حکومت کا ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) وفاقی حکومت نے ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا ٹینڈر منسوخ کیا جا رہا ہے کیوں کہ اس کے ٹینڈر میں چینی کا ریٹ معیار کے مطابق نہیں ملا، جس کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی بولی دینی والی تینوں کمپنیوں سے ڈیل فائنل نہیں ہوسکی، حکومت امپورٹڈ چینی کے حصول میں کوئی خلاف ضابطہ اقدام نہیں کرے گی اور چینی کی درآمد میں قیمت اور سائز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع نے کہا ہے کہ ایک لاکھ ٹن باریک چھوٹی چینی کے لیے 539 اور 567 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جو قابل قبول نہیں، درمیانی سائز کی چینی کے لیے 599 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا جس کو مسترد کردیا گیا، اس کے علاوہ ایک لاکھ ٹن چینی کے کراچی پورٹ پہنچنے پر کارگو ہینڈلنگ چارجز بھی دینا ہوں گے، چینی کی اَن لوڈنگ اور پھر ٹرکوں پر لوڈنگ کے اخراجات بھی آئیں گے اور پورٹ سے مارکیٹس تک پہنچانے کے لیے ترسیلی اخراجات الگ سے ہوں گے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ 2 روزہ وقفے کے بعد چینی کی ایکس مل اور تھوک قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوگیا ہے جب کہ حکومتی کریک ڈاون سمیت دیگر اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن روف ابراہیم نے کہا کہ فی کلو ایکس مل چینی کی قیمت 165روپے سے بڑھ کر 172 تا 173روپے ہوگئی، فی کلو گرام چینی کی تھوک قیمت 170روپے سے بڑھ کر 176 تا 177روپے ہوچکی ہے، ریٹیل میں فی کلو چینی 190 سے 195روپے کے درمیان فروخت کی جارہی ہے، سخت مانیٹرنگ نہ کی گئی تو ریٹیل میں فی کلو چینی دوبارہ 200 روپے سے تجاوز کرسکتی ہے۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ لاہور میں چینی کا بحران بڑھ رہا ہے، پرچون دکاندار چینی نہیں بیچ رہے، ضلعی انتظامیہ کے میجسٹریٹ بسا اوقات بغیر خریداری دکانداروں کے خلاف چالان کاٹ رہے ہیں، دکانداروں کا مؤقف ہے کہ 190 روپے کلو چینی خرید کر 173 روپے پر بیچنا ممکن نہیں چنانچہ انہوں نے چینی رکھنا بند کر دیی ہے، اس صورتحال میں شوگر مافیا کو لگام ڈالنا ہوگی اور انتظامیہ اس کا کوئی مستقل حل نکالے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایک لاکھ ٹن چینی کرنے کا چینی کے چینی کی فی کلو
پڑھیں:
چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار درآمد کنندگان ‘ حکومت‘ ہم نہیں: شوگر ایسوسی ایشن
لاہور (کامرس رپورٹر + نیوز رپورٹر) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط اور پریس ریلیزز کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا اور انڈسٹری نے مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی مت منگوائی جائے اور FBR کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا جبکہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے۔ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں جس کی ذمہ دار اور فائدہ وصول کنندہ شوگر انڈسٹری نہ ہے۔ دوسری طرف ایسوسی ایشن کو مختلف ضلعوں میں قائم شوگر ملوں سے یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ وہاں کی ضلعی انتظامیہ ملوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ صرف حکومت کے نامزد کردہ ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کریں اور براہ راست مارکیٹ میں نہ فروخت کریں۔ ان اقدامات کی بدولت مارکیٹ میں مزید چینی کی سپلائی کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ دوسری طرف پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں چینی کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کیلئے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو احکامات جاری کر دیئے۔ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے سول سیکرٹریٹ میں منعقد ویڈیو لنک اجلاس کے دوران تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کیں اور کہا چینی کی مقرر کردہ ایکس مل قیمت 171روپے اور ریٹیل قیمت 179روپے فی کلوگرا م پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ چینی کی مقررہ سے زائد نرخوں پر فروخت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔