اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے یمن کے ساحل سے قریب پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں 56 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 132 لاپتہ ہیں۔

یہ واقعہ یمن کے علاقے ابیئن میں شقرہ کے ساحل سے کچھ فاصلے پر پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق، حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار تمام لوگوں کا تعلق ایتھوپیا سے تھا۔

ہلاک ہونے والوں میں 14 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اب تک 12 افراد کی جان ہی بچائی جا سکی ہے جو تمام مرد ہیں۔ Tweet URL

'آئی او ایم' نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ 'مشرقی راستے' پر بے قاعدہ مہاجرت کے نتیجے میں لوگوں کو لاحق خطرات سے ہنگامی بنیاد پر نمٹنے کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔

(جاری ہے)

غیرمحفوط پناہ گزینوں کی امداد اور تحفظ کو ترجیح دی جانی چاہیے اور بے قاعدہ مہاجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے مخصوص و منظم کوششوں کی ضرورت ہے۔امدادی سرگرمیاں

ادارے نے حادثے کے بعد فوری امدادی اقدامات پر مقامی حکام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کو مدد پہنچانے، لاشیں ڈھونڈنے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعاون کے لیے بین الاداری کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

'آئی او ایم' نے مہاجرت کے محفوظ اور باقاعدہ راستوں کو وسعت دے کر زندگی کے مزید نقصان کو روکنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی اور علاقائی تعاون، تلاش اور بچاؤ کی مربوط کوششوں کو بڑھانے، متاثرین کو تحفظ دینے، ان کی محفوظ اور باوقار واپسی اور اپنے علاقوں میں مستحکم زندگی گزارنے میں مدد کی فراہمی پر بھی زور دیا ہے۔

بے قاعدہ مہاجرت کی بھاری قیمت

ادارہ اپنے شراکت داروں کے تعاون سے مہاجرین کے لیے وسائل جمع کر رہا ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے انسانی امداد دی جا رہی ہے جبکہ مہاجرت کے بحران سے نمٹںے کے لیے حکومتوں کو مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

'آئی او ایم' نے بتایا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک اس راستے پر 350 سے زیادہ تارکین وطن کی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

ادارے نے واضح کیا ہے کہ ان راستوں پر ہر زندگی کا ضیاع بے قاعدہ مہاجرت کے بھاری انسانی نقصان اور مہاجرین کے لیے محفوظ اور باقاعدہ راستوں، تحفظ کے مضبوط نظام، تلاش و بچاؤ کی موثر کارروائیوں اور انسانی سمگلروں کے احتساب کی ہنگامی ضرورت یاد دلاتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بے قاعدہ مہاجرت آئی او ایم مہاجرت کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔

کارلوس گیہا نے کہا  کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
  • بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین، انسانی حقوق کے تحفظ اور محروم طبقات کی حمایت میں آواز بلند کی، علامہ مقصود ڈومکی
  • چمن سرحد کے قریب پارکنگ میں دھماکا، پانچ افراد جاں بحق
  • لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
  • لیبیا میں ساحل کے قریب کشتی الٹ گئی، 61 افراد لاپتہ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • نائیجیریا: عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد ہلاک
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن