بیجنگ :چین کے صوبہ یون نان کے کھون منگ کسٹمز کے مطابق رواں سال کے پہلے سات ماہ میں چین-لاؤس ریلوے کے ذریعے سامان کی درآمد اور برآمد 3.43 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی، جس کی مالیت 15.4 ارب یوآن سے زائد ہے، جن میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 6 فیصد  اور 41 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، اور اسی عرصے میں یہ ایک نیا  ریکارڈ ہے۔اس وقت ، چین ۔ لاؤس ریلوے لاؤس اور تھائی لینڈ سمیت 19 ممالک کو سروس فراہم کرتی ہے ، اور درآمدی اور برآمدی اجناس کی اقسام 500  سے بڑھ کر 3،600 سے زیادہ ہوگئی ہیں ، جس سے علاقائی معاشی خوشحالی اور ترقی کو نئی توانائی میسر آئی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جرمنی میں مہاجرین کی تعداد میں 2011ء کے بعد سے پہلی بار کمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) اس بارے میں برلن حکومت سے ایک سوال جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت دی لِنکے (لیفٹ پارٹی) کی طرف سے پوچھا گیا تھا۔ اس سوال کے جواب میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات جمعہ 19 ستمبر کو لیفٹ پارٹی کی طرف سے عام کی گئیں۔

حکومتی ڈیٹا کے مطابق جرمنی میں رہائش پذیر غیر ملکی مہاجرین کی آبادی میں رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران تقریباﹰ 50 ہزار کی کمی ہوئی۔

2024ء کے اختتام پر یہ تعداد قریب 3.55 ملین تھی، جو اس سال 30 جون تک 50 ہزار کی کمی کے بعد 3.5 ملین ہو چکی تھی۔ 2011ء کے بعد پہلی بار کمی

اس ڈیٹا سے یہ پتا بھی چلا کہ گزشتہ ششماہی کے دوران جرمنی میں مقیم مہاجرین کی مجموعی تعداد میں دراصل 2011ء کے بعد سے پہلی مرتبہ کمی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت جرمنی میں مہاجرین کی مجموعی تعداد میں پناہ کے متلاشی وہ تارکین بھی شامل ہیں، جو حال ہی میں جرمنی آئے۔

ان کے علاوہ اس تعداد میں ملک میں پہلے سے طویل المدتی بنیادوں پر مقیم مہاجرین بھی شامل ہیں اور وہ یوکرینی باشندے بھی جو کییف کی روس کے خلاف جنگ کے باعث اپنے جانیں بچانے کے لیے بطور مہاجرین یوکرین سے جرمنی آئے تھے۔

لیفٹ پارٹی کے مطابق ملک میں مہاجرین کی مجموعی تعداد میں ہونے والی کمی ان مختلف عوامل کے نتائج کی مظہر بھی ہے، جن میں جرمنی سے پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کا ملک بدر کیا جانا، مہاجرین کا رضاکارانہ طور پر واپس جانا اور ان کا لازمی قانونی شرائط پوری کرنے کے بعد جرمن شہریت حاصل کر لینا بھی شامل ہیں۔

قریب پانچ لاکھ مہاجرین کی قانونی حیثیت غیر یقینی

جرمن وزارت داخلہ کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 83,150 شامی باشندوں کو جرمن شہریت دی جا چکی ہے اور ایسا نہیں تھا کہ یہ سب کے سب شامی مہاجرین تھے۔

اس کے علاوہ فی الوقت جرمنی میں مقیم تقریباﹰ 3.5 ملین مہاجرین میں سے قریب نصف ملین (492,000) ایسے ہیں، جن کے قیام کی قانونی حیثیت غیر یقینی ہے۔

یہ غیر ملکی ایسے افراد ہیں، جن کی طرف سے پناہ کے لیے دی گئی درخواستوں پر یا تو ابھی سرکاری کارروائی جاری ہے، یا پھر جنہیں عارضی طور پر ملک میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سال جولائی کے آخر تک اپنے وطن میں جنگ کی وجہ سے جرمنی میں رہائش پذیر یوکرینی مہاجرین کی تعداد 1.27 ملین بنتی تھی۔

جرمن ایوان زیریں بنڈس ٹاگ کی لیفٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن کلارا بیُونگر نے ان اعداد و شمار کے حوالے سے کہا کہ ملک میں مہاجرین کی مجموعی تعداد میں یہ کمی ''خوشیاں منانے کی کوئی وجہ نہیں‘‘ کیونکہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر سختی کی وجہ سے تحفظ کے ضرورت مند انسان اب مقابلتاﹰ کم تعداد میں یورپ پہنچ رہے ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ 49 لاکھ سے تجاوز کرگئی
  • چربی والے جگر کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟
  • جلالپور پیر والا: سیلاب سے متاثرہ افراداپنے گھریلو سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے
  • حیدرآباد:مرکزی مسلم لیگ کا متاثرین سیلاب کیلیے امدادی سامان روانہ
  • عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ
  • جرمنی میں مہاجرین کی تعداد میں 2011ء کے بعد سے پہلی بار کمی
  • کمالیہ میں دل دہلا دینے والا منظر، سیلاب بیٹی کا جہیز بہا کر لے گیا
  • شیعہ تنظیموں کیجانب سے خیبر پختونخوا کے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان
  • پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل
  • لاہور؛ لاکھوں مالیت کے سامان کی خرد برد میں ملوث 3 ریلوے ملازم گرفتار