پی ٹی آئی کو رویے کا جائزہ لینا ہوگا، ڈائیلاگ پر یقین نہیں: نیئر بخاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی پارلیمنٹینز سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات ریاستی اداروں کے خلاف ہوئے سیاسی قیادت کو کورکمانڈر ہائوس، جی ایچ کیو اور ائیر بیس پر حملے کرنا کبھی زیب نہیں دیتا، پی ٹی آئی کو بھی اپنے کنڈکٹ کا جائزہ لینا ہوگا، پی ٹی آئی کا لیڈر ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہے نہ سیاسی اپروچ ہے۔ ڈائیلاگ کے بغیر ریلیف نہیں مل سکتا، ریاست کو مقدمات واپس لینے کا اختیار ہے، صدر مملکت کو سزائیں معافی کا آئینی اختیار حاصل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔ اضافی ٹیکسوں کیلئے منی بجٹ کی تجویز زیر غور نہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سالانہ ٹیکس ریونیو کے ہدف میں ردوبدل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ردوبدل ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو جائزہ مذاکرات کے دوران منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ سیلابی نقصانات کے بارے میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے فلڈ لیوی لگانے کی تجویز پر غور کیا تھا۔ آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے بجائے ٹیکس انفورسمنٹ کے ذریعے آمدن بڑھانے کے پلان سے آگاہ کیا جائے گا۔ منی بجٹ کی بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کرکے آمدن بڑھانے پر آئی ایم ایف کو آمادہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کردی۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلاب کے نقصانات کی وجہ سے ریلیف پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف سے سیلاب متاثرین کیلئے ستمبر میں بھی بجلی بلوں میں ریلیف کی کوشش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سیلاب متاثرین کے لیے زرعی قرضوں کی ادائیگی میں بھی ریلیف کی کوششیں کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف سے ایف بی آر کے ٹیکس ہدف میں کمی کی کوشش بھی کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے ٹیکس شارٹ فال، سیلاب کی وجہ سے ٹیکس آمدن متاثر ہونے پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ آئی ایم ایف سے معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے مزید ٹیکس نہ لگانے پر بھی رعایت کی کوشش کی جائے گی۔