پاکستان اسٹاک مارکیٹ نئی بلند ترین سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے چوتھے روز بھی تیزی کا رجحان جاری رہا اور ہنڈرڈ انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
جمعرات کے روز تجارتی سیشن کے دوران ہنڈرڈ انڈیکس میں 900 پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد انڈیکس 146,081 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح پر بند ہوا۔
بدھ کو بھی مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی تھی اور ہنڈرڈ انڈیکس 2,051 پوائنٹس کے اضافے سے 145,088 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
دوسری جانب، انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آئی، اور ڈالر 17 پیسے کم ہو کر 282.
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، وسطی میں بلند عمارتیں ، ضابطہ تعمیرات کی خلاف ورزیاں
غیرمعیاری تعمیرات سے عوام کی جانوں اور ساختی خطرات میں اضافہ، شہری انتظامیہ غفلت میں
لیاقت آباد پلاٹ نمبر 1/669, 2/533 پر غلط تعمیرات ، ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی ملوث
شہر کے وسطی علاقوں خاص طور پر لیاقت آباد میں بلند عمارتوں کی تعمیر ضابطہ تعمیرات کی کھلی خلاف ورزی بنتی جا رہی ہے ، جس نے نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے ۔لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں تعمیر کی جانے والی بلند عمارتیں نہ صرف ٹریفک کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں بلکہ ہنگامی حالات میں فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کی رسائی میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ تنگ گلیوں میں اتنی بلند عمارتیں تعمیر کرنا عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیل ہے ۔شہری انتظامیہ کی جانب سے ان خلاف ورزیوں پر چشم پوشی کئی سوالات پیدا کر رہی ہے ۔بغیر نقشے اور منظوری کے عمارتیں بنانے والے تعمیراتی قوانین کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں، جس میں پارکنگ کی سہولیات کا فقدان، پانی کے نکاسی کے نظام کی عدم موجودگی، اور عمارتوں کے درمیان ضروری فاصلہ نہ ہونا شامل ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق لیاقت آباد کے پلاٹ 1/660 اور 2/533 پر خلاف ضابطہ بلند عمارتوں کی تعمیر کی چھوٹ ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی نے دے رکھی ہے ،شہری ماہرین کے مطابق یہ غیر معیاری تعمیرات زلزلے جیسے قدرتی آفت کے موقع پر بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کریں اور عمارتوں کی اونچائی پر ضابطے سختی سے نافذ کیے جائیں۔اس صورت حال میں فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو شہریوں کے جانی و مالی نقصانات کا خطرہ موجود ہے ۔