زراعت شماری 2024: جدید ٹیکنالوجی اور شفافیت کے ساتھ 14 سال بعد تاریخی واپسی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
زراعت شماری 2024: جدید ٹیکنالوجی اور شفافیت کے ساتھ 14 سال بعد تاریخی واپسی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)احسن اقبال وفاقی وزیر برائےمنصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے ساتویں زراعت شماری2024 ” مربوط ڈیجیٹل شمار”کے نتائج کا باضابطہ اعلان نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر(NARC)آڈیٹوریم میں کیا، جو پاکستان کی شماریاتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے اس زراعت شماری میں زراعت، مویشیوں اور زرعی مشینری کو شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعدادوشمار اکٹھے کرنے میں جدت، شفافیت اور درستگی متعارف کروانے پر پاکستان ادارہ شماریات کی کوششوں کو بھرپور سراہا جو ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لئے نئے راستے فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی، برآمدات، اور روزگار میں نمایاں کردار ادا کرنے کی وجہ سے زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس کی اہمیت کے پیش ِنظر، پاکستان کے پلاننگ کمیشن نے ساتویں زراعت شماری کا ایک جامع آغاز کیا، جو اقتصادی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ یہ اقدام حکومت پاکستان کے ‘اُڑان پاکستان’ کے اقدام کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو (5 E,s)کے فریم ورک کے تحت 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
ساتویں زراعت شماری 2024 کے ذریعے پہلی بار، پاکستان میں زرعی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لیےملک بھر میں مکمل طور پر مربوط ڈیجیٹل طریقہ کار کا کامیابی سے نفاذ کیا گیاہے جس میں جدید ٹیکنالوجی جیسے رئیل ٹائم میپنگ(Real Time Mapping) ، جیو ٹیگنگ، اور خودکار ڈیٹا کا نظام شامل ہے تاکہ وسائل کےموثر انتظام کے ساتھ فیلڈ سے درست اور بروقت معلومات جمع کی جا سکیں ۔۔ موثر عمل درآمد کے ساتھ بلا تعطل ڈیجیٹل انضمام، اس زراعت شماری سے حاصل کردہ معلومات کو مستقبل کی تمام قومی اعداد وشمار کے لیے ایک ستون کا کردار ادا کرے گی۔ حاصل کردہ اعدادو شمار وفاقی اور صوباِئی سطح پر زرعی پالیسیوں کی تشکیل، وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانےاور اعدادوشمار پر مبنی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ نتائج براہ راست لاکھوں زرعی گھرانوں کی گزر بسر کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے ۔ نیز اس سے اہداف کا حصول اور وسائل کی مؤثر تقسیم ممکن ہو گی۔14 سال بعد منعقد ہونے والی ساتویں زراعت شماری نے جدید ٹیکنالوجی، بشمول ای آر پی سسٹمز(ERP Systems)، جی آئی ایس(GIS) ڈیش بورڈز، جیو ٹیگنگ، اور معیاری اعدادو شمار کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی ڈیش بورڈز کا استعمال کیا۔ معیاری اعداد وشمار کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے دو سطحی تربیتی ماڈل تیار کیا گیا ہے ۔ جس کے ذریعے زراعت شماری کے اعدادو شمار کے حصول کے لیے بنیادی معلومات شماریاتی عملے کو خصوصی Audio/Video Tutorial کے ذریعے پہنچا ئی گئی ۔.
• زرعی گھرانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ:زرعی گھرانوں کی تعداد 2010 میں 8.3 ملین سے بڑھ کر2024میں 11.7 ملین ہو گئی ہے۔
• مال مویشی کی تعداد: 2006 سے سالانہ ٪3.18 کی رفتار سے 251 ملین تک پہنچ گئی۔ مویشیوں کی اقسام: بکریاں (95.8 ملین)، گائے (55.8 ملین)، بھینسیں (47.7 ملین)، بھیڑیں (44.5 ملین)، اونٹ (1.5 ملین)، گدھے (4.8 ملین)۔
ڈاکٹر نعیم الظفر، (ستارہ امتیاز) چیف شماریات ،نے کہا کہ : “ساتویں زراعت شماری 2024 وطن عزیزکے لیے نہ صرف ایک شماریاتی کامیابی ہے بلکہ یہ گورننس اور عوامی ڈیٹا کے نظام میں ایک نئی جدت کی علامت ہے۔ حقیقی وقت(Real Time) کی ڈیٹا مانیٹرنگ ، وسیع پیمانے پر منظم تربیتی پروگرام کے نفاذ، اور جدید جغرافیائی معلومات کے نظام (GIS) کے ٹولز کو یکجا کرکےاس زراعت شماری نے مستقبل میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا جمع کرنے کی مشقوں کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں آنے والے تمام قومی سروے اور مردم شماری کے لیے ایک نئی بنیاد قائم کی گئی ہے تا کہ ٹیکنالوجی اور منصوبہ بندی کو یکجا کر کے شفافیت، درستگی، اور کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔”
محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز)، ممبر(ایس ایس/آر ایم)، پروجیکٹ لیڈ/ فوکل پرسن برائے زراعت شماری نے کہا کہ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل زراعت شماری کے نتائج باضابطہ طور پر سامنے آ چکے ہیں جن کو صرف چار مہینوں کی قلیل مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ۔ اس تاریخی ڈیجیٹل زراعت شماری سے حاصل کردہ اعدادو شمار اقتصادی نمو اور شواہد پر مبنی پالیسی سازی کے لیے ایک بنیاد کے طور پر کام کریں گے اس بڑے پیمانے پر منعقد آپریشن کی کامیابی 7,000 سے زائد تربیت یافتہ عملے، صوبائی اداروں ، ایف اے او (FAO)اور تعلیمی اداروں کے بھرپور تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔ اس سنگ میل کا حصول پاکستان ادارہ شماریات کے لیے فخر کا باعث ہے ۔
اس تقریب کا اختتام صوبائی نتائج کے اعلان پر ہوا۔ چھ ماہ کی قلیل مدت میں پایہء تکمیل کو پہنچنے والی اس بڑی مشق میں مسلسل تعاون، لگن اور محنت کے اعتراف میں افسران اور اہلکاروںمیں اعزازی شیلڈیں تقسیم کی گئیں ۔ پاکستان ادارہ شماریات نے اپنے ویب سائٹ پر حتمی نتائج جاری کر دیے ہیں ۔زراعت شماری کے تفصیلی ٹیبلز، چارٹس، اور میٹا ڈیٹا پالیسی سازوں، محققین، اور ترقیاتی شراکت داروں کے لئے آن لائن دستیاب ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ امریکی معیشت کساد بازاری کے دہانے پر ہے ، ماہر معاشیات چین۔لاؤس ریلوے سے درآمدی اور برآمدی سامان 3.43 ملین ٹن سے تجاوز کر گیا چینی وزارتِ تجارت کا درآمدی گائے کے گوشت پر حفاظتی اقدامات کی تحقیقاتی مدت میں توسیع کا فیصلہ امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے گھر کی تعمیر ،چین اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات پاکستان اسٹاک ایکسچینج، ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس ایک لاکھ 43ہزار پوائنٹس عبور کرگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی
کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بے مثال تیزی دیکھی گئی جس نے تمام سابقہ ریکارڈز کو پیچھے چھوڑ دیا مارکیٹ کھلتے ہی سرمایہ کاروں کا بھرپور اعتماد نظر آیا اور خریداری کے رجحان میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے باعث ہنڈرڈ انڈیکس نے تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ بیالیس ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر لی ہنڈرڈ انڈیکس میں گیارہ سو سے زائد پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ہوا اور انڈیکس ایک لاکھ بیالیس ہزار ایک سو چوہتر پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جو ملکی مالیاتی منظرنامے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس سے قبل گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا تھا جب ہنڈرڈ انڈیکس میں سولہ سو چوالیس پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس ایک لاکھ اکتالیس ہزار چونتیس پوائنٹس پر بند ہوا تھا دوسری جانب انٹر بینک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی دیکھی گئی اور ڈالر بارہ پیسے سستا ہو کر دو سو بیاسی روپے بہتر پیسے سے کم ہو کر دو سو بیاسی روپے ساٹھ پیسے پر آ گیا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کچھ نرمی آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے