گلگت بلتستان میں گلیشیائی جھیل پھٹنے  سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق شسپر گلیشیئر سے گلیشیائی جھیل پھٹنے کے نتیجے میں حسن آباد نالہ شدید طغیانی کا شکار ہو گیا، جس سے درجنوں گھروں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز گلگت بلتستان کو کس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں؟

سیلابی ریلے پاکستان اور چین کے مابین تجارتی اہمیت کی حامل شاہراہ قراقرم کے ایک حصے کے ساتھ حفاظتی دیواروں کو بہا لے گئے جبکہ شاہراہ کو بھی شدید نقصان پہنچا اور پیمانے پر زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی۔

 اتھارٹی نے بتایا کہ قابل کاشت زمین، کھڑی فصلیں اور درخت بھی تباہ ہو گئے، جبکہ حسن آباد کے علاقے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ نالے میں مسلسل کٹاؤ سے درجنوں گھر اب بھی خطرے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان گلیشیئر پگھلاؤ اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی

جی بی ڈی ایم اے نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سے متاثرہ شاہراہ اور دیگر کمزور مقامات کا فوری معائنہ کرنے کی درخواست کی ہے، جبکہ مقامی کمیونٹی ڈیزاسٹر ٹیمیں، جی بی ڈی ایم اے عملہ اور رضاکار صورتحال کی نگرانی اور عوام کی مدد میں مصروف ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان تباہی سیلاب شاہراہ قراقرم گلیشیئر گلیشیائی جھیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تباہی سیلاب شاہراہ قراقرم گلیشیئر گلیشیائی جھیل گلگت بلتستان

پڑھیں:

اسرائیل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اسرائیلی صدر کا اعتراف

غاصب صیہونی رژیم کے صدر اسحاق ہرزوگ نے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہ اسرائیل اس وقت گذشتہ تیس برس کے دوران بدترین حالات کا شکار ہے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل تباہی کے دہانے پر آن کھڑا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے امریکی صدر کے منصوبے پر شدید تنقید اور غزہ پر جاری حملوں نے جنگ بندی کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ ایسے میں صیہونی رژیم کے سربراہ اسحاق ہرزوگ کا خیال ہے کہ موجودہ چیلنجنگ صورتحال سے نکلنے کے لیے اسرائیل کو "بدنام انتہاپسندی" کو ایک طرف رکھ کر ٹرمپ کی شرائط کو قبول کر لینا چاہیے۔ اس نے ​​خبردار کیا ہے کہ اندرونی انتشار نے اسرائیل کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اس کے بقول یہ صورتحال بالکل اسی طرح ہے جیسے تیس سال پہلے تھی اور "شاید اس سے بھی زیادہ بدتر" ہے جب اسرائیل کے اس وقت کے صدر اسحاق رابن کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی صدر کے بقول اسحاق رابن "ایک انتہاپسند، متعصب اور گھٹیا یہودی" جو "ہمارے اپنے لوگوں میں سے ایک تھا" کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔ یہ بات اسرائیلی صدر نے سابق صدر اسحاق رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر کہی ہے۔ یاد رہے اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے حال ہی میں سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا ہے جس میں غزہ میں دو سال کے لیے بین الاقوامی فورس کی موجودگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مسودہ واشنگٹن اور 16 دیگر ممالک اور بین الاقوامی فورس میں شریک ممالک کے 20 حکومتی اداروں کو غزہ پر حکومت کرنے اور سیکیورٹی فراہم کرنے کا وسیع اختیار دے گا۔ اس بین الاقوامی فورس کی ذمہ داریوں میں اسرائیل اور مصر کے ساتھ غزہ کی سرحدوں کو محفوظ بنانا، شہریوں کی حفاظت اور انسانی ہمدردی کی گزرگاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانا شامل ہو گا۔
 
امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تلسی گیبارڈ نے بھی اسرائیل کے شہر کریات گٹ میں امریکی رابطہ کاری مرکز کے اچانک دورے کے دوران غزہ میں استحکام کے لیے ملٹی نیشنل فورس میں 16 ممالک اور 20 حکومتی اداروں پر مشتمل ایک ایسی فورس کے قیام کی تصدیق کی ہے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے گیبارڈ نے مشرق وسطی میں ٹرمپ کی کارکردگی کی تعریف کی اور اپنے اسرائیل کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امید اور رجائیت کا حقیقی احساس ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی انتہاپسند دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے جنگ بندی کے منصوبے پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 7 کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہن نے کہا کہ "اغوا کیے گئے" افراد کو زندہ ان کے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے بعد ہمارے پاس ہتھکنڈوں کی مزید گنجائش ہو گی اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل دوبارہ جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ کوہن نے جنگ بندی کو "عارضی مدت" قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ "اس جنگ میں وقت اس کے حق میں گزر رہا ہے اور حماس ایک عارضی دور سے گزر رہی ہے۔" اسں نے مزید کہا: "حماس کبھی بھی رضاکارانہ طور پر اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور کوئی بھی بین الاقوامی طاقت اسے غیر مسلح کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی۔"
 
رابن کو ہمارے اپنے لوگوں نے مارا، ایک خبیث یہودی نے
گزشتہ روز اسرائیل کے سابق صدر اسحاق رابن کے قتل کی برسی پر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​اسرائیل میں "بدنام انتہا پسندی" کو پسماندہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل کو اس وقت صدر [ڈونلڈ] ٹرمپ کی طرف سے شروع کیے گئے معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنا چاہیے اور غزہ کی میزبانی کے لیے تمام وسائل اور ذرائع اختیار کرنا ہوں گے۔" ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اسی سطح پر اشتعال انگیزی اور تشدد کا سامنا کر رہا ہے جیسا کہ تیس سال پہلے اس وقت کے وزیر اعظم اسحاق رابن کے قتل سے پہلے ہوا تھا۔ "تین دہائیوں کے بعد ہم اب بھی وہی نشانیاں دیکھ رہے ہیں جو شاید اس سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ بدتمیز اور پرتشدد زبان؛ غداری کے الزامات، سوشل میڈیا پر اور عوامی حلقوں میں زہر اگلنا، ہر شکل میں تشدد چاہے وہ جسمانی ہو یا زبانی۔" اسرائیلی صدر نے یہ باتیں ماؤنٹ ہرزل نیشنل قبرستان میں ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہیں۔ ہرزوگ نے ​​مزید کہا: "تیس سال پہلے ایک رات، ایک طویل اور تناؤ بھرے دن کے بعد، میرے دادا اسحاق رابن کو قتل کر دیا گیا۔ ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پیٹھ میں تین بزدلانہ گولیوں کے ساتھ، مجھ سے بچپن کا ہیرو چھین لیا گیا، جو میری زندگی کا فخر ہے۔" اسرائیلی صدر نے مزید ​​کہا: "1995 میں وہ ایک یہودی، ایک انتہاپسند، ایک متعصب، اور اایک ایسے گھٹیا شخص کے ہاتھوں قتل ہوئے جو ہمارے لوگوں میں سے ایک تھا۔"

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس گلگت بلتستان سردار شمیم کی مدت ملازمت میں توسیع
  • جسٹس گلگت بلتستان سردار شمیم کی مدت ملازمت میں توسیع
  • ہیپاٹائٹس فری پروگرام، گلگت بلتستان میں 12 سال سے بڑی عمر کے تمام افراد کی سکریننگ کا فیصلہ
  • کرپشن الزامات پر گلگت بلتستان کے دو افسران معطل
  • الیکشن کمشنر گلگت بلتستان عابد رضا کا گانچھے کا دورہ، انتخابی تیاریوں کا جائزہ
  • دیامر میں امن کی کی صورتحال پر غور کیلئے فورس کمانڈر کی زیر صدارت گرینڈ جرگہ
  • رائیونڈ ،شاہراہ سندرروڈ کی عدم تعمیر کے باعث شہریوں کی آمدورفت شدیدمتاثر ہو رہی ہے
  • سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع
  • بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
  • اسرائیل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اسرائیلی صدر کا اعتراف