— تصویر بشکریہ رپورٹر

کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز 2025 کے دوران سوالیہ پرچوں کے افشاء (لیک) سے متعلق تفتیشی رپورٹ آج اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ان کے دفتر میں پیش کی گئی۔

یہ رپورٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے چیئرمین ایم این اے عظیم الدین زاہد لکھوی، سب کمیٹی کے اراکین ایم این اے سبین غوری اور ایم این اے پروفیسر انجینئر عبدالعلیم خانزادہ نے پیش کی۔ 

رپورٹ طلبہ، والدین اور ماہرین تعلیم کے شدید خدشات کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے، جس میں امتحانات کی شفافیت، بین الاقوامی تعلیمی اصولوں کی بالا دستی اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاؤ کے لیے سفارشات شامل کی گئی ہیں۔

اراکین پارلیمنٹ نے زور دیا کہ ایسے واقعات صرف امتحانی نظام ہی نہیں، بلکہ قومی وقار اور تعلیمی اداروں پر عوامی اعتماد کو متاثر کرتے ہیں۔ 

اس لیے اس قومی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے تعلیمی نظام کی پاسداری اور شفافیت کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں یک نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جو کہ فرنٹیئر کانسٹیبلبری کی تنظیم نو کا بل تھا۔

بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی نے کہا یہ فورس 1913 میں بنائی گئی جبکہ 1915 میں اس کا ایکٹ بنا، ایف سی کی ٹوٹل نفری 2756 ہے جس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

اس میں سے 24 ہزار کی نفری کو بالکل ویسے ہی رکھا جائے گا جیسے کہ پہلے تھی یہ 24 ہزار کی نفری  فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر رہی ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہو چکا ہے اور یہ ارڈیننس کے ذریعے چل رہا تھا آرڈیننس کی مدت بھی ختم ہو رہی ہے پھر پارٹیاں کہتی ہیں کہ آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔

اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آج ہی اس بل کو پاس کر دیں جس پر اغا رفیع اللہ نے کہا مجھے پارٹی سے ہدایت لینا ہوگی۔

کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کے بعد کثرت رائے سے اس بل کو منظور کر لیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا آئین سازی پارلیمنٹ کا حق ہے اور یہ قانون کسی ایک فرد جماعت یا علاقے کے لیے نہیں بنایا جا رہا، یہ وسیع تر ملکی مفاد میں بنایا جا رہا ہے۔

27ویں ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر کوئی بھی ترمیم پاس نہیں ہو سکتی، ہم کوشش کر رہے ہیں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور قانون سازی کریں، 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بھی ہم نے کوشش کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے ذریعے پی ٹی آئی کے تمام تحفظات دور کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہیں دیا، اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ تمام حکومتی و اپوزیشن جماعتیں ملکی مفاد میں قانون سازی کا حصہ بنیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا نیب ترمیمی بل 2023واپس لینے کا فیصلہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاسوں کا ایجنڈا جاری
  • ہاؤس بزنس کمیٹی کی 27ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے کا فیصلہ
  • سندھ اور بلوچستان کے 120 طلبا کیمبرج امتحانات میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والوں میں شامل
  • باقر قالیباف کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے اسلام آباد میں ملاقات
  • باقر قالیباف کی پاکستان کے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات
  • اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس، قومی اسمبلی کا اجلاس 14 نومبر تک جاری رکھنے کا فیصلہ
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسپیکر کو اہم ٹاسک دیدیا
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دے دیا گیا
  • پنجاب،میٹرک امتحانات 3 مارچ 2026سے شروع ہونگے، تعلیمی بورڈز کا اعلان
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایف سی تنظیم نو بل کثرت رائے سے منظور کرلیا