لاہور:

واہگہ بارڈر پر باب آزادی اور اسٹیڈیم کی توسیع اور آرائش کا کام تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے، منصوبے کا رسمی افتتاح 14 اگست کو یوم آزادی کے موقع پر کیا جائے گا۔

نیسپاک کے مینجنگ ڈائریکٹر محمد زرغام اسحاق خان اس منصوبے کی براہِ راست مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور انہوں نے واہگہ بارڈر کا دورہ کیا اور تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔

نیسپاک حکام کے مطابق 14 اگست کو نوتعمیر شدہ باب آزادی کا رسمی افتتاح کیا جائے گا، افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، پاک فوج کے اعلیٰ عہدیداران، کور کمانڈر لاہور اور ڈی جی رینجرز پنجاب کی شرکت متوقع ہے۔

تین ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے اس منصوبے کے تحت شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش 8 ہزار سے بڑھا کر 24 ہزار کردی گئی ہے، جدید طرز کے ویٹنگ لاؤنج، وی وی آئی پی گرین روم اور میڈیا گیلری تعمیر کی گئی ہے تاکہ مہمانوں، سیاحوں اور میڈیا نمائندوں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

واہگہ بارڈر کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر یہاں ایک جدید عجائب گھر بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں بارڈر کی تاریخ اور قومی تشخص کو اجاگر کیا جائے گا، منصوبے کے تعمیراتی ڈیزائن میں ہلال و ستارہ کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔

 

اس منصوبے کے تحت پاکستان کے قومی پرچم کو موجودہ مقام سے منتقل کر کے 135 میٹر بلند مقام پر نصب کیا گیا ہے، جو اسے دنیا کا تیسرا بلند ترین قومی پرچم بنا دیتا ہے۔

رینجرز کے لیے 15 دفاتر اور 100 اہلکاروں کی رہائش کے لیے بارکس تعمیر کیے گئے ہیں، ماحول دوست اقدامات کے تحت عمارتوں میں توانائی بچانے والی سہولیات بھی شامل کی گئی ہیں۔

منصوبے کا آغاز جون 2024 میں کیا گیا تھا اور اب یہ تیزی سے تکمیل کے قریب ہے، جس سے نہ صرف سیکیورٹی اور آمد و رفت میں بہتری آئے گی بلکہ سیاحت اور قومی وقار کو بھی نمایاں فروغ ملے گا۔

اس کے علاوہ واہگہ بارڈر سے شہر کی جانب بی آر بی نہر تک جی ٹی روڈ کے دونوں جانب نئی دیوار بھی تعمیر کی گئی ہے، جو سیکیورٹی اور منظر کشی کے لحاظ سے اہم پیش رفت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: واہگہ بارڈر گئی ہے

پڑھیں:

“چین-پاکستان تجارت ‘بادلوں کے سنہری راستے’ میں داخل”

“چین-پاکستان تجارت ‘بادلوں کے سنہری راستے’ میں داخل” WhatsAppFacebookTwitter 0 6 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)
پامیر کے بلند پہاڑوں کے برفیلے علاقے میں، 4،733 میٹر کی بلندی پر واقع خنجراب ڈرائی پورٹ چین۔پاکستان سرحد پر ایک ’کلاؤڈ گیٹ وے‘ کی مانند کھڑا ہے۔ ماضی میں شدید سرد پہاڑی موسم سے متاثر یہ علاقہ ہر سال چار ماہ طویل “سردیوں کی نیند” کا شکار ہوتا تھا۔لیکن یکم دسمبر 2023 کو مستقل کھولے جانے کے بعد، یہ سرحدی راستہ موسمی کھلنے اور بند ہونے کے دور کو مکمل طور پر الوداع کہہ چکا ہے، اور اب ہمہ موسمی اپریشن کے ساتھ چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کو اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب آگے بڑھانے کی ایک مضبوط شریان بن گیا ہے ۔یہ ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ انیشی ایٹو کے تحت چین اور پاکستان کے باہمی تعاون کی ایک نمایاں مثال ہے۔


ہارڈ ویئر کی بہتری تجارتی تبادلے کو تیز کرنے کا بنیادی سہارا رہی ہے۔اس سال، کاشغر کے علاقے نے 2.4 بلین یوآن مالیت کے حکومتی بانڈز کو درستگی سے بروئے کار لاتے ہوئے خنجراب ڈرائی پورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری کے لیے استعمال کیا ہے۔ اسمارٹ چیک پوائنٹس، H986 لارج کنٹینر انسپکشن سسٹم جیسے جدید آلات کی تنصیب اور فعالیت سے ’فوری آمد، فوری معائنہ، فوری ریلیز‘ کو حقیقت کا روپ دیا گیا ہے۔ انتہائی شدید سرد موسم کے پیشِ نظر، ملٹی فنکشنل برف ہٹانے والے آلات اور سڑکوں کی دیکھ بھال کے مراکز نے ایک جامع حفاظتی جال بچھا دیا ہے، جس سے موسم سرما میں نقل و حمل کے دوران صفر حادثات کا ہدف حاصل کیا گیا ہے۔

’ہائی وے پاس + براہ راست رسائی‘ کے ماڈل اور زرعی اور فارم ضمنی مصنوعات کے لیے گرین چینلز کے قیام سے کسٹم کلیئرنس کے عمل میں 30 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، جس نے بلند سطح سمندر والے علاقے میں تجارتی نقل و حرکت کی تمام رکاوٹوں کو ختم کر دیا ہے۔ ایسی ٹھوس سرمایہ کاریوں نے نہ صرف پاس کے افعال کو بہتر بنایا ہے، بلکہ ’پاس + ہب + انڈسٹری‘ کی ترقیاتی ساخت بھی تشکیل دی ہے، جس سے زمینی نقل و حمل کی سمندری اور فضائی نقل و حمل کے مقابلے میں لاگت کی برتری کو مکمل طور پر اجاگر کیا گیا ہے اور یہ چین-پاکستان کارگو نقل و حمل کا ترجیحی انتخاب بن گیا ہے۔


سافٹ ویئر کی بہتری نے تعاون کی جاندار قوت کو مسلسل اجاگر کیا ہے۔ خنجراب ڈرائی پورٹ کے زیرِاہتمام جامع کسٹم خدمات تعاون نیٹ ورک نے چین-پاکستان تجارتی ڈھانچے کو مسلسل بہتر بنایا ہے: پاکستان کے لیے برآمدات میں عام مصنوعات، زرعی و پولٹری مصنوعات، اور مکینیکل آلات کا متنوع ڈھانچہ تشکیل پایا ہے، جس میں زرعی و پولٹری مصنوعات اور عام مصنوعات کا تناسب 60 فیصد سے زیادہ ہے؛ پاکستان سے درآمدات روایتی معدنیات سے بڑھ کر گلابی نمک، چلغوزے جیسی خصوصی مصنوعات تک پھیل گئی ہیں، جبکہ چھلکے والے اخروٹ اور کپڑے تجارت کے نئے ترقیاتی پوائنٹس بن گئے ہیں۔

نتیجتاً اس سے 2024 میں باہمی تجارت کا حجم 2021 کے مقابلے میں 18 گنا بڑھ گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ’انسان پر مرکوز‘ خدماتی سوچ عملی تعاون کے ٹھوس نتائج میں تبدیل ہو رہی ہے ۔ مزید خوشی کی بات یہ ہے کہ سرحد پار سیاحت کی بحالی نے دوطرفہ ثقافتی تبادلہ کو مستحکم طور پر گرم رکھا ۔ 2024 میں آمد ورفت کا حجم ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گیا، جو گذشتہ 43 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ قراقرم ہائی وے کے ساتھ واقع ہوم اسٹیز اور ریستوران مقامی و غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، جہاں ’چائنیز ذائقہ‘ اور شاہراہ ریشم کی ثقافتیں آپس میں گھل مل رہی ہیں۔


خنجراب ڈرائی پورٹ کی اپ گریڈیشن کی گہری اہمیت نہ صرف اس کے جغرافیائی فوائد کو ترقیاتی فوائد میں بدلنے میں ہے، بلکہ یہ ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کو ایک تصور سے ٹھوس عوامی بہبود میں ڈھال رہی ہے۔ تیسرے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ بین الاقوامی تعاون فورم کے ایک اہم ثمر کے طور پر، خنجراب پاس کا سال بھر کھلا رہنا نہ صرف چین-پاکستان اقتصادی راہداری کی ایک اہم کامیابی ہے، بلکہ یہ سنکیانگ کے اعلیٰ سطحی کھلے پن کی ایک واضح مثال بھی ہے۔ قلیل مدت میں، پاس کے بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری نے روزگار اور کھپت کو فروغ دیا ہے اور علاقائی معیشت کے دباؤ کو کم کیا ہے؛ طویل مدت میں، اسمارٹ پورٹس، کراس بارڈر کولڈ چین لاجسٹکس جیسی نئی صنعتوں کا فروغ، کاشغر کے بطور شاہراہ ریشم اکنامک بیلٹ کے مرکز کے اثرات کو مزید فعال کرے گی اور چین-پاکستان اقتصادی و تجارتی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو گہرا کرے گی۔ قراقرم ہائی وے کے سال بھر کھلا رہنے سے لے کر “سرحدی باشندوں کے باہمی تجارتی حساب کتاب کے نمونے” کی تکمیل تک، سنکیانگ “مشترکہ مشاورت، تعمیر اور اشتراک” کی شاہراہ ریشم کی روح کو عملی اقدامات کے ذریعے واضح اجاگر کررہا ہے۔


چین اور پاکستان کی دوستی، جو کبھی شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے سنگِ میل پر کندہ تھی، آج سال بھر کھلے پاس کے ذریعے باہمی تعاون اور مشترکہ کامیابیوں کا نیا باب رقم کر رہی ہے۔ سنکیانگ کی جانب سے پاس کی تعمیر کو مسلسل گہرا کرنے اور کسٹم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات نے نہ صرف چین-پاکستان تجارتی راستے کو ہموار کیا ہے، بلکہ عوام کے دلوں کے درمیان پل بھی تعمیر کیا ہے۔ سافٹ وئیر اور ہارڈ ویئر سہولیات کی مسلسل بہتری کے ساتھ، یہ کوہِ قراقرم کو پار کرنے والا سنہری راستہ، چینی مغربی علاقوں اور جنوبی ایشیا کو ملانے والی اقتصادی شریان ضرور بنے گا، چین۔پاکستان ہم نصیب معاشرے کے قیام اور ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کو گہرا اور مضبوط کرنے کے لیے مزید ٹھوس حمایت فراہم کرے گا، اور شاہراہ ریشم کی تہذیب کو نئے دور میں مزید تابناک بنائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرستائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ جسٹس گلگت بلتستان سردار شمیم کی مدت ملازمت میں توسیع پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف نیب ریفرنس ایف آئی اے عدالت منتقل بحریہ انکلیو میں معروف کالم نگار خالد منصور ایرانی اور ریٹائرڈ فوجی افسران کے تعاون سے جدید کلینک کا افتتاح ستائیسویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل پنجاب اسمبلی غیر قانونی بھرتی کیس: پرویز الہی کی خاضری معافی کی درخواست منظور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کی کامیاب تکمیل
  • “چین-پاکستان تجارت ‘بادلوں کے سنہری راستے’ میں داخل”
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے معاملات آخری مراحل میں ، ہر تحصیل آفس میں خصوصی کائونٹر قائم 
  • واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے 3 مجرمان بری
  • لاہور: باباگرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلیے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے پاکستان آنے والے سکھ یاتری نعرے لگارہے ہیں
  • پاکستان سے تعلقات نئے اور مضبوط مرحلے میں داخل ہوگئے،ایران
  • واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا کے منتظر 3 مجرمان بری
  • بین الاقوامی سرحد واہگہ بارڈر پرخودکش حملہ کے 3 مجرم بری
  • پاک بھارت جنگ کے بعد پہلی مرتبہ واہگہ بارڈر یاتریوں کیلئے کھل گیا
  • اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز کا 13 برس سے زیر التواء نیا بلاک تکمیل کے قریب