ملک میں زرعی گھرانوں کی تعداد میں اضافہ، مویشی کی سالانہ شرح نمو 18.3 فیصد ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں زرعی گھرانے 83 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ، مال مویشی کی تعداد 25 کروڑ 13 لاکھ تک پہنچ گئی اور مویشیوں کی سالانہ شرح نمو 18.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے 14 سال بعد ساتویں زرعی شماری 2024 کا اجرا کر دیا گیا ہے، اس سے قبل 2010 میں زرعی شماری ہوئی تھی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گائے کی تعداد دو کروڑ 69 لاکھ 68 ہزار ہے، بھینسوں کی تعداد دو کروڑ 95 لاکھ 61 ہزار، بھیڑوں کی تعداد ایک کروڑ 33 لاکھ 85 ہزار، بکریوں کی تعداد 3 کروڑ 13 لاکھ 9 ہزار اور اونٹوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں گائے کی تعداد ایک کروڑ 35 لاکھ 9 ہزار، بھینسوں کی تعداد 39 لاکھ 36 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 76 لاکھ 39 ہزار، بکریوں کی تعداد 2 کروڑ 24 لاکھ 92 ہزار، اونٹوں کی تعداد ایک لاکھ 23 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
سندھ میں گائے کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ 6 ہزار، بھینسوں کی تعداد ایک کروڑ 34 لاکھ 58 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 47 لاکھ 42 ہزار، بکریوں کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ 13 ہزار اور اونٹوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار ہے۔
بلوچستان میں گائے کی تعداد 40 لاکھ 75 ہزار، بھینسوں کی تعداد 6 لاکھ 64 ہزار، بھیڑوں کی تعداد ایک کروڑ 88 لاکھ 14 ہزار، بکریوں کی تعداد دو کروڑ 28 لاکھ 87 ہزار اور اونٹوں کی تعداد 7 لاکھ 72 ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گائے کی تعداد 10 لاکھ 5 ہزار، بھینسوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار، بھیڑوں کی تعداد 5 ہزار، بکریوں کی تعداد ایک لاکھ 27 ہزار اور اونٹوں کی تعداد 3 ہزار 800 ریکارڈ کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے زرعی شماری دستاویز کے مطابق ملک میں زیر کاشت رقبہ 2024 میں 52.
زرعی شماری پاکستان کی شماریاتی تاریخ کا سنگ میل قرار دیا گیا ہے جس کے نتائج سے لاکھوں زرعی گھرانوں کی زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزار اور اونٹوں کی تعداد میں گائے کی تعداد کی تعداد ایک کروڑ بھینسوں کی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے بکریوں کی تعداد کی تعداد 3
پڑھیں:
بلو اسکائی کے صارفین کی تعداد 4 کروڑ سے تجاوز کرگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) سے مشابہت رکھنے والے ڈی سینٹرلائزڈ مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم بلو اسکائی نے صارفین کی تعداد 4 کروڑ سے تجاوز کرنے کے بعد ’ڈس لائک‘ فیچر متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔
ڈس لائک فیچر صارفین کو اپنی فیڈ میں ایسے مواد کی نشاندہی کرنے کی سہولت دے گا جسے وہ دوبارہ دیکھنا نہیں چاہتے اور پلیٹ فارم کے الگورتھم کو صارفین کی ترجیحات بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔ نیا فیچر منفی رویوں کو فروغ دینے کے بجائے فیڈ کی شخصی نوعیت بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں بات چیت دلچسپ، حقیقی اور بااحترام ماحول میں ہو۔’ڈس لائک‘ فیچر کے علاوہ، بلو اسکائی نئے فیچرز جیسے سوشل نیبرہڈز، ڈیزائن اپ ڈیٹس اور ریپلائی سسٹم میں بہتری پر بھی کام کر رہا ہے۔
پلیٹ فارم اپنے ماڈل میں بھی بہتری لا رہا ہے تاکہ اسپیم، منفی یا غیر متعلقہ تبصروں کی نشاندہی کی جا سکے اور انہیں نیچے دکھانے کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
کمپنی کے مطابق یہ اپ ڈیٹس صارفین کے تجربے کو مزید بہتر بنانے اور پلیٹ فارم کو ایک محفوظ اور متوازن سوشل نیٹ ورک بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہیں۔