فیلڈ مارشل کا پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، ریسکیو ورکرز کی حوصلہ افزائی
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں بشمول سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اور کرتارپور کا دورہ کرتے ہوئے عوام کی خدمت پر ریسکیو ورکرز کی حوصلہ افزائی کی۔
آرمی چیف کو اس موقع پر موجودہ سیلابی صورتحال اور آئندہ بارشوں کے سلسلے میں تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
فیلڈ مارشل نے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کا جائزہ لیا اور فوجی جوانوں و سول انتظامیہ کی مربوط اور انتھک کاوشوں کو سراہا۔
آرمی چیف نے سیالکوٹ سیکٹر میں متاثرہ سکھ کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ سیلاب کے دوران متاثرہ تمام مذہبی مقامات بشمول دربار صاحب کرتارپور کو ترجیحی بنیادوں پر اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کا تحفظ ریاست اور اداروں کی ذمہ داری ہے، پاکستان اس فریضے کی ادائیگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
سکھ برادری نے آرمی چیف کا پرجوش خیر مقدم کیا اور سیلاب کے دوران سول انتظامیہ و فوج کی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے دربار صاحب کرتارپور کا فضائی جائزہ بھی لیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ان کی بروقت اور فعال حکمتِ عملی کو سراہا جس سے قیمتی جانوں اور املاک کے نقصانات کو کم سے کم رکھنے میں مدد ملی۔
سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے ان کے بلند حوصلے، آپریشنل تیاری اور خدمتِ خلق کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کیا اور مشکل حالات میں عوام کی خدمت پر انہیں سراہا۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی آمد پر کور کمانڈر گجرانوالہ نے ان کا استقبال کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔