پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرنیوالے کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر سمیت 4 خوارج جہنم واصل
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : باجوڑ میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب دہشتگردوں کی نقل و حرکت بروقت شناخت کر لی گئی،سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آرکے مطابق کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشتگرد مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تنظیم کا اہم کمانڈر اور انتہائی مطلوب دہشتگرد خارجی امجد عرف مزاحم شامل ہے۔ امجد عرف مزاحم، دہشتگرد نور ولی کا نائب اور بھارتی حمایت یافتہ ’فتنہ الخوارج‘ کی رہبری شوریٰ کا سربراہ تھا۔ حکومت پاکستان نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی، وہ افغانستان میں مقیم رہ کر پاکستان میں متعدد دہشتگرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث رہا۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ ’فتنہ الخوارج‘ کی قیادت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردوں کی دراندازی کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ ملک کے اندرونی استحکام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ یہ واقعہ اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ افغان سرزمین بدستور پاکستان مخالف عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔
ترجمان نے عبوری افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں مؤثر اقدامات کرے تاکہ افغان سرزمین کسی بھی دہشتگرد سرگرمی کے لیے استعمال نہ ہو۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں مزید کارروائی جاری ہے تاکہ کسی بھی بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد کو پکڑا جا سکے۔ سکیورٹی فورسز ’عزمِ استحکام‘ کے تحت انسدادِ دہشتگردی مہم کو پوری قوت کے ساتھ جاری رکھیں گی تاکہ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کرنےیالے افغان دہشتگرد کا اعترافی بیان
کمانڈر قاری محمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کا حکم دیا۔ کابل سے کمانڈر قاری محمد نے ایک عالم دین کو نشانہ بنانے کا حکم دیا، ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ بنا رہا تھا کہ گرفتار ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ بنانے والے افغان خارجی دہشت گرد کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔ دہشت گرد سطورے خوگیانہ کا اعترافی بیان سوشل میڈیا پر سامنے آگیا جس میں اس نے بتایا کہ کہ وہ ننگر ہار کا رہنے والا ہے۔ دہشت گرد سطورے نے گورنمنٹ کالج حضرت خان ننگر ہار سے انٹرمیڈیٹ مکمل کیا، دہشت گرد سطورے غزنی یونیورسٹی سے فقہ میں بیچلرز ہے، کابل کے مدرسے عبداللہ ابن زبیر میں درس و تدریس سے بھی منسلک رہا۔ ننگرہار میں ادویات کی ڈلیوری کے کام میں ملازمت کی، عاصم نے تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہونے کی دعوت دی، عاصم نے کابل میں ٹی ٹی پی کمانڈر قاری محمد سے ملایا۔
سطورے نے ٹی ٹی پی کمانڈر قاری محمد کے ہاتھ پر بیعت کی۔ سطورے علاج کے لیے پشاور آیا، علاج کے بعد کمانڈر قاری محمد نے پشاور کے ایک مدرسے میں داخلہ لینے کا حکم دیا، کمانڈر قاری محمد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کا حکم دیا۔ کابل سے کمانڈر قاری محمد نے ایک عالم دین کو نشانہ بنانے کا حکم دیا، ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ بنا رہا تھا کہ گرفتار ہوگیا۔