سعودی عرب میں بارشوں نے قیامت ڈھا دی، کئی گاڑیاں سیلاب میں بہہ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب کے جنوبی مغربی علاقے اسیر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، اچانک آنے والے سیلابی ریلے کئی گاڑیوں کو بہا لے گئے۔
سعودی عرب کے نیشنل سینٹر برائے موسمیات نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کے کم از کم 10 علاقوں میں شدید بارشیں، آندھیاں اور ممکنہ سیلاب کی پیشگوئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ اثر نجران، جازان، اسیر، الباحہ، مکہ اور مدینہ کے علاقوں میں متوقع ہے، جہاں بارش کے ساتھ ژالہ باری اور تیز ہوائیں بھی چل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ علاقوں میں گرد و غبار اور ریت کے طوفان کے باعث حدِ نگاہ متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہے۔
حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سرکاری ہدایات پر عمل کریں تاکہ کسی بھی نقصان سے محفوظ رہا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔