UrduPoint:
2025-11-05@01:13:08 GMT

شیخ حسینہ کا پرتعیش محل انقلاب میوزیم میں تبدیل

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

شیخ حسینہ کا پرتعیش محل انقلاب میوزیم میں تبدیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) پانچ اگست 2024 کو طلبہ کی زیرقیادت احتجاج کی کامیابی کی علامت کے طور پر ہزاروں افراد نے ڈھاکہ کے اس محل کی چھت پر جھنڈے لہراتے ہوئے قبضہ کیا۔ اس وقت شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔ اب ایک سال بعد بھی 17 کروڑ کی آبادی والا یہ جنوبی ایشیائی ملک سیاسی افراتفری سے دوچار ہے، جبکہ حکام کو امید ہے کہ وسیع و عریض گنابھبن محل مستقبل کے لیے ایک پیغام دے گا۔

محل کی دیواریں اور نعرے

محل کی دیواروں پر شیخ حسینہ کے دورِ حکومت کی مذمت میں لکھے گئے نعرے ابھی تک برقرار ہیں۔ ایک نعرہ ہے ''آزادی‘‘، جبکہ دوسرا کہتا ہے، ''ہمیں انصاف چاہیے۔‘‘

حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟

شیخ حسینہ کے 15 سالہ دورِ اقتدار میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر غیر قانونی حراست اور ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے دوران اقتدار برقرار رکھنے کی ناکام کوشش میں 1400 تک افراد کو ہلاک کیا گیا۔

77 سالہ شیخ حسینہ نے ڈھاکہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر جاری مقدمے میں عدالت کے حکم کی تعمیل سے انکار کیا ہے۔ وہ اپنے خلاف اس مقدمے کو سراسر سیاسی کارروائی قرار دیتی ہیں۔ تاہم دیواروں پر لکھے گئے دیگر نعروں میں ''آمر اور قاتل حسینہ‘‘ شامل ہیں، جنہیں آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جا رہا ہے۔

نوبل انعام یافتہ 85 سالہ محمد یونس، جو 2026 کے اوائل میں انتخابات تک عبوری حکومت کی قیادت کر رہے ہیں، نے کہا کہ یہ میوزیم ''شیخ حسینہ کی بدعنوانی اور عوام کے غم و غصے کی یادیں محفوظ رکھے گا۔‘‘

’گنابھبن فاشزم اور آمرانہ نظام کی علامت‘

27 سالہ انسانی حقوق کے کارکن اور دستاویزی فوٹوگرافر مشفق الرحمان ان ہزاروں افراد میں شامل تھے، جنہوں نے اس پرتعیش محل پر دھاوا بولا، جہاں ہجوم نے شیخ حسینہ کے بیڈ روم میں رقص کیا، کچن سے کھانا کھایا اور اس جھیل میں تیراکی کی، جہاں وہ مچھلیاں پکڑتی تھیں۔

انہوں نے کہا، ''یہ میوزیم ماضی کے صدمات، تکالیف اور مزاحمت کی علامت بنے گا۔ گنابھبن فاشزم اور آمرانہ نظام کی علامت ہے۔‘‘ یہ محل کب تعمیر ہوا؟

یہ عمارت شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کے پہلے رہنما شیخ مجیب الرحمان نے بنوائی تھی اور شیخ حسینہ نے اپنے 15 سالہ دورِ اقتدار میں اسے اپنی سرکاری رہائش گاہ بنایا۔ اسے میوزیم میں تبدیل کرنے کے ذمہ دار تنظیم وہاب نے بتایا کہ نمائشوں میں احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے حالات زندگی شامل ہوں گے، ''ان کی زندگیوں کی کہانیاں فلموں اور تصاویر کے ذریعے بیان کی جائیں گی، جبکہ شیخ حسینہ کے دور میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کے نام تختیوں پر درج ہوں گے۔

‘‘ میوزیم کی تعمیر کا مقصد

وہاب کا مزید کہنا تھا،''اس میوزیم کا گہرا مقصد ماضی پر نظر ڈالنا، بدعنوانی اور ظلم کے طویل دور کو دیکھنا ہے۔ میری رائے میں یہ اس منصوبے کا سب سے اہم پہلو ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میوزیم میں اینیمیشن اور انٹرایکٹو تنصیبات شامل ہوں گی، ساتھ ہی ان تنگ جیلوں کی دستاویزات ہوں گی، جہاں شیخ حسینہ کے مخالفین کو دم گھٹنے والی حالت میں رکھا گیا تھا۔

وہاب نے بتایا، ''ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان اسے جمہوری خیالات، نئی سوچ اور ایک نیا بنگلہ دیش بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں۔‘‘

سابق وزیر اعظم حسینہ نے بنگلہ دیش کے اداروں کو ’تباہ‘ کر دیا، محمد یونس

یہ عزائم عبوری رہنما محمد یونس کے اس وعدے سے ہم آہنگ ہیں کہ وہ انتخابات سے پہلے جمہوری اداروں کو مضبوط کریں گے، حالانکہ سیاسی جماعتوں کی اقتدار کی رسہ کشی سے یہ کوششیں سست ہو رہی ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے انقلاب کی پہلی سالگرہ سے قبل خبردار کیا کہ ''عبوری حکومت غیر اصلاح شدہ سکیورٹی سیکٹر، بعض اوقات پرتشدد مذہبی شدت پسندوں اور اُن سیاسی گروہوں سے نبرد آزما ہے، جو بنگلہ دیشیوں کے حقوق کے تحفظ سے زیادہ شیخ حسینہ کے حامیوں سے انتقام لینے پر مرکوز ہیں۔‘‘ ’یہ آمریت کے مجسمے تھے‘

تاہم، جہاں شیخ حسینہ کا محل میوزیم میں تبدیل کیا جا رہا ہے، وہیں ان کے دور کے دیگر واضح نشانات کو مٹایا جا چکا ہے۔

شیخ حسینہ کے والد کئی مجسمے گرائے گئے اور ان دونوں کے پورٹریٹ پھاڑ کر جلا دیے گئے۔ یہاں تک کہ مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو، جسے شیخ حسینہ نے اپنے والد کے میوزیم میں تبدیل کیا تھا، کھدائی کرنے والی مشینوں سے مسمار کر دیا۔

23 سالہ طالب علم محب اللہ، جو اس گھر کو گرانے والوں میں شامل تھے، نے کہا، ''جب آمریت گرتی ہے، اس کا مکہ بھی جاتا ہے۔‘‘ ان کاکہنا ہے کہ ایسی علامتوں کو ہٹانا بنگلہ دیش کے بہتر مستقبل کی طرف بڑھنے کے لیے ضروری تھا۔ انہوں نے کہا،''یہ آمریت کے مجسمے تھے۔‘‘
ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میوزیم میں تبدیل شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش کی علامت کے دور نے کہا کے لیے

پڑھیں:

دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ

بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔

حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33

— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025

چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔

غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائم

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔

بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘

ملکی ضرورت اور عالمی منڈی

اس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘

نجی شعبے کی شمولیت ناگزیر

فائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔

علاقائی موازنہ اور چیلنجز

حکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔

جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیں

اگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔

وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔

طویل المدتی وژن

اگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔

پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس

متعلقہ مضامین

  • 13 آبان، ظلم کے خلاف عوامی مزاحمت اور بیداری کی علامت ہے، دفاع مقدس کا قومی میوزیم
  • جنوبی کوریا کا 728 کھرب کا بجٹ، خودمختار دفاع اور مصنوعی ذہانت میں انقلاب کا اعلان
  • رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب، ایک مختصر تجزیہ
  • پرتعیش شہر لاس ویگاس کے قریب صحرا سے 300 انسانوں کی باقیات دریافت
  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • ایف بی آر نے ارب پتی ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس