سندھ ہائیکورٹ کا سرجانی ٹاؤن میں مسمار چار دیواری 15 دن میں دوبارہ بنانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے سرجانی ٹاؤن میں نجی پراپرٹی کے چار دیواری مسمار کرنے سے متعلق کے ڈی اے اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر 15 دن میں دیوار بنانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بینچ کے روبرو سرجانی ٹاؤن میں نجی پراپرٹی کے چار دیواری مسمار کرنے سے متعلق کے ڈی اے اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
توہین عدالت کے مرتکب افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کے ڈی اے اور ایس بی سی اے افسران پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ افسران کو خوف خدا نہیں ہے، یہ سمجھتے ہیں کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ بغیر کسی خلاف ورزی کے کسی کی دیوار کیسے توڑ سکتے ہیں؟۔
ڈائیریکٹر ایس بی سی اے عامر کمال جعفری نے کہا کہ مجھ سے پہلے والے افسر نے درخواست گزار کو نوٹس دیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر کوئی افسر کسی کو غلط نوٹس دے گا تو دوسرا افسر خلاف قانون دیوار توڑ دے گا؟ شہری کی مسمار کی گئی دیوار دوبارہ تعمیر کرکے دیں ورنہ جیل جانے کے لیے تیار ہوں۔
عدالت نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے عامر کمال جعفری کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس بلا لی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کے مرتکب ایس بی سی اے افسر کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔ ڈائریکٹر ایس بی سی اے عدالت سے معافی مانگ لی۔
ڈائیریکٹر ایس بی سی اے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہم شہری کی مسمار شدہ دیوار کو بنا کردیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سمجھتے کیا ہو اپنے آپ کو ہم نہیں جانتے ہیں کیا چل رہا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ 15 دن میں شہری کو دیوار بنا کردو ورنہ جیل جانے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ نذیر موسیٰ نامی شہری نے کے ڈی اے، ایس بی سی اے اور پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے افسر توہین عدالت عدالت نے کے ڈی اے اے اور
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
ڈی جی شاہ میر بھٹو ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ بے نقاب، بلڈنگ قوانین پامال
پلاٹ نمبر 15جی کے 7پر انتظامیہ کی مکمل سرپرستی میں غیر قانونی عمارت تعمیر
شہر کے قلب صدر ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کا جن بے قابو ہوچکا ہے ،جہاں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین اور قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ پلاٹ نمبر 15 جی کے 7 پر بلند و بالا عمارت کی تعمیر اس کی تازہ ترین مثال ہے ، جسے متعلقہ حکام کی مکمل سرپرستی کے باعث کھڑا کیا گیا ہے جس نے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو اور ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس پلاٹ پر پہلے گراونڈ پلس دو منزلہ تعمیر کی اجازت تھی،لیکن تعمیراتی مافیا نے ڈائریکٹر صدر ٹاؤن راشد ناریجو کی مبینہ سرپرستی میں اسے چھ سے سات منزلہ عمارت میں بدل دیا۔ عمارت کے نچلے حصے میں کمرشل دکانیں اور اوپر رہائشی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں، جو نہ صرف بلڈنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی پر بھی شدید دباؤ ڈال رہی ہے ۔مکینوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے باعث گلیوں میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے ، پارکنگ کی سہولت نہ ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بارشوں کے دنوں میں پانی کی نکاسی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ناقص تعمیراتی مواد کے استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی سے کسی بھی وقت حادثہ رونما ہو سکتا ہے ، جس کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔ شہریوں نے وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر صدر ٹاؤن کی اس غیر قانونی تعمیر کا نوٹس لیں، ذمہ دار افسران بشمول ڈائریکٹر راشد ناریجو کے خلاف سخت کارروائی کریں اور عوامی جان و مال کو لاحق خطرات کے سدباب کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔