محکمہ کھیل سندھ کے زیراہتمام کراچی میں ساحل سمندر پر منی میراتھن کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کراچی:
محکمہ کھیل سندھ کے زیراہتمام کراچی میں ساحل سمندر پر منی میراتھن کا انعقاد کیا گیا۔
نشان پاکستان پر اختتام پذیر ہونے والی منی مراتھن میں پہلی سے تیسری پوزیشن پر آنے والے ایتھلیٹس کو 15، 20 اور 25 ہزار روپے کے نقد انعامات دیے گئے، چوتھی سے 10 ویں پوزیشن کے حامل مرد و خواتین کو بھی نقد انعامات سے نوازا گیا۔
خواتین کی میراتھن میں ماہ نور فاطمہ نے 25 منٹ 9 سیکنڈ کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی، دوسری پوزیشن قندیل سلطان نے پائی، ان کا وقت 26 منٹ 23 سیکنڈ رہا، کائنات خلیل نے 28 منٹ 23 سیکنڈ میں ریس مکمل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مردوں کی 10 کلو میٹر کی منی مراتھن محمد سجاد نے 38 منٹ 55 سیکنڈ میں جیت لی، ساجد علی نے 39 منٹ 5 سیکنڈ کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی، رضا محمد نے 41 منٹ 25 سیکنڈ میں تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی سیکریٹری کھیل منور علی مہیسر نے انعامات تقسیم کیے، اس موقع پر ایڈیشنل سیکریٹری اسد اسحاق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر فرید علی اور ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسران و دیگر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جاپان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
ٹوکیو(ویب ڈیسک) جاپان نے اتوار کو بحرالکاہل کے شمالی حصے میں 6.7 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) کے مطابق زلزلہ شام 5 بج کر 3 منٹ پر (پاکستانی وقت کے مطابق 1 بج کر 3 منٹ پر) ایواتے کے ساحل کے قریب سمندر میں آیا، جس کے بعد ایک میٹر تک اونچی سونامی لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی ہے۔
جے ایم اے نے اپنے بلیٹن میں بتایا کہ ایواتے کے ساحلی علاقے کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی اور مقامی افراد کو خبردار کیا گیا کہ لہریں کسی بھی وقت ساحل سے ٹکرا سکتی ہیں۔
قومی نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کے مطابق سمندر میں سونامی لہریں دیکھی گئی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ساحلی علاقوں کے قریب نہ جائیں، جاپانی ٹی وی چینلز پر براہِ راست مناظر میں سمندر نسبتا پرسکون دکھائی دے رہا تھا۔
یہ خطہ 2011 کے ہولناک زلزلے اور سونامی کی یادوں سے آج بھی خوفزدہ ہے، جب 9.0 شدت کے زلزلے نے تباہ کن سونامی کو جنم دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا 18 ہزار 500 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے تھے۔
سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے 3 ری ایکٹرز میں بھی دھماکے ہوئے تھے، جس سے جاپان کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد کی بدترین آفت اور چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔
جاپان 4 بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جو بحرالکاہل کے مغربی کنارے پر موجود رِنگ آف فائر کہلانے والے علاقے میں ہے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
12 کروڑ 50 لاکھ آبادی والا جزیرہ نما ملک ہر سال تقریبا ایک ہزار 500 جھٹکوں کا سامنا کرتا ہے، ان میں سے زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں، تاہم ان سے ہونے والا نقصان ان کے مقام اور زمین کی گہرائی پر منحصر ہوتا ہے۔