نان فائلرز کی جانب سے بینک سے رقم نکالنے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
نان فائلرز کی جانب سے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ 50,000 روپے سے زیادہ یومیہ نکالنے پر ٹیکس 0.6% سے بڑھا کر 0.8% کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہ ہونے والے افراد کی جانب سے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
50,000 روپے سے زیادہ یومیہ نکالنے پر 0.
غیر منقولہ جائیداد کی خرید، فروخت یا منتقلی پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے اور جائیداد کے خریدار کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1.5 فیصد کمی کی گئی ہے۔
جائیداد بیچنے یا منتقل کرنے والے کے لیے ہر سلیب میں 1.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اس کا مقصد بیچنے والے کو جائیداد کی فروخت پر کیپیٹل گین کو ایڈجسٹ کرنا ہے، اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن سی دو سوچھتیس اور کےدو سو چھتیس میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق 5 کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر ٹیکس 1.5 فیصد ہو گیا ہے، اس سے قبل 5 کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر ٹیکس کی شرح 3 فیصد تھی، 10 کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر ٹیکس 3.5 سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ہے، ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد کی خریداری پر 5 کی بجائے 2 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بے نظیر ہیو من ریسورس، ڈھائی کروڑ روپے کے ٹھیکوں پر افسران کی کمائی
کرائے کی عمارت پر مرمت اور فرنیچر کی خریداری کیلیے بندربانٹ ہوئی
کمیشن کے ذریعے کمائی سی ایم آئی ٹی اور اینٹی کرپشن کو شکایات موصول
شہید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس ریسرچ بورڈ کے افسران کا کارنامہ، کرائے کی عمارت پر مرمت اور فرنیچر کی خریداری میں ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر دیئے، ٹھیکے افسران کے قریبی رشتے داروں کو دینے کا انکشاف، چائے کا سیٹ 4 لاکھ 77 ہزار روپے میں خرید لیا، اینٹی کرپشن اور سی ایم آئی ٹی کو شکایات موصول۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق شہید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس اینڈ ریسرچ بورڈ کا دفتر ایک نیم سرکاری ادارے کی عمارت میں قائم ہے، بورڈ ادارے کو کرائے کی مد میں ماہانہ ایک کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرتا ہے۔ بورڈ کی انتظامیہ نے عمارت کی مرمت پر ایک کروڑ 56 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں، فرنیچر کی خریداری پر 53 لاکھ 96 ہزار روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے، اسپلٹ اے سی کی خریداری پر 20 لاکھ 39 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں، مشینری کی خریداری پر ایک لاکھ 80 ہزار روپے خرچ ہو گئے، ایم آئی ایس سیکشن کے لئے ایک لیپ ٹاپ کی خریداری پر 4 لاکھ 24 ہزار خرچ کئے گئے، دلچسپ بات یہ ہے کہ چائے کے سیٹ کی خریداری پر 4 لاکھ 77 ہزار روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے، مجموعی طور پر 2 کروڑ 41 لاکھ 68 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ میسرز آرش ایسوسی ایٹس کو 53 لاکھ 28 ہزار، میسرز ایف ایم کنسلٹنٹ کو 18 لاکھ، حفصہ ٹریڈرز کو 86 لاکھ 44 ہزار، مبارک انٹر پرائیز کو 30 لاکھ، میسرز پراپرٹی سالویشن کو 11 لاکھ اور میسرز شعیب ٹریڈرز کو 41 لاکھ روپے ٹھیکے جاری کئے گئے، ذرائع کے مطابق عمارت کی مرمت پر صرف 50 لاکھ خرچ کر کے باقی رقم ہڑپ کر لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حفصہ ٹریڈرز کے مالک علی رضا شیخ ہیں جو کہ بورڈ کے اسسٹنٹ رضوان شیخ کے قریبی رشتیدار ہیں اور بورڈ کے اعلی حکام کو مبینہ طور پر بھاری کمیشن دے کر ٹھیکے وصول کرتے ہیں، بورڈ میں تقریبن ڈھائی کروڑ کے کام کو تقسیم کر کے سپرا قوائد کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ایک کمپنی کو اوپن ٹینڈر کے ذریعے ٹھیکہ جاری نہ ہو سکے، ملی بھگت میں رضوان شیخ، فیض اللہ سومرو سمیت دیگر افسران ملوث ہیں۔ شھید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس ریسرچ بورڈ میں مرمت اور سامان کی خریداری میں مبینہ طور پر کرپشن کی شکایات چیئرمین اینٹی کرپشن ذوالفقار علی شاہ اور سی ایم آئی ٹی کی سربراہ کو کی گئی ہیں۔