پی ٹی آئی نے 5 اگست کے احتجاجی شیڈول کو حتمی شکل دے دی، اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت نے 5 اگست کو متوقع احتجاجی مظاہرے کے لیے حتمی لائحہ عمل طے کرلیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے تمام ارکان اور سینیٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیر کی صبح 10 بجے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد پہنچیں، جہاں سے وہ اجتماعی طور پر اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر بھرپور احتجاج کیا جائے گا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان شرکت کریں گے، جبکہ پی ٹی آئی کے ارکانِ صوبائی اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں احتجاجی سرگرمیوں کا حصہ بنیں گے۔
احتجاج کو ’تحریکِ تحفظ آئینِ پاکستان‘ کے بینر تلے منظم کیا جا رہا ہے اور اس کی براہِ راست نگرانی پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کریں گے۔ پارٹی قیادت نے اس سلسلے میں تمام صوبائی صدور، چیف آرگنائزرز اور دیگر اہم رہنماؤں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق چاروں صوبوں کے پارٹی ذمے داران نے احتجاجی شیڈول مرکزی قیادت کو ارسال کردیا ہے، جب کہ تمام ٹکٹ ہولڈرز کو بھی متحرک رہنے اور الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی صدور اور کوآرڈینیٹرز مرکزی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ احتجاج کی تیاریوں میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ ان کی قید کے 2 برس مکمل ہونے پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل ارکان قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان سینیٹرز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل ارکان قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی احتجاج تحریک تحفظ ا ئین پاکستان سینیٹرز وی نیوز اڈیالہ جیل
پڑھیں:
پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج پر واضح حکمت عملی بنانے میں ناکام، قیادت تقسیم
لاہور:تحریک انصاف کی جانب سے 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کی کال تو دے دی گئی، تاہم پارٹی قیادت اب تک اس حوالے سے واضح حکمت عملی مرتب کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت نے پنجاب بھر کے تمام حلقوں میں احتجاج کرنے کی ہدایت تو جاری کر دی ہے، لیکن لاہور میں احتجاج کی نوعیت اور مقام کے حوالے سے قیادت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض سینئر رہنماؤں نے لاہور میں تمام حلقوں کے کارکنان کو یکجا کر کے ایک بڑی مشترکہ ریلی نکالنے کی تجویز دی ہے، جب کہ چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ سمیت دیگر رہنما اس مؤقف کے حامی ہیں کہ قیادت اور کارکنان اپنے اپنے حلقوں میں الگ الگ احتجاج کریں تاکہ گرفتاریوں اور ممکنہ مقدمات سے بچا جا سکے۔
ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ لاہور میں احتجاج کس جگہ کیا جائے گا، کیونکہ رہنماؤں کی مختلف آرا کے باعث حتمی حکمت عملی تشکیل نہیں دی جا سکی۔ قیادت اس بات پر متفق نظر آتی ہے کہ کارکنوں کی گرفتاریوں سے بچاؤ کے لیے تمام ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کو اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کرنی چاہیے۔
صورتحال کے پیش نظر پی ٹی آئی کے کارکن اور سپورٹرز اب پارٹی کی حتمی حکمت عملی کے منتظر ہیں، جو واضح کرے گی کہ 5 اگست کا احتجاج لاہور سمیت پنجاب بھر میں کس انداز میں منعقد کیا جائے گا۔