انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کا شاہ محمود قریشی کو 9 مئی کے دو مقدمات میں رہا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے 9 مئی کے 2 کیسز میں شاہ محمود قریشی کو رہا کرنے کا حکم دیا، عدالت نے سپریٹنڈنٹ جیل کو ملزم کی رہائی کا مراسلہ جاری کر دیا۔مراسلے میں کہا گیا کہ اگر ملزم شاہ محمود قریشی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کیا جائے۔
راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمہ میں رہائی کا مراسلہ جاری کیا گیا، اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے مراسلہ جاری کیا۔
گھر چھوڑ کر جانے والے نوجوان کو موٹروے پولیس نے بس سے اتار کو اہلخانہ کے حوالے کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی
پڑھیں:
پی آئی اے‘ سابق سی ای اومالی تناز ع کیس‘ تحقیقاتی ٹیم بنانیکا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول، وقاص احمد اور سہیل علیم کے درمیان مبینہ مالی لین دین کے تنازع سے متعلق مقدمات پر بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تحریری حکمنامے میں پولیس کی اب تک کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ تمام مقدمات کی آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی ضرورت ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی نہ صرف مقدمات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے بلکہ اس میں تفتیشی افسران اور پولیس اہلکاروں کے کردار کی بھی چھان بین کی جائے، بالخصوص ان معاملات میں جہاں خاتون اور کم سن بچوں کے اغوا کے الزامات سامنے آئے ہیں۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر کرائمز کے مساوی عہدے کا ایک سینئر افسر ان تحقیقات کی نگرانی کے لیے تعینات کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ افسر سے تمام مقدمات کے پہلوؤں پر مشتمل جامع رپورٹ 20 نومبر تک پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکمنامے کے مطابق لاہور سے ایک خاتون اور اس کی 3 کم سن بیٹیوں کے اغوا کے واقعے کو مثالی کیس کے طور پر سامنے لایا جائے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے مقدمات میں تفتیشی عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔