہیں۔
خان کے مطابق، ''ہمارے ممالک کے تعلقات اچھے نہیں، یہ حقیقت ہے۔ مگر دونوں پروفیشنل کھلاڑی ہیں اور ایونٹ پر توجہ رکھیں گے۔‘‘ دائمی وراثتیقیناً ٹوکیو میں صرف نیرج اور ندیم ہی نہیں ہیں۔ پاکستانی اسپورٹس رائٹر علی احسن کے مطابق، ''جولیان ویبر بہترین فارم میں ہیں اور گولڈ جیتنا چاہیں گے۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز اور ٹرینیڈاڈ کے کیشورن والکاٹ بھی میڈل کی دوڑ میں ہیں۔
‘‘نیرج اور ندیم چاہے جیتیں یا ہاریں، ان دونوں کھلاڑیوں کی وراثت قائم ہو چکی ہے۔
پانڈے کے مطابق، ''نیرج نے پہلی بار دکھایا کہ بھارتی کھلاڑی بھی ایتھلیٹکس میں میڈل جیت سکتے ہیں۔ اس نے دوسرے بھارتی ایتھلیٹس کو حوصلہ اور اعتماد دیا ہے۔‘‘
پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔ خان نے کہا، ''ارشد ہم سب کے لیے ایک تحریک ہیں۔ چاہے جو بھی ہو، وہ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ لیکن اگر وہ ٹوکیو میں گولڈ جیتیں تو یہ مزید شاندار ہو گا۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین