امریکی ٹیرف کا ہندوستانی معیشت پر بڑا اثر نہیں پڑے گا، آر بی آئی گورنر
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
گورنر سنجے ملہوترا نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی، اقتصادی غیر یقینی حالات اور مالیاتی بازاروں میں اتار چڑھاؤ ہماری اقتصادی نمو کیلئے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر سنجے ملہوترا نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر لگائے جانے والے نئے درآمدی ٹیرف کا ملکی معیشت پر فی الحال کوئی بڑا اثر نہیں ہوگا، بشرطیکہ ہندوستان جوابی ٹیرف نافذ نہ کرے۔ یہ بات گورنر نے بدھ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی تازہ ترین میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکی ٹیرف کا معیشت پر کوئی بڑا اثر دکھائی نہیں دیتا، جب تک کہ اس کے ردعمل میں ہم کوئی جوابی ٹیرف نافذ نہ کریں۔
گورنر ملہوترا نے کہا کہ عالمی تجارتی منظرنامہ ان دنوں غیر یقینی کا شکار ہے اور امریکہ کی جانب سے بار بار کئے جا رہے ٹیرف اعلانات اور تجارتی معاہدات کی غیر حتمی صورتحال نے عالمی مانگ پر خطرات کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی، اقتصادی غیر یقینی حالات اور مالیاتی بازاروں میں اتار چڑھاؤ ہماری اقتصادی نمو کے لئے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ انکا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ہندوستان پر لگائے گئے 25 فیصد ٹیرف کو مزید بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں ہندوستان پر الزام لگایا کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا لیکن اب میں اسے بہت زیادہ بڑھانے والا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں، وہ جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس بڑھتے ہوئے تجارتی دباؤ کے باوجود آر بی آئی نے اپنی اہم شرح سود 5.
افراط زر پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے مجموعی مہنگائی میں کمی آئی ہے، جب کہ بنیادی افراط زر تقریباً 4 فیصد کے قریب مستحکم ہے۔ ان کے بقول ہیڈ لائن انفلیشن توقع سے کہیں کم ہے، جس کی بڑی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ہے۔ بنیادی افراط زر جیسا کہ اندازہ تھا، 4 فیصد کے آس پاس ہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ دنیا بھر میں پالیسی ساز کمزور نمو، افراط زر کی سست رفتاری اور بعض ترقی یافتہ معیشتوں میں دوبارہ مہنگائی بڑھنے جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ سیاسی غیر یقینی صورتحال کچھ کم ضرور ہوئی ہے، مگر تجارتی تناؤ اب بھی باقی ہے۔ آر بی آئی نے اعلان کیا کہ اگلا مانیٹری پالیسی جائزہ 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء کے درمیان منعقد ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اتار چڑھاؤ نے کہا کہ افراط زر
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔