200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر توانائی اویس لغاری نے قومی اسمبلی میں بجلی کے صارفین اور نرخوں سے متعلق اہم اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ پہلے یہ تعداد تقریباً 60 سے 70 لاکھ تھی، جو اب بڑھ کر 1 کروڑ 83 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ سے منسلک صارفین کی مجموعی تعداد ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے، اور اس وقت ملک میں تقریباً 7000 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 0 سے 100 یونٹ استعمال کرنے والے تقریباً 1 کروڑ 85 لاکھ صارفین کو 90 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے، جب کہ 100 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 70 فیصد تک رعایت دی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے مزید بتایا کہ پچھلے 9 ماہ میں 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں اوسطاً 60 فیصد کمی کی گئی ہے۔ جون 2024 میں انڈسٹری سے 255 ارب روپے کی کراس سبسڈی وصول کی جا رہی تھی، جو اب گھٹ کر 94 ارب رہ گئی ہے۔ اس کے ساتھ بجلی کا ٹیکس سمیت فی یونٹ ٹیرف 48.
وزیر توانائی نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف میں تقریباً 58 فیصد کمی کی گئی ہے، جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے نرخ بھی سلیب کے حساب سے 11 سے 17 فیصد تک کم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت مزید بجلی خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتی، اور کوشش ہے کہ کراس سبسڈی کا بوجھ گھریلو صارفین پر نہ پڑے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: استعمال کرنے والے
پڑھیں:
یورپ میں گرمی سے 60ہزار ہلاکتوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) براعظم یورپ پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں ایک نئے انتباہ میں جاری کی گئی ایک بڑی تحقیق کے مطابق گزشتہ سال کی ریکارڈ توڑ گرمیوں کے دوران یورپ میں ہیٹ ویوز سے 60 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ یورپ میں درجہ حرارت عالمی اوسط سے دوگنا تیزی سے بڑھا ہے۔ اسپین میں مقیم محققین نے بتایا کہ ہنگامی وارننگ سسٹم خطرناک گرمی کی لہروں سے پہلے سب سے زیادہ کمزور خاص طور پر معمر افراد سو خبردار کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یورپ نے 2024 ء میں ایک غیر معمولی مہلک موسم گرما کا مشاہدہ کیا جس میں گرمی سے متعلق 60 ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں۔ اس سے گزشتہ 3موسموں میں گرمی سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محققین 53کروڑ 90لاکھ کی آبادی پر محیط 32 یورپی ملکوں کے علاقوں سے اموات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرکے اس اعداد و شمار تک پہنچے ہیں۔ مطالعہ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گزشتہ موسم گرما سے مرنے والوں کی تعداد 62775 تھی۔ یہ گرمیاں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے یورپ اور دنیا میں سب سے زیادہ گرم تھیں۔یہ تعداد 2023 ء کے موسم گرما میں ریکارڈ کی گئی 50ہزار 798 اموات سے 25 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن پھر بھی یہ تعداد 2022 ء میں ریکارڈ کی گئی 67ہزار 873 سے کم ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ موسم گرما میں گرمی سے ہونے والی اموات کی سب سے زیادہ تعداد اٹلی میں ریکارڈ کی گئی جس میں تقریباً 19 ہزار اموات ہوئیں۔ اس کے بعد اسپین اور جرمنی کا نمبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک میں 6ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ مطالعے کے مرکزی مصنف تھامس جانسن کے مطابق اس قسم کے مطالعے میں غیر یقینی صورتحال کے کئی ذرائع ہیں جن کی وجہ سے ان اعداد و شمار کو حتمی اور درست نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ ان غیر یقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مطالعہ نے 35ہزار سے 85ہزار اموات تک کے مزید مبہم تخمینے فراہم کیے ہیں۔