حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کی ٹھان لی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کی ٹھان لی۔ قومی اسمبلی کے رواں سیشن کے دوران پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اتفاق رائے ہونیکی صورت میں ہی 17ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کےمطابق حکومت نے 18ویں آئینی ترمیم میں سقم دور کرنے کےلئے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ مشاورت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جاری رہے گی۔
پہلے مرحلے میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کی جائےگی، پیپلزپارٹی کی رضامندگی کی صورت میں دیگر جماعتوں سے بات ہوگی، اتفاق رائے ہوا تو حکومت 27 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں لائے گی، مکمل اتفاق رائے ہونے تک مذاکرات کی تفصیلات خفیہ رکھی جائیں گی۔
18 ویں ترمیم میں بہت سے امور صوبوں کو ملے مگر عملدرآمد نہیں ہوا، صوبے کئی وزارتوں کے آج تک قواعد و ضوابط ہی طے نہیں کرسکے۔
حکومت صوبوں کو مالی خودمختاری دینے کے معاملے پر بھی ترمیم کی خواہاں ہے، بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات اور این ایف سی میں وفاق کا حصہ بڑھانے کی تجویز ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی مجوزہ تجاویز پر غور کررہی ہے۔ آئینی ترمیم کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی دو تہائی اکثریت درکار ہے، پیپلز پارٹی ساتھ دے تو قومی اسمبلی میں حکومت کے نمبر پورے ہوجائیں گے، حکومتی اتحاد کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کےلئے جے یو آئی ف کی حمایت درکار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایشیا کپ تنازع: محسن نقوی نے مشاورت کیلئے سابق چیئرمینز نجم سیٹھی اور رمیز راجا کو بلالیا
لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایشیا کپ میں پاک-بھارت میچ کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر مشاورت کے لیے سابق پی سی بی چیئرمینز نجم سیٹھی اور رمیض راجا کو دعوت دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے سابق چیئرمینز نجم سیٹھی اور رمیز راجا کو مشاورت کے لیے ہیڈ افس آنے کی دعوت دے دی۔
مزید بتایا گیا کہ اس حوالے سے مشاورت کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔