عوام حکومت کی پالیسیوں سے مکمل مطمئن ہیں، رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر نے کہا ہے کہ عوام کی فلا ح و بہبود اولین ترجیح ہے،حکومت کی عوام دوست پالیسیوں سے عوام مکمل طور پر مطمئن ہیں, وزیر اعظم شہباز شریف کی مدبرانہ قیادت میں پاکستان کو عظیم ریاست بنانے کیلئے پر عزم ہیں.
انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے، بھارتی چیف کا بیان بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے 3 ماہ گزرنے کے بعد بھارتی ایئر چیف کی جانب سے بھارت کی جانب سے 6 پاکستانی طیارے مار گرانے کا بیان جھوٹ پر مبنی اور مضحکہ خیز ہے، عالمی سطح پر تنہائی کی وجہ سے بھارت بو کھلاہٹ میں مبتلا ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگیں جھوٹ نہیں بلکہ پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں ،ہر آنے والا دن مودی سرکار اور بھارت کے لیے سبکی کا باعث بن رہا ہے، پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے،یہ ملک قیامت تک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، کوئی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کی فلا ح و بہبود اولین ترجیح ہے، حکومت کی عوام دوست پالیسیوں سے عوام مکمل طور پر مطمئن ہیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان کو باوقار ریاست بنانے کیلئے قائد محمد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کی مدبرانہ قیادت میں پر عزم ہے، جلد اس ملک کو عظیم معاشی قوت بنائیں گے جس کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بلاشبہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور اس ملک خداداد کے حصول کیلئے ہمارے آباؤ و اجداد نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علامہ محمد اقبال کے خواب کی تعبیر کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت کے نتیجہ میں بر صغیر کے مسلمان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے یکجا ہوئے جس کی بدولت 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر آزاد ملک کے طور پر ابھرا، اس آزادی کی ہی بدولت آج ہم پر امن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوم آزادی تجدید عہد کا دن بھی ہے، بطور پاکستانی اس ملک کی تعمیر وترقی میں کردار ادا کرنا ہم سب پر اس وطن کے قیام کیلئے قربانی دینے والے شہدا کا قرض ہے، ہمیں عہد کرنا ہو گا کہ اس ملک کے سچے خدمت گار بنیں گے اور محب وطن شہری کے طور پر اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔
رانا تنویر نے کہا کہ اللہ تعالی نے اس ملک کو ہر نعمت سے نواز رکھا ہے، جو شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک کو نصیب ہوں، ہمیں اس ملک کو اپنی ذات سے بڑھ کرترجیح دینی چاہئے، وطن سے محبت کا اولین تقاضا یہی ہے کہ ہم علاقائی ،نسلی اور لسانی امتیازات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملک کی سالمیت وترقی کیلئے یکجا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوان ہمارا قومی اثاثہ اور مستقبل کے معمار ہیں ،ملکی تعمیر وترقی کے لیے نوجوان نسل کو قائداعظم محمد علی جناح کی شخصیت کو ایک رول ماڈل کے طور پر اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے شہداء سمیت پاکستان کے دفاع و سلامتی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی مسلح افواج ، پولیس، ڈاکٹرز، اساتذہ اور دیگر اداروں کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ہم تجدید عہد کرتے ہیں ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پاکستان کے اس قیمتی تحفے کے لیے ہم ان عظیم راہنمائوں کے ہمیشہ احسان مند رہیں گے۔
کشمیر میں انسانیت سوز بھارتی مظالم کے بارے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو کشمیر پر بھارت کے ظالمانہ قبضے کے خلاف اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مستقل جد و جہد کر رہے ہیں، پاکستان بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی عوام کو سیاسی، اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہے گا،
ہم غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزادی کا جذبہ ہمیں درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور ایک ایسی قوم کی تشکیل کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے جو انصاف، مساوات اور سب کے لیے خوشحالی کے اصولوں پر مبنی ہو، جلد ان اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس ملک کو عظیم معاشی اور فلاحی ریاست بنائیں گے جس کا خواب علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہا کہ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رانا تنویر اس ملک کو بھارت کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی حکومت کو تقریباً 4 ارب ڈالر کے امدادی فنڈز کی اجازت دے دی ہے، جس کی وجہ سے رواںماہ کم آمدنی والے 4 کروڑ 20 لاکھ امریکیوں کے لیے فوڈ پروگرام کی مکمل ادائیگی مؤخر ہو گئی ۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کے بحران کا سامنا کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے کوایڈمنسٹریٹو اسٹے کہا جاتا ہے، جس کے تحت نچلی عدالت کو مزید وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ حکومت کی درخواست پر غور کر سکے۔ حکومت نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ نومبر کے لیے فوڈ اسٹامپ پروگرام کو جزوی طور پر فنڈ کرے۔جسٹس کیتنجی براؤن جیکسن نے یہ حکم جاری کیا، جو اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک بوسٹن میں قائم فرسٹ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز حکومت کی اپیل پر فیصلہ نہیں سناتا۔ اس سے قبل رہوڈ آئی لینڈ میں ضلعی جج جان میک کونل نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ نومبر کے مکمل فنڈز جاری کرے، جس کی لاگت تقریباً 8.5 سے 9 ارب ڈالر کے درمیان بنتی ہے۔جج میک کونل کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے صرف 4.65 ارب ڈالر کے ایمرجنسی فنڈ کا اعلان کیا، جو کل ضرورت کا تقریباً نصف ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی وجوہات کی بنیاد پر امداد روک رہی ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے وکلا نے سپریم کورٹ میں موقف اپنایا کہ اگر نچلی عدالت کا فیصلہ برقرار رہا تو اس سے مزید شٹ ڈاؤن افراتفری پیدا ہو گی اور حکومتی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ ادھر مقدمے میں شامل شہروں اور سماجی تنظیموں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ حکومت کو مزید تاخیر کی اجازت نہ دے، کیونکہ اس سے لاکھوں ضرورت مند امریکی خوراک سے محروم ہو جائیں گے۔ فرسٹ سرکٹ کورٹ نے حکومت کی فوری درخواست مسترد کر دی تاہم کہا کہ وہ جلد باضابطہ فیصلے پر غور کرے گی۔اسی دوران امریکی محکمہ زراعت نے ریاستوں کو آگاہ کیا کہ فنڈز دستیاب کیے جا رہے ہیں تاکہ نومبر کے لیے مکمل ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔ اس اطلاع کے بعد نیویارک، نیوجرسی اور میساچوسٹس سمیت کئی ریاستوں نے اپنے فوڈ اسٹامپ پروگرام مکمل طور پر جاری کرنے کا اعلان کر دیا۔ میساچوسٹس کی گورنر مورا ہیلی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو کبھی امریکی عوام کو اس صورت حال میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا۔ فوڈ اسٹامپ یا پروگرام امریکی تاریخ میں پہلی بار اس ماہ جزوی تعطل کا شکار ہوا ہے۔ کم آمدنی والے شہری اس سہولت سے اپنی روزمرہ خوراک کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ پروگرام کے تحت ایسے افراد جن کی آمدنی وفاقی غربت کی لکیر کے 130 فیصد سے کم ہے، انہیں ہر ماہ مالی امداد دی جاتی ہے۔ایک فرد کے لیے زیادہ سے زیادہ ماہانہ امداد 298 ڈالر اور دو افراد کے لیے 546 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔