کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سرحدی تنازعہ کو طول نہیں دینا چاہتے ، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
بیجنگ:چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کمبوڈیا کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ براسوکن اور تھائی وزیر خارجہ مالی کو صوبہ یون نان کے شہر آن نینگ میں چائے کے استقبالیہ میں مدعو کیا ، اور خوشگوار ماحول میں کمبوڈیا ۔تھائی لینڈ سرحدی تنازع پر دوستانہ اور کھلا تبادلہ خیال کیا۔جمعہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ دونوں فریق سرحدی تنازع کو طول نہیں دینا چاہتے اور مذاکرات کی بحالی اور تعلقات بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں۔آن نینگ میں منعقد ہونے والا لان کانگ۔ میکونگ وزرائے خارجہ اجلاس اس سلسلے میں ایک موزوں موقع فراہم کرتا ہے ۔ “آن نینگ” کا مطلب ہی امن اور ہم آہنگی ہے ، جو ہمسایہ ممالک کے بقائے باہمی کا راستہ بھی ہے۔ امید ہے کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ مشترکہ طور پر یہاں “امن کی آواز” بلند کریں گے، جو دونوں عوام کی خواہش اور خطے کی مشترکہ توقع کے عین مطابق ہوگا۔اسی روز وانگ ای نے تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ مالی، کمبوڈیا کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ براسکون، میانمار کے وزیر خارجہ ڈین سوئی، لاؤ وزیر خارجہ تھونگ ساون اور ویتنام کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ بوئی تھان سون سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جو لان کانگ۔میکونگ تعاون کے دسویں وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے چین آئے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ
پڑھیں:
ایران سے مذاکرات کا دروازہ اب بھی کھلا ہے: فراسیسی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے وزیر خارجہ جان نوئل بارو نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا موقع اب بھی موجود ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کی پابندیاں نافذ ہو چکی ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق العربیہ اور الحدث کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میکانزم آف اسنیپ بیک کو فعال کرنا اس بات کا مطلب نہیں کہ بات چیت کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس اور اس کے شراکت دار مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ تہران سنجیدہ ضمانتیں فراہم کرے۔ یہ گفتگو انہوں نے العلا میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ اگر ان کے ملک پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں تو مذاکرات اور مکالمے کا امکان موجود ہے۔
امریکی چینل “این بی سی” کو دیے گئے انٹرویو میں بزشکیان نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں رہا۔ ان کے مطابق مغرب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ تہران اس سمت بڑھ رہا ہے، لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا: “ہم ہر طرح کی بین الاقوامی نگرانی کے لیے تیار ہیں۔”
یورپی ٹرائیکا نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک پروگرام کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی صدر بزشکیان نے وضاحت کی کہ اگر اس عمل کو روکا جاتا تو عالمی معائنہ کار تمام متاثرہ جوہری تنصیبات کا دورہ کر سکتے تھے، لیکن چونکہ یہ پیشکش مسترد کر دی گئی اس لیے زناد کا عمل آگے بڑھایا گیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ یورپی ممالک چاہتے تھے کہ ایران امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے، تاہم امریکہ نے پہلے ہی شرائط مسلط کر دیں۔ ان کے مطابق: “جب کوئی فریق یہ کہے کہ پہلے ہماری شرائط مانو، پھر بات کریں گے، تو یہ مذاکرات نہیں کہلاتے، اسی لیے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔”
بزشکیان نے کہا کہ ایران امریکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے اور پابندیاں ختم ہوتے ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی روکنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش سے دستبردار ہونے پر تیار ہے، تو انہوں نے جواب دیا: “یقیناً، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ہتھیار نہیں بنانے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تمام بین الاقوامی فریم ورک کے تحت تعاون پر آمادہ ہیں”۔