بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں علمی آزادی کو کچلنے اور کشمیر تنازعے کے حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے 25 کتابوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جنہیں حکام نے بقول ان کے ’بھارت کی سالمیت کے لیے خطرہ‘ قرار دیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی، ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کشمیری آوازوں کو دبانے، بھارتی مظالم پر پردہ ڈالنے اور سخت سنسرشپ کے ذریعے خطے کی سچائی مٹانے کی منظم کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز کی کمی کے باعث خیبرپختونخوا میں پبلشرز نے تدریسی کتابوں کی چھپائی روک دی

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ’مؤرخین اور اسکالروں کی کتابوں پر پابندی لگانے سے تاریخی حقائق اور کشمیری عوام کی زندہ یادداشتیں مٹائی نہیں جا سکتیں۔ یہ اقدام ان عناصر کی کم علمی اور خوف کی عکاسی ہے جو ایسے آمرانہ اقدامات کے پیچھے ہیں۔ حیرت ہے کہ ایک جانب کتاب میلہ سجایا جا رہا ہے اور دوسری طرف سچ بولنے والی کتابیں ضبط کی جا رہی ہیں۔‘

حریت کانفرنس اور دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے اس فیصلے کو بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کی جدوجہد، تکالیف اور تاریخ کو مٹانا ہے۔

سینیئر ماہر تعلیم پروفیسر اندرابی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ قومی سلامتی کا معاملہ نہیں بلکہ بیانیے پر قبضے کی کوشش ہے۔ جب ریاست کتابوں سے ڈرتی ہے تو اس کی خود ساختہ سچائی کی بنیادیں ظاہر ہو جاتی ہیں۔‘

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ گھبراہٹ اس بات کی علامت ہے کہ وہ سچائی سے خائف ہے۔ سچائی نہ پابندی سے چھپتی ہے اور نہ ہی یادداشتیں مٹائی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے ’نئے بانی‘ اور فہمیدہ ریاض کی ایک پرانی کتاب

پابندی کا شکار ہونے والی کتابوں میں کئی معروف بھارتی، کشمیری اور بین الاقوامی مصنفین کی تحریریں شامل ہیں، جن میں درج ذیل اہم عنوانات نمایاں ہیں۔

ڈاکٹر عبدالجبار گوکھامی کی کتاب Kashmir’s Right to Secede کشمیر کے حقِ خود ارادیت کو اصولی اور قانونی زاویوں سے دیکھتی ہے، جب کہ رخا چودھری کی تصنیف Kashmir – Towards Insurgency وادی میں مزاحمتی تحریک کے آغاز اور اسباب پر تحقیق پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر سمنترہ بوس کی معروف تصنیف The Crisis in Kashmir موجودہ بحران کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش کرتی ہے، جب کہ ان کی ایک اور کتاب Kashmir: Roots of Conflict, Paths to Peace میں تنازعے کی جڑوں اور ممکنہ حل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اے جی نورانی کی کتاب The Kashmir Dispute تاریخی و قانونی نکات پر مبنی ایک جامع تصنیف ہے، جبکہ بین الاقوامی مصنفہ وکٹوریا شوفیلڈ کی Kashmir in Conflict کشمیر کی تاریخ اور تنازعے کو مفصل انداز میں بیان کرتی ہے۔ ڈاکٹر رادھا کمار کی Paradise at War میں وادی کے خوبصورت لیکن جنگ زدہ چہرے کو بے نقاب کیا گیا ہے، اور بشارت پیر کی ذاتی تجربات پر مبنی کتاب Curfewed Night قارئین کو زمینی حقائق سے روشناس کراتی ہے۔

خالد بشیر احمد کی Kashmir: Exposing the Myth Behind the Narrative بھارتی بیانیے کو چیلنج کرتی ہے، جبکہ اے ایس دولت کی Kashmir: The Vajpayee Years واجپائی دور میں کشمیر پالیسی کا تنقیدی جائزہ پیش کرتی ہے۔ ڈی این پنیگراہی کی Jammu and Kashmir: The Cold War and The West بین الاقوامی سیاسی تناظر میں مسئلہ کشمیر پر تحقیق کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ پڑھنے والے بنیں کتابیں ہم فراہم کریں گے، کراچی میں علم کی شمع جلائے رکھنے کا منفرد انداز

ارون دھتی رائے، پنکج مشرا اور دیگر مصنفین کی مشترکہ کتاب Kashmir: The Case for Freedom کشمیر کی آزادی کا مقدمہ پیش کرتی ہے، جبکہ السٹر لیمب کی Kashmir – A Disputed Legacy مسئلے کی تاریخی جڑوں کو بے نقاب کرتی ہے۔ حفصہ کنجوال کی دو تحقیقی کتب Kashmir and the Politics of India اور The Making of Modern Kashmir بھارت کی کشمیر پالیسیوں اور ریاستی تشکیل کا گہرا تجزیہ پیش کرتی ہیں۔

آثر بتول کی Kashmir – A Case of Freedom کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے، جب کہ نوینیتا چڈھا بہیرا کی Demystifying Kashmir میں مسئلے سے جڑے مغالطوں کو دور کیا گیا ہے۔ آثر ضیا کی Women, War, and the Making of Kashmir میں کشمیری خواتین کے کردار کو نمایاں کیا گیا ہے، اور رادھیکا گپتا کی Memories of Loss and Dreams of the Nation کشمیری عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔

سمار قاضی کی Violent Resistance وادی میں عسکریت اور فوجی اثرات کا مطالعہ کرتی ہے، جبکہ انگنا چیٹرجی کی Human Rights Violations in Kashmir انسانی حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل میں پیش کرتی ہے۔ محمد یوسف سراف کی Jammu and Kashmir: A Political History ریاست کی سیاسی تاریخ کا جامع جائزہ پیش کرتی ہے۔

عائشہ جلال کی Lines of Occupation میں سرحدوں اور تقسیم کے اثرات پر بحث کی گئی ہے، جبکہ ڈاکٹر شمشاد احمد کی Kashmir: Scars and Silence وادی کے زخموں اور خاموشی کی علامت ہے۔ آخر میں، ڈاکٹر آفاق کی Truth and Reconciliation in Kashmir میں کشمیر میں سچائی اور مفاہمت کی کوششوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کتابوں کو بین کر کے بھارت نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بیانیہ کی جنگ جیتنے کے لیے سچ اور علم کو دبانے پر آمادہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پابندی کتابیں مقبوضہ کشمیر نریندر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پابندی کتابیں پیش کرتی ہے کیا گیا ہے کی کوشش کی Kashmir کے لیے

پڑھیں:

بھارتی طیاروں پر فضائی پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع

 پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود کی بندش میں مزید توسیع کرتے ہوئے 24 اکتوبر تک پابندی برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ خان کے مطابق یہ پابندی 19 ستمبر دوپہر 1 بجے سے نافذ ہوچکی ہے جو 24 اکتوبر صبح 4 بج کر 59 منٹ تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟

ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری نوٹم (نوٹس ٹو ایئرمین) میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پابندی تمام بھارتی رجسٹرڈ طیاروں پر لاگو ہوگی، چاہے وہ بھارت کی ملکیت ہوں، آپریٹ کیے جارہے ہوں یا لیز پر چلائے جارہے ہوں۔ اس میں فوجی پروازیں بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے 24 اپریل کو بھارت کے خلاف جوابی اقدامات کے طور پر فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جب نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام بغیر ثبوت پاکستان پر عائد کیا تھا۔ اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود پر پابندی سے بھارتی ایئرلائنز کو کتنا نقصان ہوگا؟

کشیدگی میں شدت کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کو امریکی مداخلت پر فائر بندی پر آمادہ ہونا پڑا، جس کے بعد 10 مئی کو پاکستان نے اپنی فضائی حدود عام پروازوں کے لیے کھول دی تھی۔ تاہم بھارتی طیاروں پر پابندی بدستور برقرار ہے، جسے اب مزید ایک ماہ کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایئر لائنز بھارت پابندی پاکستان

متعلقہ مضامین

  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • ” یونٹ “731 کے حقائق اور تاریخی جرائم کو منظم طور پر چھپانے والا کون ہے؟
  • ’افغانستان میں 679 کتابوں پر پابندی، خواتین مصنفین اور ایرانی کتب نمایاں‘
  • سرینگر:”عوامی ایکشن کمیٹی” اور ” جموں و کشمیر اتحاد المسلمین” پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی
  • بھارتی طیاروں پر فضائی پابندی میں مزید ایک ماہ کی توسیع
  • میرواعظ کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی سمیت اتحاد المسلمین پر پابندی برقرار
  • افغانستان: طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی
  • ناقص منصوبہ بندی اور انتظامی کوتاہیوں نے قومی ایئرلائن کی ساکھ داؤ پر لگادی