ایف بی آر میں اصلاحات سے جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ قابل اطمینان ہے: وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات سے جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ قابل اطمینان ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں مجوزہ اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بذات خود حکام کی طرف سے اصلاحاتی اقدامات کی مکمل حمایت اور تحفظ کروں گا، اصلاحات کی راہ میں سرخ فیتے اور ادارہ جاتی رکاوٹیں ختم کر کے اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں انقلابی اصلاحات کی ملک بھر میں یکساں اور مؤثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے، کسٹم کلیئرنس اصلاحاتی ایجنڈا میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے درکار وقت کم سے کم کیا جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن و دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کلیکشن کے ثمرات کو آئندہ مالی سال میں برقرار رکھا جائے، وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی اور مربوط حکمت عملی سے کام کریں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عائد کردہ ٹیکسز کا مؤثر اور عمدہ نفاذ ٹیکس کلیکشن کو مزید بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، ایف بی آر اور متعلقہ وفاقی ادارے صوبوں کی مشاورت سے اسٹریٹجی بنائیں۔
ٹیکس کلیکشن اور دیگر اصلاحاتی اہداف کے منظور شدہ مقررہ وقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، ایف بی آر اور کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی نظام سے عوامی آگاہی کے لیے استعداد کار بڑھائی جائے۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے فارم کو آن لائن اردو میں مرتب کر دیا گیا ہے، ایف بی آر نے نئی مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا، ایف بی آر کی جانب سے آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹیکس کلیکشن ایف بی آر
پڑھیں:
قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر
کراچی:قومی ائیرلائن کے ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کے باعث درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار اور متعدد منسوخ ہو گئیں۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ طیاروں کی مکمل فٹنس کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی کلیئرنس صرف اس صورت میں دیتے ہیں جب طیارہ مکمل طور پر محفوظ ہو۔
سیپ (سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ ائیرکرافٹ انجینئرز کا کراچی تبادلہ کر دیا گیا ہے، تاہم وہ ڈیوٹی پر موجود ہیں اور فٹ طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئرنس دے رہے ہیں۔
سیپ کا موقف ہے کہ وہ ائیرلائن انتظامیہ کے دباؤ میں آ کر طیاروں کی کلیئرنس نہیں دیں گے اور مسافروں کی حفاظت اور فلائٹ سیفٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے طیاروں کے فاضل پرزہ جات بروقت فراہم کیے جائیں اور ایک بہتر کام کا ماحول فراہم کیا جائے۔
نجی کمپنی کے انجینئرز نے اس دوران صرف دو پروازوں کو کلیئرنس دی جن میں پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام کی پروازیں شامل تھیں۔