UrduPoint:
2025-08-07@11:39:55 GMT
مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے.عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے، دونوں مقبوضہ علاقوں میں مقامی آبادی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بھارت آبادیاتی انجینئرنگ، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے اور انتخابی حلقہ بندیوں میں رد و بدل کے ذریعے کشمیری آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اس طرح کے ظالمانہ منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں پاکستان ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور جب تک انہیں انصاف اور ان کی جائز امنگوں کی تکمیل نہیں ملتی، ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے. اس موقع پر قونصل جنرل عامر احمد اتازی نے بھارتی قابض افواج کے خلاف کشمیری عوام کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ پست نہیں ہوا ان کی مزاحمت ایک طاقتور مثال ہے او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر، سفیر حامد اوپیلویرو نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے. سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ ویبینار میں کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج تحسین کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ویبینار میں مشاہد حسین سید، سابق سفیر منیر اکرم، ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے بھی شرکت کی مقررین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی، سیاسی و قانونی انجینئرنگ، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصا ایسے ماحول میں جہاں جوہری صلاحیت کے حامل ممالک شامل ہوں. پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی خواہش کے برعکس، مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر ابھر آیا ہے ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات، ثالثی اور ایک جامع امن عمل کی ضرورت ہے اور اس عمل میں کشمیری عوام کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے. انہوں نے شمالی آئرلینڈ کے امن ماڈل کی بھی مثال دی کہ کس طرح شراکت داری اور مکالمے سے دیرپا امن ممکن ہے مشاہد حسین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو سراہا اور کہا کہ امریکی حکومت کی اعلی ترین سطح پر کشمیر کو پاکستان و بھارت کے درمیان بنیادی تنازع تسلیم کیا گیا. اقوام متحدہ پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ حالیہ واقعات نے بھارت کے رویے کو بے نقاب کر دیا ہے اب وقت ہے کہ ہم اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایک انکوائری کمیشن کا مطالبہ کریں اور بھارت کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جائے تقریب سے خطاب کرنے والوں میں کشمیری نمائندے ڈاکٹر آصف الرحمان، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی اور او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر سفیر حامد اوپیلویرو بھی شامل تھے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ میں عاصم افتخار نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔