بابوسر حادثہ: جی بی حکومت نے لاپتا سیاحوں کی تلاش کیلئے جاری آپریشن ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
حکومت گلگت بلتستان نے دیامر کے علاقے تھک بابوسر میں سیلاب کی زد میں آکر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے جاری سرچ آپریشن باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 2 ہفتوں کی بھرپور کوششوں کے باوجود مزید لاشیں برآمد نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کا آغاز: بابو سر ٹاپ پر شدید برفباری، درجہ حرارت منفی پہنچ گیا
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق سیلاب کے ملبے سے تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں، تاہم لاپتا افراد کی باقی لاشیں تلاش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں، جس کے بعد 14 روزہ آپریشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے اختتام پر تمام لاپتا افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو بابوسر کے مقام پر آنے والے شدید سیلاب میں قریباً 20 گاڑیاں اور متعدد سیاح بہہ گئے تھے۔ اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ کئی افراد بدستور لاپتا ہیں۔
جاں بحق افراد میں نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کے 4 رشتہ دار اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد بھی شامل تھے۔ لاپتا افراد کی تلاش میں پاک فوج کے دستے سراغ رساں کتوں اور جدید آلات کی مدد سے حصہ لیتے رہے۔
تھک بابوسر سرچ آپریشن 21 جولائی سے 3 اگست 2025 تک جاری رہا، جس میں پاک فوج، گلگت بلتستان اسکاؤٹس، این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، پولیس، مقامی رضاکاروں اور ضلعی انتظامیہ دیامر نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان کاکڑ کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے 5 گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل نکالی گئی، جبکہ اب تک 8 جاں بحق افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے 2 کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ متاثرہ خاندانوں کو حکومت گلگت بلتستان اور ضلعی انتظامیہ دیامر کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا، جبکہ مرحومین کے لیے تھک بابوسر کے علاقے پریکہ میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن میں حصہ لینے والے اداروں اور افراد کی خدمات کے اعتراف میں این ڈی ایم اے ٹیم اور مقامی رضاکاروں کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا، جب کہ کمشنر دیامر استور ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر دیامر نے الوداعی تقریب میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن ختم بابوسر حادثہ سیلاب گلگت بلتستان حکومت لاشیں برآمد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب گلگت بلتستان حکومت لاشیں برا مد وی نیوز گلگت بلتستان افراد کی
پڑھیں:
وزیراعظم کا گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے 4 ارب کی گرانٹ کا اعلان
گلگت بلتستان : وزیراعظم شہباز شریف نے میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے 4 ارب کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے دورے کے دوران سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے 4 ارب روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اعلان کردہ امدادی رقم چند روز میں وفاق کی جانب سے جی بی حکومت کو فراہم کر دی جائے گی۔
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گل بر خان نے ملاقات کی اور انہیں جے بی میں حالیہ بارشوں، سیلابی صورتحال اور اس سے ہونے والے تباہی سے آگاہ کیا۔انہوں نے وزیراعظم کو ریسکیو اور امدادی کارروائیوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جب کہ اس موقع پر گلگت بلتستان میں امن وامان کی صورتحال اور ترقیاتی کاموں پر پیش رفت پر بھی گفتگو ہوئی۔اس ملاقات کے حوالے سے ترجمان جی بی حکومت کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وزیراعظم کو سیلابی نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سیلابی تباہی سے 20 ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے گرانٹ منظور کرنے کی سفارش کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس ہوا۔ جس میں انہیں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے جی بی میں ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جی بی میں مختلف مقامات پر شدید بارشوں سے تباہی ہوئی۔ جی بی میں مختلف مقامات پر کلاؤڈ برسٹنگ نے تباہی پھیلائی۔ دیامر، بابوسر، گانچھے سمیت دیگر علاقے بھی تباہ ہوئے۔ وفاقی ادارے گلگت بلتستان حکومت سے رابطے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کے 10 شدید متاثر ممالک میں شامل ہے جب کہ کاربن گیس کے اخراج کے حوالے سے پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 2022 میں بھی سیلاب سے تباہی آئی اس کی بھی وجہ یہی تھی۔ ہمارے ملک میں ہر سال کم یا زیادہ ایسی تباہی آتی ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی ،سیکریٹری اور ٹیم کو واضح ہدایت دی ہے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت بھی کیانہوں نے ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات کیلیے موسم کے اعتبار سے پیشگی آگہی کا نظام تشکیل دیا جائے اور مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دور بحال کیا جائے۔ اس کے علاوہ محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع کے نظام کو مزید فعال اور مربوط بنایا جائے۔وزیراعظم نے آئندہ چند ماہ میں گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات ومانیٹرنگ سینٹر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو و مدد کیلیے ایک جامع نظام تشکیل دینے، حالیہ مون سون سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلیے اقدامات کو جلد مکمل اور تمام علاقوں کے مواصلاتی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مون سون کے دوران گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والی غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 10 سے زائد سیاح سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق جب کہ کئی اب تک لاپتہ ہیں۔سیلاب سے 500 سے زائد مکانات، 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں.27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئیں جبکہ کئی مساجد، اسکول، ہوٹلرز، دکانیں، مویشی خانے تباہ اور ہزاروں فٹ لکڑی ریلوں میں بہہ گئیں۔