سندھ اسمال انڈسٹریز، تعمیراتی اخراجات کی جانچ کیے بغیر 52 کروڑ جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ٹھکیداروں پر انتظامی نوازشات کا سلسلہ جاری ، خلاف ضابطہ بلوں کی منظوری
 2024 ء میں اعلیٰ حکام انتظامیہ کو کروڑوں کے اسکینڈل سے آگاہ کرچکے تھے
سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن میں تعمیراتی کام کے لئے ٹھیکیداروں کو 52 کروڑ روپے جاری، افسران متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہو گئے، اعلی حکام نے انکوائری کرنے کی سفارش کر دی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن کی انتظامیہ نے اپریل 2023 میںانجینئر کی سفارش پر 52 کروڑ 90 لاکھ روپے کے ترقیاتی کام کروانے کا دعوی کیا۔ کارپوریشن کی انتظامیہ نے ترقیاتی کام کے دوران ماہانہ پیش رفت رپورٹ، تعمیراتی شیڈیول، کروائے گئے ترقیاتی کام کی تفصیلات لینے کے علاہ ہی ٹھیکیداروں کے کروڑوں روپے کے بل منظور کئے اور رقم جاری کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن کی انتظامیہ نے من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے جاری کئے، انتظامیہ نے ترقیاتی کام مکمل کرنے اور مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے کے باوجود فنڈز جاری کئے جو کہ قوائد کی خلاف ورزی ہے۔ اعلی حکام نے نومبر 2024 میں سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن کی انتظامیہ کو کروڑوں روپے کے اسکینڈل کے متعلق آگاہ کیا لیکن انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا جس پر 6 جنوری 2025 کو اعلی حکام نے تحریری درخواست کی کہ ڈپارٹمنٹل اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر نے ڈی اے سی کا اجلاس طلب نہیں کیا جس پر اعلی حکام نے سفارش کی ہے کہ سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن میں 52 کروڑ کے ترقیاتی کام اور ٹھیکیداروں کو مطلوبہ رکارڈ فراہم نہ کرنے کے معاملے کی انکوائری کی جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن کارپوریشن کی انتظامیہ اعلی حکام نے انتظامیہ نے ترقیاتی کام
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
 لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔