فرٹیلائزر انڈسٹری مسابقتی کمیشن پاکستان کی رپورٹ پر برہم کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاکستان کے فرٹیلائزر شعبے نے حال ہی میں جاری کی گئی مسابقتی کمیشن پاکستان یعنی سی سی پی کی رپورٹ میں متعدد تجزیاتی خامیوں اوراہم پہلوؤں کی کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسٹیک ہولڈرز کے مطابق، رپورٹ ایک محدود دائرے میں صرف مسابقتی پہلو پر مبنی جائزہ پیش کرتی ہے اوربنیادی ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے متعلق مسائل، بالخصوص قدرتی گیس کی فراہمی، کو نظر انداز کرتی ہے، جو ملک میں یوریا کی پیداوار کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی فرٹیلائزر کا پی آئی اے کے حصص خریدنے میں دلچسپی کا اظہار
سی سی پی رپورٹ کا مقصد فرٹیلائزر سیکٹر کی مارکیٹ ڈائنامکس اور ارتکاز کا جائزہ لینا ہے، انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ رپورٹ کا دائرہ کار نہایت محدود ہے اور یہ صرف مسابقت پر مرکوز ہے، جبکہ ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے جڑے مسائل، خاص طور پر قدرتی گیس کی فراہمی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا ہے، حالانکہ یہی یوریا کی پیداوارکی بقا اورمعیشت کا بنیادی سہارا ہے۔
انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ رپورٹ کا دائرہ کار نہایت محدود ہے اور یہ صرف مسابقت پر مرکوز ہے، جبکہ ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے جڑے مسائل، خاص طور پر قدرتی گیس کی فراہمی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا ہے، حالانکہ یہی یوریا کی پیداوار کی بقا اور معیشت کا بنیادی سہارا ہے۔
مزید پڑھیں: گیس بحران کے باوجود حکومت کا 30 ہزار نئے گھریلو کنکشنز دینے پر غور
میڈیا رپورٹس کے مطابق رپورٹ کا مقصد بظاہر فرٹیلائزرسیکٹرکی مارکیٹ حرکیات اورارتکاز کا جائزہ لینا تھا، لیکن اس میں قدرتی گیس کی فراہمی جیسے بنیادی چیلنج کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، انڈسٹری کے نمائندوں نے واضح کیا کہ یوریا ایک گیس پر مبنی پیداوار ہے، جس کا معاشی جواز، پیداواری صلاحیت اور وجود مقامی گیس کی موزوں نرخوں پر دستیابی سے وابستہ ہے۔
ان کے مطابق، رپورٹ نے گیس فراہمی کو محض سبسڈی کے زاویے سے دیکھا اور اس میں پالیسی کے تسلسل کی کمی، گیس کا دیگر شعبوں کو منتقل ہونا، مائع قدرتی گیس پر مبنی پیداوار کی غیر پائیدارلاگت اورگیس کی یقینی فراہمی سے جڑی طویل مدتی سرمایہ کاری کی ضروریات جیسے اہم پہلوؤں کو شامل نہیں کیا۔ اس کمی کی وجہ سے، سرمایہ کاری سے متعلق بیانیہ مسخ ہوتا ہے اور اس شعبے کے عملی و مالی حالات کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: گیس کنکشن پر پابندی ختم، صارفین کو کس بات کا حلف نامہ دینا ہوگا
واضح رہے کہ سی سی پی نے حال ہی میں فرٹیلائزرکی صنعت کو کارٹیلائزیشن کے رجحان کی حامل قراردیتے ہوئے اس کی سخت نگرانی کرنے کا اعلان کیا تھا کیونکہ اس سمیت فرٹیلائزر بنانے والے اداروں کا رویہ مسابقتی ایکٹ 2010 کی بعض شقوں کے تحت کارروائی کا باعث بن سکتا ہے۔
’پاکستان میں فرٹیلائزر انڈسٹری کا مسابقتی جائزہ‘ کے عنوان سے سی سی پی کی جاری کردہ ایک ڈرافٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکساں نوعیت کی مصنوعات، جیسے مختلف اقسام کی کھاد، کے لیے کارٹیل بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ’یہ خطرہ اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب مارکیٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد کم ہو اور مارکیٹ چند کمپنیوں کے ارتکاز میں ہو۔‘
مزید پڑھیں: 16 اداروں کی بندش یا نجکاری پر غور، اہداف حاصل نہ کرنے والے ادارے بند ہونگے، حکومت
رپورٹ کے مطابق، مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت، سی سی پی کے لیے ضروری ہے کہ قیمتوں اور پیداوار کے تعین کے لیے ممکنہ کارٹیل سازی پر نظر رکھی جائے۔ سی سی پی کے مطابق یہ نگرانی اس وقت اور بھی اہم ہو جاتی ہے جب انڈسٹری یوریا کی قیمتوں میں ہم آہنگی اور بلند منافع کے رجحان کا مظاہرہ کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سرمایہ کاری فرٹیلائزرسیکٹر قدرتی گیس کارٹیلائزیشن مسابقتی ایکٹ مسابقتی کمیشن پاکستان یوریا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری قدرتی گیس کارٹیلائزیشن مسابقتی ایکٹ مسابقتی کمیشن پاکستان یوریا قدرتی گیس کی فراہمی رپورٹ کا کے مطابق یوریا کی سی سی پی ہے اور کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کے مالی خسارے، سود , اخراجات اور محصولات پر اقتصادی تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف اقتصادی تھنک ٹینک ٹاپ لائن ریسرچ نے بتایا ہے کہ پاکستان کے مالی خسارے اور سود اخراجات میں نمایاں کمی جبکہ محصولات میں اضافہ ہوا اور گزشتہ مالی سال کے معاشی اشاریے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی توقعات سے بھی بہت بہتر رہے ہیں۔
ٹاپ لائن ریسرچ نے پاکستان کی معاشی صورت حال پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 25-2024 میں پاکستان کا مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آگیا، مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوارکا صرف 5.38 فیصد رہا اور یہ کامیابی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 36 فیصد سالانہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔گزشتہ مالی سال کے دوران اخراجات میں بھی صرف 18 فیصد اضافہ ہوا۔خسارہ حکومت کی نظرثانی شدہ 5.6 فیصد اور آئی ایم ایف کی پیش گوئی سے بہتر رہا ہے اور ابتدائی بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 5.9 فیصد لگایا گیا تھا.
حکومت کا رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ
ایکسپریس نیوز کے مطابق رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال نان ٹیکس آمدن میں 66 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا، اسٹیٹ بینک سے حاصل ریکارڈ 2.62 ٹریلین روپے کے منافع سے ممکن ہوا ہے جبکہ اس سے پچھلے سال اسٹیٹ بینک کا منافع ایک ہزار ارب روپے سے بھی کم تھا۔
مزید :