گورنر سندھ کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔
بدھ کے روز سندھ ہائیکورٹ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ، اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کی کرسی خطرے میں پڑگئی، برطرفی کے لیے صدرِ پاکستان سے رجوع
سماعت کے دوران جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالت گورنر کو عہدے سے ہٹا سکتی ہے؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل احمد علی گبول ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر غیر جانبدار عہدہ ہوتا ہے لیکن کامران ٹیسوری سیاسی جماعت کے لیے سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر وفاق کے نمائندے کے طور پر صوبے میں غیر جانبدار رہنے کے پابند ہیں، عدالت صدر مملکت کو ہدایات جاری کرسکتی ہے کیونکہ درخواست میں صدر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کا روشن مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری
عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹارنی جنرل پاکستان ایڈووکیٹ جنرل سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل پاکستان ایڈووکیٹ جنرل سندھ سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری گورنر سندھ کامران ٹیسوری گورنر سندھ کو عہدے سے جواب طلب
پڑھیں:
ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔ درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔