اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے برآمدات کے گزشتہ برس کے ہدف، 3.8 ارب ڈالر کے حصول کی پذیرائی اور 30 ارب ڈالر کے ہدف کو عبور کرنے کے لیے آئندہ برسوں کے سالانہ اہداف اور درکار اقدامات پر جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ این آئی ٹی بی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اقدامات سے متعلق اجلاس  میں  وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹائزیشن سے معیشت کی ترقی اور اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات کو 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور اس کا انفراسٹرکچر متعارف کروایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ این آئی ٹی بی  کے بنیادی ڈھانچے کی ازسر نو تنظیم اور مارکیٹ سے بہترین افرادی قوت بھرتی کی جائے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ نوجوانوں بالخصوص خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں روزگار کے حوالے سے خود انحصار بنانے کے لیے سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ ای-آفس کے اطلاق سے سرکاری دفاتر میں پیپر لیس گورننس کی بدولت وقت اور وسائل دونوں کی بچت ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹل یوتھ ہب سے ہزاروں نوجوان باعزت روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے میں تعلیم و ہنر فراہم کرکے انہیں بین الاقوامی سطح پر مسابقت کی استعداد سے لیس کر رہے ہیں۔ اجلاس کو این آئی ٹی بی کی ازسر نو تنظیم پر پیش رفت اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں وزارت کے اقدامات کی بدولت پاکستان کی آئی ٹی شعبے کی برآمدات نے 19 فیصد نمو کے ساتھ 3.

8 ارب ڈالر کا ہدف عبور کیا جبکہ ملک میں فری لانسرز کی تعداد میں 91 فیصد اضافہ ہوا۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے تحت 386 نئے سٹارٹ-اَپس کو معاونت فراہم کی گئی، 14 کو عالمی سطح پر بھیجا گیا جبکہ ملک کے 26 شہروں میں 40 ای-روزگار مراکز قائم کئے گئے۔ 4 پاکستانی ٹیمز بلیک-ہیٹ ایم ای اے (Black Hat MEA) میں دنیا کی 50 بہترین ٹیمز میں شمار ہوئیں۔ جبکہ 700 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے و مفاہمتی یادداشتیں ہوئیں۔ مجموعی طور پر تقریباً 3 لاکھ 15 ہزار طلباء  و طالبات کو آئی ٹی کی پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی گئی جس میں خواتین کو شعبہ انفارمیںشن ٹیکنالوجی میں یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے تقریباً 1 لاکھ 15 ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔ نیشنل انکیوبیشن سینٹر میں 130 خواتین کی سربراہی میں قائم سٹارٹ-اَپس کو معاونت فراہم کی گئی جبکہ ملک بھر میں خواتین کیلئے خصوصی تربیتی مراکز بھی قائم کیے گئے۔ 2200 وفاقی سرکاری افسروں و اہلکاروں کو تربیت فراہم کی گئی۔ اسی طرح تقریباً 3 ہزار طلباء و طالبات کو سائبر سکیورٹی میں تربیت دی گئی۔ گورننس کی بہتری کے لیے وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے  بتایا گیا کہ پاک-ایپ  کے ذریعے 6.2 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔ وفاقی سرکاری دفاتر میں 98 فیصد ای-آفس کا اطلاق اور 51 ایسے نئے سسٹمز متعارف کرائے گئے جس سے گورننس کی بہتری میں معاونت ملے گی۔ وزارت کے اقدامات کی بدولت گزشتہ برس میں 5 لاکھ 80 ہزار سے زائد لوگوں کی 4G تک رسائی کے ہدف کو عبور کیا گیا۔ گزشتہ مالی سال میں ٹیلی کام کنکشنز نے 20 کروڑ کی حد کو عبور کیا۔ 10 لاکھ نئے انٹرنیٹ صارفین کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔ اس وقت این آئی ٹی بی 179 سے زائد ویب سائٹس، 31 سے زائد موبائل ایپلیکیشنز، 113 سے زائد پورٹلز اور 57 کنسلٹینسی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے غزہ میں ناجائز کنٹرول کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کا منصوبہ فلسطینیوں کیخلاف جنگ میں خطرناک اضافے کے مترادف ہے۔  غزہ کے غیر قانونی اور ناجائز کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ فلسطینیوں کیخلاف پہلے سے جاری تباہ کن  جنگ میں خطرناک اضافے کے متراف ہے۔ فوجی کارروائیوں کی یہ توسیع پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گی۔ ہمیں اس جاری المیے کی اصل وجوہات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ جب تک اسرائیل کا غیر قانونی  قبضہ برقرار رہے گا امن ایک خواب رہے گا۔ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی بلاجواز جارحیت کو فوری طور پر روکے۔شہباز شریف نے اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے جلد از جلد لائحہ عمل ترتیب دینے  اور ملک بھر کے سیاحتی مقامات میں نئی تعمیرات اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی کے پہلو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت  کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاحت کے فروغ کے حوالے سے قابل عمل اور جلد از جلد مکمل ہونے والے پراجیکٹ ترتیب دئیے جائیں۔ وزیراعظم نے نیشنل ٹورزم کوآرڈی نیشن بورڈ کو فعال کرنے کے حوالے سے بریفنگ بھی طلب کر لی۔ سیاحت کے فروغ کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بے پناہ استعداد موجود ہے۔ اللہ تعالی نے پاکستان کو قدرتی وسائل اور لازوال خوبصورتی سے نوازا ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقوں میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے بہترین انفراسٹرکچر کی تعمیر اور آسان سفر و رابطے اور اعلی معیار کی جدید تفریحی سہولیات ناگزیر ہیں۔  شہباز شریف سے  بلاول بھٹو  نے ملاقات کی اور وزیراعظم سے ان کے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔ مرحوم کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔ بلاول  نے مرحوم میاں شاہد شفیع کے بڑے بھائی جاوید شفیع سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تعزیت کی۔ سینیٹر شیری رحمان اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری بھی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ تھے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انفارمیشن ٹیکنالوجی ا ئی ٹی بی فراہم کی گئی کے حوالے سے شہباز شریف کے اقدامات سیاحت کے ارب ڈالر برا مدات کرنے کے رہے ہیں کے لیے نے کہا

پڑھیں:

ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

کراچی:

اوورسیز پاکستانیوں نے اکتوبر 2025 میں 3.42 ارب ڈالرز وطن بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 11.9 فیصدزائد ہیں، اضافے نے پاکستان کے کمزور بیرونی کھاتوں کو وقتی سہارا دیا ہے، تاہم بڑھتی درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکاہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری  عبوری اعداد و شمارکے مطابق مالی سال 2025-26 کی پہلی چار ماہ (جولائی تااکتوبر) میں مجموعی ترسیلات 12.96 ارب ڈالرز رہیں،جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے 11.85 ارب ڈالرزکے مقابلے میں 9.3 فیصدزیادہ ہیں۔سعودی عرب سب سے بڑاذریعہ رہا،جہاں سے اکتوبر میں 820.9 ملین ڈالرز موصول ہوئے،جو ماہانہ لحاظ سے 9.3 فیصداور سالانہ بنیاد پر 7.1فیصدزیادہ ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالرز (15 فیصداضافہ) اور برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر (4.7 فیصداضافہ) موصول ہوئے۔ امریکاسے ترسیلات 290 ملین ڈالر رہیں،جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصدکم ہیں،یورپی یونین کے ممالک سے مجموعی طور پر 457.4 ملین ڈالر آئے، جو 19.7 فیصدسالانہ اضافہ ظاہرکرتے ہیں۔

 دوسری جانب بیوروآف اسٹیٹسٹکس کے مطابق تجارتی خسارہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر ہوگیا،جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصدزیادہ ہے۔ اسی عرصے میں درآمدات 15.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،جبکہ برآمدات 4 فیصدکمی کے ساتھ 10.5 ارب ڈالر رہیں۔اکتوبر میں درآمدات 6.1 ارب ڈالرکی سطح عبورکرگئیں،جو مارچ 2022 کے بعدسب سے زیادہ ہیں،جبکہ برآمدات 2.8 ارب ڈالررہیں، یوں ماہانہ تجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصدزیادہ ہے۔

 ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے برآمدی پالیسی میں فوری اصلاحات نہ کیں تو درآمدی دباؤ اور تجارتی خسارہ بیرونی کھاتوں پر دوبارہ دباؤ ڈال سکتا ہے، وزیرِاعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے توانائی، ٹیکس اور برآمدات کے حوالے سے 8 ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں جو رواں ماہ کے وسط تک سفارشات پیش کریں گے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کے اسپیشل اقدامات، آٹسٹک بچوں کے لیے فری تعلیم و تھراپی کا اعلان
  • پاکستان کی درآمدات میں مسلسل اضافہ کون سے خطرات کا اشارہ ہے؟
  • ڈرائیونگ لائسنس معطل ہوگا، نیا ٹریفک لائسنس پوائنٹس سسٹم متعارف
  • اکتوبر میں مسلسل تیسرے ماہ ٹیکسٹائل برآمدات میں سالانہ بنیاد پر کمی ریکارڈ
  • پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کا سفر: پہلی بار گوگل کروم بک کی اسمبلی لائن کاافتتاح
  •  عمرہ زائرین کیلئے خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے حوالے سےاہم خبر
  • رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد بڑھ گیا
  • پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60ارب ڈالر کم ہیں عالمی بنک