لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ کسی مقدمے سے بری ہونے کے بعد متعلقہ فرد کے خلاف ایف آئی آر کا ریکارڈ سرکاری دستاویزات میں ظاہر کرنا غیر ضروری اور انسانی وقار کے منافی ہے۔ عدالت نے شہری عبد الرحمان کی درخواست پر تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بری افراد کو پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ میں کلئیر ظاہر کیا جائے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبہر گل خان نے شہری عبد الرحمان کی جانب سے دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، جس میں عدالت نے واضح کیاکہ بریت کے باوجود سی آر او میں ایف آئی آر کا ریکارڈ رکھنا غیر ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پولیس تحویل میں میڈیا پر اعترافی بیان ناقابلِ قبول، ملزم بری

فیصلے میں کہا گیا کہ جب کوئی فرد عدالت سے بری ہو جاتا ہے تو قانون کی نظر میں وہ بے قصور تصور کیا جاتا ہے، لہٰذا ایسی ایف آئی آر کا کسی بھی سرکاری ریکارڈ میں ذکر کرنا نہ صرف بلا جواز ہے بلکہ انسانی وقار کے خلاف بھی ہے۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بری ہونے کے باوجود کسی کا ریکارڈ ظاہر کرنا اُن شہریوں کے ساتھ ناانصافی ہے جنہوں نے قانونی طریقہ کار سے خود کو بے گناہ ثابت کیا ہو۔

عدالت نے حکم دیا کہ فیصلے کی کاپی آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کو ارسال کی جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے واضح کیاکہ درخواست گزار پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ کا حق رکھتا ہے، اور ہوم سیکریٹری کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسے اس کے موجودہ اسٹیٹس کے مطابق سرٹیفکیٹ جاری کریں، جس میں ایسی کسی ایف آئی آر کا ذکر نہ ہو جس سے وہ بری ہو چکا ہو۔

مقدمے کی تفصیلات کے مطابق عبد الرحمان پر 2024 میں تھانہ نواں کوٹ لاہور میں پتنگ بازی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس سے بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں بری کردیا۔ انہوں نے انگلینڈ سفر کے لیے پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ کے حصول کی درخواست دی، لیکن سرٹیفکیٹ میں کریمنل ہسٹری ظاہر کی گئی۔

درخواست گزار نے اس اقدام کے خلاف ہوم سیکریٹری کو درخواست دی، جس پر فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالتی حکم پر ہوم سیکریٹری نے فیصلہ سناتے ہوئے لکھا کہ پولیس رولز کے مطابق ایف آئی آر کا ریکارڈ 60 سال تک محفوظ رکھا جاتا ہے اور ڈیلیٹ نہیں ہوتا، تاہم بریت کی صورت میں اسٹیٹس اپڈیٹ کردیا جاتا ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آرز کو ڈیجیٹل طریقے سے محفوظ کیا جاتا ہے اور ان کے خاتمے کی گنجائش موجود نہیں، کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے اندرونی ریکارڈ کے لیے یہ معلومات محفوظ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بریت کے بعد ملزم پر جرم کا داغ ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ

عدالت نے واضح کیاکہ ریکارڈ محفوظ رکھنے کا عمل قانونی ہے، تاہم اس کا استعمال کسی فرد کے بنیادی حقوق کو مجروح کرنے کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بری ہونے والے افراد کے خلاف یہ ریکارڈ مستقبل میں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایف آئی آر بری ملزم پولیس ریکارڈ سرکاری دستاویزات لاہور ہائیکورٹ نام وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر پولیس ریکارڈ سرکاری دستاویزات لاہور ہائیکورٹ وی نیوز لاہور ہائیکورٹ ایف آئی آر کا کا ریکارڈ عدالت نے کے خلاف جاتا ہے بری ہو کہ بری

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی نیلامی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی نیلامی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف نیب ریفرنسز کی نقول جمع کرائیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے واضح کیا کہ حکم امتناع کا فیصلہ دوسری جانب کو سن کر کیا جائے گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اس روز مرکزی اور متفرق تمام درخواستیں سنی جائیں گی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج صرف متفرق درخواست لگی ہے، مرکزی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں۔ نیب ریفرنسز کی نقول بھی ریکارڈ کا حصہ بنائی جائیں تاکہ اصل غبن کا پتہ چل سکے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمان نے پہلے پلی بارگین کے تحت آٹھ جائیدادیں نیب کو دی تھیں، مگر اب مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ معاہدہ دباؤ میں کیا گیا۔ پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست چیئرمین نیب کو دی جا چکی ہے، جس کے بعد کیس دوبارہ ٹرائل اسٹیج پر آ گیا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ پلی بارگین ختم ہونے کے بعد ریفرنس پر ٹرائل ہوگا، سزا ہونے پر ہی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔ بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست اور نیب ریفرنس تاحال زیر التوا ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایم ڈبلیو ایم کا اربعین مارچ ملتوی کرنے کا اعلان، حکومت سے 7 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کی منظوری دے دی، مزید خونریزی کا خدشہ سپریم کورٹ، بحریہ ٹاون کی نیلامی کیخلاف اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر تعلیم اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کو فروغ دینے کیلئے او پی ایف کالج ایف الیون2 میں اے آئی اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹر لرننگ کے... ایف بی آر میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کے تبادلے پی ٹی آئی کا 14 اگست کے احتجاج کا انجام 5اگست سے بھی برا ہوگا، شیر افضل مروت نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کیخلاف عدالت جاوں گی، سینیٹر مشال یوسفزئی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی نیلامی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی
  • پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کا غیرقانونی طور پر کام کرنے کا انکشاف
  • 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم
  • لاہورہائیکورٹ نے پولیس مقابلے کے خدشے کیخلاف خاتون کی درخواست نمٹا دی
  • 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار‘اپیل منظور
  • شہری خرم شاہ کی بازیابی کا معاملہ لاپتہ افراد کمیشن میں بھیجنے کا حکم
  • غیرقانونی بھرتیوں کاکیس،چیئرمین پی اے آرسی ڈاکٹر غلام محمد علی کی درخواست غیرموثر قرار
  • پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان کرپشن اسکینڈل میں مطلوب ملزم کی گرفتاری روک دی
  • کوہستان سکینڈل، پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو ملزم مہتاب شاہ کی گرفتاری سے روک دیا