شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری محض ادب نہیں بلکہ روح کی رہنمائی ہے، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
عرس کے موقع پر پیغام میں چیئرمین پی پی نے پوری قوم بالخصوص نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی تعلیمات کا ازسرِ نو مطالعہ کریں اور انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، شاہ لطیف کے کلام کی سروں میں امن اور ترقی کا خاکہ چھپا ہے، آئیے ان کی آواز سنیں، سیکھیں اور محبت سے قیادت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سرزمینِ سندھ کے عظیم صوفی بزرگ و شاعر حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں محبت، امن، برداشت اور روحانی مزاحمت کی ایک لازوال علامت قرار دیا ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے اپنے پیغام میں کہا کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری محض ادب نہیں بلکہ روح کی رہنمائی ہے، جو انسانیت کے ضمیر سے ہمکلام ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ لطیف کا پیغام زخموں پر مرہم رکھنے کی دعوت ہے، ایک ایسا معاشرہ تعمیر کرنے کی پکار ہے جو ہمدردی، مساوات اور تمام مذاہب و اقوام کے احترام پر قائم ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ شاہ لطیف کے اس وژن سے رہنمائی لی ہے جو ایک جامع اور منصفانہ معاشرے کا خواب دکھاتا ہے، جہاں ہر انسان کو چاہے وہ کسی بھی ذات، نسل یا طبقے سے تعلق رکھتا ہو، عزت و وقار کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پوری قوم بالخصوص نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی تعلیمات کا ازسرِ نو مطالعہ کریں اور انہیں اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہ لطیف کے کلام کی سروں میں امن اور ترقی کا خاکہ چھپا ہے، آئیے ان کی آواز سنیں، سیکھیں اور محبت سے قیادت کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری شاہ لطیف کہا کہ
پڑھیں:
آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
—’جیو نیوز‘ گریبپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی حمایت کرے گی، آئینی عدالتیں بننی چاہئیں۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے دیگر معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے، ہم نے پہلے این ایف سی ایوارڈ دیا، پھر اٹھارہویں ترمیم لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ منشور میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے،میثاقِ جمہوریت میں بھی آئینی عدالت کا ذکر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میثاق جمہوریت کی دیگر باتوں پر بھی آگے بڑھا جائے، اصولی طور پر پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے حق میں ہے۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ججوں کے تقرر اور تبادلوں پر حکومت کی تجویز ہے کہ پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے، ہماری تجویز ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں دونوں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے تبادلے کا فیصلہ ہو، آئینی ترمیم کے 3 پوائنٹس پر سی ای سی اجلاس میں اتفاق ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات کی مخالف کرتے آ رہے ہیں، خیبر پختون خوا، پنجاب کا بلدیاتی نظام اور سندھ کے بلدیاتی نظام دیکھیں تو بلدیاتی نظام میں سب سے زیادہ مالی خودمختاری سندھ میں دی گئی ہے، این ایف سی کے تحت صوبوں کے فنڈز بڑھ سکتے ہیں کم نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت کے نامکمل ایجنڈے پر بات ہونی چاہیے، دیکھیں گے کہ 27 ویں ترمیم کے پراسس میں دیگر شقوں پر اتفاقِ رائے لائیں، آئین ہے کہ صدرِ پاکستان جج کی اجازت اور چیف جسٹس کے مشورے سے جج کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہری شہریت اور مجسٹریسی نظام پر سی ای سی کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، صدر پاکستان کے اختیار پر کوئی اثر نہیں آ رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ 18 ویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، آرٹیکل 243 سے صدر کے اختیارات یا سول سپریمیسی پر اثر نہیں آئے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت یا سویلین بالادستی کو نقصان ہوتا تو ہم خود مخالفت کرتے، مولانا صاحب جب آنا چاہیں خوش آمدید کہیں گے، یہ ان کا دوسرا گھر ہے، وفاق میں کچھ بیورو کریٹس یا ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے این ایف سی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔