WE News:
2025-09-22@19:09:03 GMT

کالا جادو: ایک خاموش جرم یا ریاستی غفلت؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT

کالا جادو: ایک خاموش جرم یا ریاستی غفلت؟

’کسی نے  کچھ کروا دیا ہے‘، یہ جملہ ہم نے کتنی بار سنا ہے، جب کوئی اچانک بیمار ہو جائے، شادی ختم ہو جائے، کاروبار بیٹھ جائے یا ذہنی دباؤ میں آجائے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ایسے حالات کو ’کالا جادو‘ یا ’سحر‘ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے:

کیا جادو صرف توہم پرستی ہے یا حقیقی خطرہ؟

کیا یہ ایک جرم ہے؟

ریاستیں اس کے خلاف کیا اقدامات کر رہی ہیں؟

اور کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

آئیے، ان تمام سوالات کے جواب حقائق، قانون اور دین کی روشنی میں تلاش کرتے ہیں۔

 کالا جادو کیا ہے؟

کالا جادو، جسے عربی میں ’سحر‘ کہا جاتا ہے، ایسے خفیہ اور شیطانی اعمال، کلمات اور عملیات کا مجموعہ ہے جن کا مقصد کسی انسان کو جسمانی، ذہنی، معاشی یا روحانی نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔

اس کے عام طریقے:

محبت یا نفرت کا جادو

طلاق یا علیحدگی کے عمل

کاروباری بندش یا تباہی

بیماری یا موت کے لیے عملیات

جنات یا آسیب کا تسلط

اکثر یہ اعمال جعلی پیروں، عاملوں، یا خود ساختہ ’روحانی معالجین‘ کے ذریعے کروائے جاتے ہیں، جو کمزور عقیدے اور لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

قرآن مجید کا حکم: جادو ممنوع اور گمراہ کن عمل ہے

قرآنِ حکیم میں جادو کو کھلا گناہ، فتنہ اور کفر کے قریب عمل قرار دیا گیا ہے:

 سورۃ البقرہ (آیت 102) ’اور لوگ ان چیزوں کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت کے بارے میں پڑھا کرتے تھے، اور وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے، اور وہ دونوں (ہاروت و ماروت) کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک نہ کہہ دیتے: ہم تو آزمائش ہیں، پس تُو کافر نہ بن‘۔

 سورۃ یونس (آیت 77) ’بے شک اللہ جادوگروں کے کام کو کامیاب نہیں ہونے دیتا‘۔

 سورۃ الفلق (آیت 4) ’اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں پر پھونک مارتی ہیں‘۔

 احادیثِ نبوی ﷺ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، ان میں سے ایک جادو ہے‘۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)

مطلب یہ کہ جادو صرف دنیاوی جرم ہی نہیں، بلکہ دینی اعتبار سے مہلک اور ناقابلِ معافی گناہ بھی ہو سکتا ہے۔

 عالمی سطح پر جادو کے خلاف اقدامات

اقوام متحدہ نے 1992 میں قرارداد 47/8 منظور کی جس میں رکن ممالک کو ایسے توہماتی اور ظالمانہ اعمال کے خلاف قانون سازی کی ہدایت کی گئی جو انسانی حقوق پامال کرتے ہوں۔

گلف ممالک میں سخت اقدامات:

 سعودی عرب: جادو کو قابلِ گردن زدنی جرم قرار دیا گیا۔ متعدد عاملین کو سزائے موت دی گئی۔

متحدہ عرب امارات: جادو، تعویذ فروشی اور شیطانی عملیات پر قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں موجود ہیں۔

قطر: کالا جادو 7 سے 10 سال قید کے زمرے میں آتا ہے.

ان ممالک میں جادو کو ’عقیدہ‘ نہیں بلکہ فوجداری جرم سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں کالا جادو: جرم یا بےحسی؟

پاکستان میں جادوگر، عامل اور جعلی پیر دیہات سے شہروں تک ایک منظم نیٹ ورک کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

کوئی واضح قانون نہیں

پاکستانی قانون میں جادو کو بطورِ جرم تسلیم نہیں کیا گیا۔ البتہ مندرجہ ذیل دفعات کے تحت کچھ معاملات درج کیے جاتے ہیں:

دفعہ 420 – فراڈ

دفعہ 506 – دھمکیاں

دفعہ 302 – قتل

مگر ان دفعات سے صرف ثانوی جرائم کو کور کیا جاتا ہے، جادو کی اصل نوعیت کو نہیں۔

چند چونکا دینے والے کیسز:

لاہور (2018): ایک عورت کو ’جن نکالنے‘ کے بہانے زندہ جلا دیا گیا۔

کراچی (2021): بچی پر جادو کرنے کے بہانے زیادتی۔

فیصل آباد (2023): جادو کے شبہ میں ایک شخص کو قتل کر دیا گیا۔

پولیس افسر کیس (کراچی، 2024): ایک سینئر افسر نے اپنے ماتحت پر الزام لگایا کہ وہ اس پر کالا جادو کر رہا ہے تاکہ اس کی صحت، نیند اور فیصلہ سازی متاثر ہو۔ یہ ایف آئی آر ملکی میڈیا میں وائرل ہوئی اور ایک بنیادی سوال کھڑا کر گئی: ’جب قانون کے محافظ خود جادو سے خوفزدہ ہوں، تو عام شہری کیا کرے؟‘

ریاستی ناکامی کے اسباب: مذہبی اور سیاسی طبقات کی مزاحمت جادو کو ’عقیدے کا مسئلہ‘ سمجھ کر نظر انداز کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت کا فقدان جعلی پیروں اور عاملین کا اثر و رسوخ عوامی لاعلمی اور کمزور قانونی شعور  ہم کیا کر سکتے ہیں؟ (سفارشات) خصوصی قانون سازی: جادو کو بطور فوجداری جرم تسلیم کیا جائے۔ عاملین کی رجسٹریشن: ہر ’روحانی معالج‘ کی نگرانی کی جائے۔ خصوصی پولیس سیل: جادو، تعویذ فروشی، جعلی عاملین کے خلاف چھاپے اور تفتیش۔ عدلیہ و پولیس کی تربیت میڈیا کے ذریعے عوامی شعور کی بیداری UNO سے تعاون اور رپورٹنگ

کالا جادو محض توہم پرستی نہیں، بلکہ ایک خطرناک سماجی اور روحانی دہشتگردی ہے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ حرام اور فتنہ انگیز عمل ہے، جبکہ دنیا کی کئی حکومتیں اسے قانونی جرم مان کر سخت سزائیں دے رہی ہیں۔

اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے، تو جعلی پیر اور عامل معصوم ذہنوں، خاندانوں، اور معاشرے کو برباد کرتے رہیں گے۔

جب تک جادو کو جرم نہ مانا جائے،اور سخت ترین سزائیں نہ دی جایین یہ عاملین قانون سے بالا رہیں گے، ان کے بااثر supporters عوام  کو سحر کی زنجیروں میں جکڑتے رہیں گے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کالا جادو جاتا ہے کے خلاف جادو کو دیا گیا

پڑھیں:

حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) پاکستان سے حج کے لیے اپلائی کرنے والے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرپرسن سنیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ حج کے لیے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آچکا ہے، میرا اپنا سم کا ڈیٹا 2022ء سے ڈارک ویب پر ہے، یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو جب کہ انٹرنیٹ کے مسائل کا حل سپیکٹرم آکشن ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری سمیت بعض دیگر معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے پر بتایا کہ ’2022ء میں ڈیٹا ڈارک ویب پر رپورٹ ہوا تھا، سمز کا ڈیٹا کمپنی کے پاس ہوتا ہے، 2022ء میں ہم نے اس بات کی انکوائری کی تھی‘، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا جہاں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ’ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا‘۔

سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ ’ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا، مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا اور اب ہم پر باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے‘۔

اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھ،ے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے‘، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ’ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں، پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا‘۔

متعلقہ مضامین

  • ’ انسداد دہشتگردی قانون میں کمپرومائز کی گنجائش نہیں،‘فرحان غنی سمیت دیگر کیخلاف مقدمے میں گواہ طلب 
  • فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا
  • زمینوں پرقبضہ مافیاکےخلاف بڑاقدم، نئے قانون کا ڈرافٹ تیار
  • بندوقیں خاموش کریں اور امن کی پکار سنیں، یو این چیف کی اپیل
  • بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی اور اسرائیلی بربریت کیخلاف احتجاج
  • تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ
  • مٹیاری وگردنواح میں منشیات کا استعمال بڑھ گیا، پولیس خاموش
  • جس کو جہاد کا شوق ہے وہ فوج کو جوائن کرے، طاہر اشرفی
  • حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت
  • ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلیے بیونی دباو¿ں کا انکشاف