پنجاب اسمبلی: سپیکر نے اپوزیشن کے گرفتار 9 ارکان کیخلاف ایف آئی آر روکنے، رہائی کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے گرفتار ہونے والے 9 گرفتار اراکین کی رہائی اور ایف آئی آر رکوانے کے احکامات جاری کر دئیے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین حسب معمول نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے اور سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔ اپوزیشن نے کچھ دیر سپیکر کے سامنے کھڑے ہوکر ٹوکن احتجاج کیا اور پھر اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن کے 9 اراکین اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر رکوا دی گئی ہے۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کو گرفتار ایم پی ایز کو رہا کروا کر اسمبلی میں لانے کی ہدایت کی۔ اجلاس 3 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ دریں اثناء پنجاب اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن رکن سجاد وڑائچ نے کہا کہ رحیم یار خان میں جو بچے شہید ہوئے وہ بہت دکھ کی بات ہے۔ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ڈاکو پولیس کے جوانوں کو شہید کر رہے ہیں جس پر سپیکر نے کہا آپریشن بنیان مرصوص نے بھارت کی ایسی تیسی پھیر کر رکھ دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم، کیا حکومت کے نمبرز پورے ہیں؟
27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔
مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔
سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔