حج درخواستیں جمع کرنے کیلئے مجاز بینکوں کی برانچیں ہفتے کو کھلی رہیں گی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کراچی:
حج 2026 کے لیے رجسٹرڈ درخواست گزاروں کی حج درخواستیں جمع کرنے کے لیے مجاز بینکوں کی برانچیں ہفتے کو بھی کھلی رہیں گی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حج 2026 کے رجسٹرڈ درخواست گزاروں کو درخواست فارم جمع کرانے میں سہولت دینے کی خاطر وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی درخواست پر 14 مجاز بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک بھر میں اپنی مجاز برانچیں ہفتہ 9 اگست 2025 کو صبح 9 بجے سے ڈھائی بجے دوپہر تک کھلی رکھیں۔
قبل ازیں حج پالیسی کے حوالے سے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے 14 بینکوں نیشنل بینک آف پاکستان، حبیب بینک، یو نائیٹڈ بینک ، ایم سی بی بینک، الائیڈ بینک، بینک الفلاح، زرعی ترقیاتی بینک، فیصل بینک، عسکری بینک، بینک الحبیب، حبیب میٹروپولیٹن بینک، سونیری بینک، میزان بینک اور بینک اسلامی کو اجازت دی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے مذکورہ بینکوں کو اجازت دی تھی کہ وہ حج 2026 کے لیے ملک بھر میں رجسٹرڈ درخواست گزاروں سے حج درخواست فارم 4 اگست 2025 تا 9 اگست 2025 تک وصول کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کر دیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات عائد کر دیے۔
عائد اعتراضات کے مطابق درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، ایسے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔
رجسٹرار نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش کی بنیاد پر آرٹیکل 184/3 کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزاء پورے نہیں کیے گئے۔ ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
ہائیکورٹ کے 5 ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھیں۔