گلیشیائی جھیل پھٹنے سے گلگت بلتستان میں تباہی، شاہراہ قراقرم متاثر
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
گلگت بلتستان میں گلیشیائی جھیل پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق شسپر گلیشیئر سے گلیشیائی جھیل پھٹنے کے نتیجے میں حسن آباد نالہ شدید طغیانی کا شکار ہو گیا، جس سے درجنوں گھروں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز گلگت بلتستان کو کس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں؟
سیلابی ریلے پاکستان اور چین کے مابین تجارتی اہمیت کی حامل شاہراہ قراقرم کے ایک حصے کے ساتھ حفاظتی دیواروں کو بہا لے گئے جبکہ شاہراہ کو بھی شدید نقصان پہنچا اور پیمانے پر زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی۔
اتھارٹی نے بتایا کہ قابل کاشت زمین، کھڑی فصلیں اور درخت بھی تباہ ہو گئے، جبکہ حسن آباد کے علاقے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ نالے میں مسلسل کٹاؤ سے درجنوں گھر اب بھی خطرے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان گلیشیئر پگھلاؤ اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی
جی بی ڈی ایم اے نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سے متاثرہ شاہراہ اور دیگر کمزور مقامات کا فوری معائنہ کرنے کی درخواست کی ہے، جبکہ مقامی کمیونٹی ڈیزاسٹر ٹیمیں، جی بی ڈی ایم اے عملہ اور رضاکار صورتحال کی نگرانی اور عوام کی مدد میں مصروف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان تباہی سیلاب شاہراہ قراقرم گلیشیئر گلیشیائی جھیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تباہی سیلاب شاہراہ قراقرم گلیشیئر گلیشیائی جھیل گلگت بلتستان
پڑھیں:
وادی تیراہ : گھر میں چھپایا بارود پھٹنے سے 10شہری شہید ‘ 14خوارج ہلاک
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ ) صوبہ خیبر پی کے کی وادی تیراہ کے علاقہ مترے درہ میں خوارج کی جانب سے گھر میں بڑی مقدار میں چھپایا گیا بارودی مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ملبے تلے دب جانے سے خواتین بچوں سمیت 10شہری شہید ‘ 14خوارج جہنم واصل ہو گئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق بارودی مواد پھٹنے سے کچے مکان گر گئے اور بہت سے لوگ اس میں دب گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خوارج کے مکان کے گردونواح میں عام لوگوں کے مکان بھی تھے جو اس دھماکے کے بعد تباہہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق بارودی مواد پھٹنے سے خوارج جہنم واصل ہوئے گئے جبکہ ارد گرد کے مکانوں میں موجود خواتین اور بچوں کی ہلاکت بارے بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ مقامی پولیس افسر ظفر خان کے مطابق کمپاؤنڈ کو خارجی کمانڈر امان گل اور مسعود خان بطور بم فیکٹری استعمال کر رہے تھے اور حالیہ دنوں میں اس میں اسلحہ ذخیرہ کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس شورش زدہ علاقے میں خوارج عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور مختلف اضلاع کی مساجد میں بھی ہتھیار چھپائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز خیبر، باجوڑ اور دیگر شمالی اضلاع میں فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس واقعہ کو جہاں AP، عرب نیوزاورDW جیسے معتبر صحافتی حلقے حقائق کی روشنی میں رپورٹ کر رہے ہیں وہیں بھارتی میڈیا حقائق کو مسخ کر کے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو بدنام کرنے کے درپے ہے اور مسلسل جھوٹ اور مبالغہ آرائی کا سہارا لے رہا ہے۔