جائیداد ہتھیانے کے لیے 11 شوہروں کو قتل کرنے والی خاتون کیخلاف قانونی کارروائی مکمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
ایران میں اپنے 11 شوہروں کو زہریلی دوا دے کر قتل کرنے والی خاتون کے خلاف قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ یہ خاتون جائیداد ہتھیانے کے لیے اپنے شوہر کو قتل کرتی اور پھر نئی شادی کرلیتی تھی۔
ریکارڈ کے مطابق ملزمہ کی عمر قریباً 50 برس بتائی گئی ہے، تاہم متاثرہ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اس سے کہیں بڑی ہیں۔ خاتون پر 11 افراد کے قتل اور ایک اقدامِ قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق انہوں نے مبینہ طور پر 2001 سے 2023 تک مختلف شوہروں کو زہر دے کر مارا، تاکہ ان کے ترکے یا شادی کے مالی معاہدوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر کو کیسے قتل کیا جائے؟ بھارتی خاتون نے یوٹیوب سے طریقہ سیکھ کر ’کامیاب واردات’ کر ڈالی
ایرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کیس 2023 میں اس وقت منظر عام پر آیا جب عزیزاللہ بابائی نامی ایک بزرگ شخص کی مشکوک موت کے بعد ان کے اہل خانہ نے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ بابائی نے حال ہی میں اس خاتون سے شادی کی تھی، لیکن ان کے خاندان کو خاتون سے متعلق زیادہ معلومات نہیں تھیں۔
متاثرہ شخص کے بیٹے نے بتایا کہ وہ والد کی اچانک موت پر فوراً شک میں مبتلا ہوگئے اور پوسٹ مارٹم کی درخواست کی، تاہم اس وقت کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
تحقیقات میں پیش رفت اس وقت ہوئی جب ایک خاندانی دوست نے بتایا کہ ان کے والد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ اور وہ بھی اسی خاتون سے شادی کر چکے تھے، جنہوں نے مبینہ طور پر انہیں زہریلا مشروب پلانے کی کوشش کی تھی۔ وہ بچ گئے اور بعد میں طلاق لے لی، اس بیان نے تفتیش کو ایک نیا رخ دیا۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق خاتون اپنے شوہروں کو مختلف ادویات کھلاتیں جس سے وہ کمزور پڑ جاتے ہیں، اور بعد میں انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا۔
ایک واقعے میں انہوں نے مبینہ طور پر ایک شوہر کو منشیات دینے کے بعد گیلا تولیہ منہ پر رکھ کر دم گھونٹ کر مارا۔ ایک اور موقع پر ایک شوہر کے جزوی طور پر صحت یاب ہونے کے بعد بھی انہیں دوا دیتی رہیں، جس کے نتیجے میں وہ چل بسے۔
ہر قتل کے بعد خاتون مبینہ طور پر ترکے یا جہیز کی رقم کا مطالبہ کرتی تھیں۔ اخبار کے مطابق ان کی پہلی واردات 2001 میں ہوئی۔
پولیس نے بالآخر خاتون کو گرفتار کرلیا، جہاں انہوں نے دورانِ تفتیش قتل کا اعتراف کیا، تاہم عدالت میں پیشی کے دوران انہوں نے الزامات سے انکار کیا۔ جب ان کے جرائم کی ویڈیو عدالت میں پیش کی گئی تو انہوں نے اعتراف کی تصدیق کی، مگر تفصیلات کو کم اہمیت دینے کی کوشش کی۔
مقدمے کو مزید توجہ اس وقت ملی جب 45 سے زیادہ مدعیان جن میں زیادہ تر متاثرہ خاندان اور وارث شامل ہیں، نے استغاثہ میں شمولیت اختیار کی۔ عدالت میں چار متاثرہ خاندانوں نے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ دیگر متاثرین آئندہ سماعت میں اپنی درخواستیں پیش کریں گے۔
ملزمہ کے وکیل نے عدالت سے ان کی ذہنی صحت کا معائنہ کرانے کی استدعا کی، مگر ایک متاثرہ خاندان کے فرد نے اس دلیل کو رد کرتے ہوئے کہاکہ کوئی پاگل انسان اتنا منظم منصوبہ نہیں بنا سکتا اور اتنے خاندانوں کو دھوکہ نہیں دے سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: محبت، سازش اور قتل! بیوی نے آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کو مار ڈالا
عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو آئندہ دنوں میں سنایا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایران جائیداد ہتھیانا شوہروں کو قتل فیصلہ محفوظ قانونی کارروائی مکمل وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران جائیداد ہتھیانا شوہروں کو قتل فیصلہ محفوظ قانونی کارروائی مکمل وی نیوز عدالت میں شوہروں کو کے مطابق انہوں نے شوہر کو میں پیش کے بعد
پڑھیں:
16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار‘اپیل منظور
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا، جسٹس ملک اویس خالد نے قرار دیاکہ محض انکوئری کی بنیاد پر کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جاسکتا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے تسنیم کوثر کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کی نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف اپیل منظور کرلی۔جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق فیئر ٹرائل کا حق دیئے بغیر کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جاسکا، درخواست گزار کو 2009ء میں مس کنڈکٹ کی بنیاد پر لیب اسسٹنٹ کی نوکری سے برخاست کیا گیا، درخواست گزار نے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔(جاری ہے)
عدالت نے 2014ء میں درخواست گزار کو نوکری پر بحال کردیا، محکمے نے عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزار کو بحال نہیں کیا اور غیر معینہ مدت کے معطل کردیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ 2014ء میں درخواست گزار کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کرکے شوکاز دیا گیا۔
2015ء میں درخواست گزار کو دوبارہ نوکری سے برخاست کردیا گیا، درخواست گزار نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے 2021ء میں محکمے کو بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔محکمے نے درخواست گزار کی نوکری پر بحال کرنے کی اپیل خارج کردی، درخواست گزار پر الزام تھا کہ بھرتی کے وقت اس نے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروائے، انکوائری کے دوران درخواست گزار کو الزامات کا جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔محکمے کا مؤقف تھا کہ درخواست گزار کے سرٹیفکیٹ تصدیق کے لئے متعلقہ ادارے کو بھجوائے گئے، انکوائری کے دوران متعلقہ ادارے سے کسی کو سمن نہیں کیا گیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ عدالت نے خاتون کو نوکری سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے متعلقہ اتھارٹی کو درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات کی دوبارہ انکوائری کی ہدایت کردی، عدالت نے درخواست گزار کے واجبات کی ادائیگی کو انکوائری کے فیصلہ سے مشروط کردیا، عدالت نے درخواست گزار کو 16سال بعد نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا۔