17 ہزار زمینداروں کے پاس 100 ایکڑ سے زیادہ زمین، مویشیوں کی تعداد 25 کروڑ سے متجاوز، زراعت شماری کے نتائج
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکستان میں پہلی مرتبہ زراعت کے شعبے کی مکمل اور واضح تصویر ڈیجیٹل زرعی شماری کے ذریعے سامنے آ گئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ایسے 17 ہزار بڑے زمیندار موجود ہیں جن کے پاس 100 ایکڑ یا اس سے زیادہ زرعی زمین ہے۔ یہ افراد مجموعی طور پر 36 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زمین کے مالک ہیں، جو کہ ملک کی کل زرعی زمین کا 6 فیصد بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا زراعت میں آگے نکل گئی ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسی دوران ملک میں زرعی فارموں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔ سال 2010 میں فارموں کی تعداد 82 لاکھ تھی، جو اب بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم ہر فارم کا اوسط رقبہ گھٹ کر 6.
رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ پنجاب اب بھی زرعی پیداوار کے میدان میں سب سے آگے ہے، جہاں 50 لاکھ سے زیادہ فارموں پر مجموعی طور پر 3 کروڑ 10 لاکھ ایکڑ زمین کاشت کی جا رہی ہے۔ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی زرعی سرگرمیاں جاری ہیں، مگر ان علاقوں میں زمین کی پیداواری صلاحیت میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔
زرعی شماری کی ایک اہم جھلک بارانی علاقوں میں ہونے والی کمی ہے۔ 2010 میں بارانی زمین کا رقبہ 84 لاکھ ایکڑ تھا، جو اب کم ہوکر 49 لاکھ ایکڑ رہ گیا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی طرف اشارہ کرتی ہے بلکہ آبپاشی کے ناقص نظام کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
مزید یہ کہ زرعی شعبے میں مویشیوں کی اہمیت بھی نمایاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مویشیوں کی مجموعی تعداد 25 کروڑ سے زیادہ ہے، جن میں گائیں، بھینسیں، بکریاں، بھیڑیں، اونٹ، گھوڑے، خچر اور گدھے شامل ہیں۔ پنجاب اس شعبے میں بھی دیگر صوبوں سے آگے ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گائیں 5 کروڑ 58 لاکھ، بھینسیں 4 کروڑ 77 لاکھ، بکریاں 9 کروڑ 58 لاکھ، بھیڑیں 4 کروڑ 45 لاکھ، اونٹ 15 لاکھ، گھوڑے 5 لاکھ 53 ہزار، خچر 2 لاکھ 96 ہزار اور گدھے 49 لاکھ کی تعداد میں موجود ہیں۔ رپورٹ میں زرعی پیداوار میں کمی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ڈیجیٹل زراعت شماری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہے تو ہمیں زرعی اصلاحات اور کارپوریٹ فارمنگ کی جانب سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈیجیٹل زراعت شماری زمینوں کے مالک مویشی بڑھ گئے نتائج وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل زراعت شماری زمینوں کے مالک مویشی بڑھ گئے نتائج وی نیوز سے زیادہ کی تعداد
پڑھیں:
ڈیجیٹل بینکاری: پاکستان میں کتنے ڈیجیٹل بینک ہیں اور کتنے آنے والے ہیں؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جون 2025 تک ملک میں 22 کروڑ 60 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں جبکہ 9 کروڑ 60 لاکھ ڈپازٹرز اس وقت بھی فعال ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان: ڈیجیٹل کرنسی کی قانونی حیثیت مؤخر، اسٹیٹ بینک کے شدید تحفظات
20 ہزار اے ٹی ایمز، 195 ہزار پُوائنٹ آف سیل (POS) مشینیں اور 9,500 آن لائن مرچنٹس موجود ہیں۔
ڈیجیٹل لین دین کی طرف تیزی سے پیش رفتگورنر اسٹیٹ بینک نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ڈیجیٹل چینلز پر تیزی سے بڑھتا ہوا انحصار اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی معیشت بتدریج کیش بیسڈ سوسائٹی سے ڈیجیٹل لین دین کی طرف بڑھ رہی ہے۔
9 کروڑ 50 لاکھ سے زائد موبائل بینکنگ ایپ صارفین فعال ہیں، 1 کروڑ 70 لاکھ انٹرنیٹ بینکنگ صارفین سروسز استعمال کر رہے ہیں، 7 لاکھ سے زائد برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس اور تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار QR/والٹ مرچنٹس عوام کو سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
اس کے علاوہ 4 کروڑ 60 لاکھ سے زائد صارفین “راست” (Raast IDs) پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
ملک میں فعال ڈیجیٹل بینکپاکستان میں فی الحال 2 ڈیجیٹل بینک کام کر رہے ہیں جن میں ایزی پیسہ اور مشرق بینک شامل ہیں۔
مشرق بینک اس وقت 19 شہروں میں 450 ملازمین کے ساتھ فعال ہے جن میں 46 فیصد خواتین شامل ہیں۔ تمام ملازمین گھروں سے کام کر رہے ہیں اور یہ ڈیجیٹل بینک برانچوں کے بغیر کام کر رہے ہیں۔
نئے ڈیجیٹل بینک کب آئیں گے؟4 دسمبر سے کویت کی معاونت سے ایک نیا ڈیجیٹل بینک لانچ کیا جا رہا ہے، جبکہ مزید 2 ڈیجیٹل بینک فروری 2026 سے آپریشنز شروع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر آصف زرداری کا دورہ چین: ڈیجیٹل طرز حکمرانی کے ماڈل میں گہری دلچسپی کا اظہار
ان بینکوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صارفین کو مکمل بینکاری سہولیات فراہم کریں گے، وہ بھی بغیر کسی برانچ کے۔
ڈیجیٹل پیمنٹس اپنانے کے اہدافاسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ اس وقت تقریباً 5 لاکھ مرچنٹس ڈیجیٹل پیمنٹس قبول کر رہے ہیں، جنہیں آئندہ سالوں میں بڑھا کر 20 لاکھ تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مرچنٹس پر پہلے سے عائد 0.5 فیصد لاگت (فیس) کو خود برداشت کرے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ کاروباری طبقہ ڈیجیٹل پیمنٹس اپنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ڈیجیٹل بینک ڈیجیٹل بینکنگ