UrduPoint:
2025-08-06@10:15:54 GMT
آدھی بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لیکر شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے‘‘ خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ وطن عزیز کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی ہے اور شہریت لینی کی تیاری کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر بیان میں کہا یہ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں، مگر مچھ اربوں روپے کھا کے آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ بزدار کا ایک قریب ترین بیوروکریٹ بیٹیوں کی شادی پر صرف چار ارب سلامی وصول کر چکا‘ اب آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے۔وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ سیاستدان تو ان کا بچا کھچا کھاتے ہیں، ان کے پاس پلاٹ ہے نہ غیر ملکی شہریت کیونکہ الیکشن لڑنا ہوتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ ا صف
پڑھیں:
پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے.خواجہ آصف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ملک کی بیورو کریسی کے بارے میں بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے”ایکس“ پر ایک پوسٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ آدھی سے زیادہ یہ بیوروکریسی شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے، یہ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں، مگر مچھ اربوں روپے کھا کے آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں.(جاری ہے)
اپنی پوسٹ میں خواجہ محمد آصف نے الزام عائد کیا کہ بزدار کا قریب ترین بیورو کریٹ بیٹیوں کی شادی پر 4 ارب روپے صرف سلامی وصول کر چکا وہ بیوروکریٹ آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے انہوں نے کہا کہ سیاست دان تو بیوروکریسی کا بچا کھچا کھاتے اور چولیں مارتے ہیں. وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست دانوں کے پاس پلاٹ ہے نہ غیر ملکی شہریت، انہیں الیکشن لڑنا ہوتا ہے، پاک سر زمین کو یہ بیوروکریسی پلید کر رہی ہے یاد رہے کہ جون 2025 میں وفاقی کابینہ کے اہم رکن (وزیر دفاع) خواجہ آصف نے ملک میں رائج ”ہائبرڈ نظام“ کے لیے تعریفی کلمات کہے تھے ور اپنی پوسٹ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ملاقات کو ”ہائبرڈ ماڈل آف گورننس“ کی کامیابی قرار دیا تھا. دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ ‘سول وملٹری بیوروکریسی اور روایتی سیاسی خاندانوں کے ملک سے باہر جائیدادیں بنانے کا سلسلہ طویل عرصے سے چل رہا ہے ملک کی حکمران اشرافیہ کے بچے بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں جس کے بعد انہی ممالک میں کمپنیاں قائم کرکے کاروبار اور جائیدادیں بنائی جاتی ہیں‘یہ طریقہ کار کرپشن سے حاصل کالے دھن کو سفید کرنے میں بھی انتہائی موثر ہے اعلی سرکاری حکام جو کک بیکس حاصل کرتے ہیں وہ پاکستان آنے کی بجائے بیرون ممالک قائم کاغذی کاروباری کمپنیوں کے اکاﺅنٹس میں منتقل ہوجاتے ہیں اور ”بھاری سرمایہ کاری“کی بنیاد پر بیرون ممالک مقیم اولادیں آسانی سے شہریت حاصل کرکے والدین کی شہریت کے لیے بھی درخواستیں جمع کروادیتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر ملک سے چلے جاتے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلی افسران کے علاوہ پچھلی دودہائیوں میں گریڈ16/17تک کے افسران بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ممالک بجھوانے کا رجحان بڑھا ہے خاص طور پر پولیس‘پاور سپلائی کمپنیوں‘سرکاری ترقیاتی اداروںایل ڈی اے ‘سی ڈی اے‘کے ڈی اے‘زمینوںسے متعلقہ محکموں سمیت ایسے تمام ادارے جن میں براہ راست پبلک ڈیلنگ ہوتی ہے ان میں ماہانہ اربوں روپے رشوت اور کرپشن کی مد میں جاتے ہیں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو کے لائن سپرٹینڈنٹ جیسے عہدے کے کئی اہلکاروں کے بچے سپین ‘اٹلی جیسے ممالک میں ”تعلیم “حاصل کررہے ہیں جبکہ پاکستان کے اندر بھی ان کی جائیدادیں موجود ہیں.