عمران خان کی صحت پر تشویش، میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی صحت پر تشویش کے بعد عدالت میں میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دائر کردی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے ان کے مکمل میڈیکل چیک اپ اور خاص طور پر آنکھوں کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائر کر دی۔ یہ درخواست فیصل ملک ایڈووکیٹ، خالد یوسف چوہدری اور تابش فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے جمع کرائی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جیل میں ملاقات کے دوران عمران خان نے آنکھوں میں شدید دباؤ اور دھندلاپن کی شکایت کی۔ 73 سالہ عمران خان 2 سال سے زائد عرصے سے جیل میں قید ہیں اور ان کا آخری میڈیکل چیک اپ 4 نومبر 2024ء کو ہوا تھا۔ بارہا درخواستیں دینے کے باوجود اب تک ان کا تفصیلی معائنہ نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے ماتحت کام کرنے والے ڈاکٹروں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے استدعا کی کہ عمران خان کے ذاتی معالجین کو بھی بورڈ کا حصہ بنایا جائے۔ اس مقصد کے لیے شوکت خانم اسپتال کے فزیشن ڈاکٹر فیصل سلطان اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ امراض چشم پروفیسر فواد احمد خان کو شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کو قیدی کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا اور کئی بار قید تنہائی میں بھی رکھا گیا ہے۔ عدالت سے اپیل ہے کہ فوری طور پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا جائے۔
سماعت کے دوران فیصل ملک ایڈووکیٹ، خالد یوسف چوہدری اور تابش فاروق عدالت میں پیش ہوئے جب کہ سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
بعد ازاں عدالت نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے جواب طلب کرتے ہوئے پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کر دیا۔ کیس کی مزید سماعت 29 اگست کو ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میڈیکل بورڈ
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(آئی پی ایس) این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔
وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔
وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم