اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو دعوت دی ہے کہ آئیں عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے مل بیٹھیں،ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں،اسی سے مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔منگل کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کس مصلحت کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو توڑ دیا گیا تھا28 اپریل سے تین مئی 2023 تک بتایا گیا کہ ایک وقت میں پورے ملک میں انتخابات ہو سکیں،اس کے بعد ایک سیاسی کمیٹی بنائی گئی،بجٹ منظوری کے بعد سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کو بھی تحلیل ہونا تھا،جب کمیٹی نے سب کچھ طے کر دیا تھا تو کمیٹی اجلاس کے دوران شاہ محمود قریشی کو بانی پی ٹی آئی کا فون آیا جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے تمام طے شدہ باتوں سے معذرت کر لی تھی۔

(جاری ہے)

اعظم نذیر تارڑنے کہاکہ ہمارے تمام سیاسی قائدین قید و بندبھگت چکے ہیں،ہم سیاسی راہنماوں کی سزاوں کے خلاف ہیں،26 ویں آئینی ترمیم اس ایوان نے دو تہائی اکثریت سے منظور کی۔انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت ججوں کی تعیناتی میں پارلیمان کے کردار کو مضبوط کیا گیا،اقلیتوں اور بار کونسل کو نمائندگی دی گئی،ججوں کی تعنیاتی میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی گئی،اس میں اپوزیشن اور حکومت کی نمائندگی برابر ہے،کہا گیا کہ وکلا اس ترمیم کو تسلیم نہیں کریں گے لیکن کسی بار کونسل نے اعتراض نہیں کیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ سول مقدمات کے تیس تیس سال تک فیصلے نہیں ہوتے تھے،کیا ہم کچھ نہ کریں، فوجداری مقدمات کئی کئی دہائیوں تک زیر التوا تھے،کیا ہم نظام انصاف کو شفاف بنانے کے لئے کچھ نہ کرتی اگر پھر بھی اپوزیشن کو اعتراض ہے تو دعوت دیتا ہوں آئیں مل بیٹھیں،فوجداری نظام انصاف میں 108 ترامیم کا مسودہ متعلقہ کمیٹی میں زیر التوا ہے۔انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ آئیں مل بیٹھیں اور مل کر عوام کے مسائل حل کریں،ہم ڈائیلاگ کے لئے مل بیٹھنے کے لئے تیار ہیں، گفتگو سے ہی راستے نکلتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اپوزیشن کو کے لئے

پڑھیں:

حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نان نفقہ کی ادائیگی کے خلاف مختلف درخواستیں مسترد کر دیں۔ دوران درخواست چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہئیں، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم یہاں صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائی کورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہیے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 2022ء سے نان نفقہ ادا نہیں کیا، 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔

جسٹس شفیع صدیقی نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس کے لیے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا، حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آنٹی ریحانہ ہوں یا کوئی اور قانون 80 سالہ شخص توڑے یا 18 سال کا، ایک جیسی بات ہے، طلال چوہدری
  • وفاقی حکومت کی 26ویں ترمیم پر مذاکرات کیلیے اپوزیشن کو دعوت
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26 ویں ترمیم پر مذاکرات کی دعوت دیدی
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کیلئے مذاکرات کی دعوت دیدی
  • پلاسٹک آلودگی کے خلاف عالمی معاہدہ، جنیوا میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل
  • ایوان میں نعرے لگانے سے نہیں بات چیت سے مسائل حل ہوں گے، وزیر قانون کی اپوزیشن کو پیش کش
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس