گوشت کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
ایک بڑی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جانوروں سے حاصل ہونے والا پروٹین نہ صرف قبل از وقت اموات کے خطرے سے منسلک نہیں بلکہ یہ کینسر سے متعلقہ اموات کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق کاروں کی جانب سے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے میں شامل 19 برس یا اس سے زائد عمر کے تقریباً 16 ہزار افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ نتائج سائنسی جریدے اپلائیڈ فزیالوجی، نیوٹریشن اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے ہیں۔
تحقیق میں شرکا کی خوراک میں موجود جانوروں اور پودوں سے حاصل کردہ پروٹین کی مقدار اور ان کے کینسر، امراضِ قلب یا کسی بھی وجہ سے موت کے امکانات کا موازنہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ جانوروں کا پروٹین استعمال کرنے والوں میں کینسر سے ہونے والی اموات کا خطرہ تھوڑا لیکن معنی خیز حد تک کم تھا۔
تحقیق کی نگرانی کرنے والے میک ماسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹورٹ فلپس کے مطابق پروٹین کے بارے میں بہت ابہام پایا جاتا ہے۔
’پروٹین، کتنا کھایا جائے، کس نوعیت کا ہواوراس کے طویل مدتی اثرات کیا ہیں، یہ تحقیق اس حوالے سے وضاحت فراہم کرتی ہے جو عوام کے لیے سائنسی بنیادوں پر بہتر انتخاب کرنے میں مددگار ہے۔‘
مزید پڑھیں:
مزید درست نتائج حاصل کرنے کے لیے تحقیق کاروں نے جدید شماریاتی طریقے اپنائے، جن میں نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ میتھڈ اور ملٹی ویریئیٹ مارکوف چین مونٹی کارلوماڈل شامل تھے۔
ان سے پروٹین کی یومیہ مقدار میں اتار چڑھاؤ کو مدِنظر رکھتے ہوئے طویل مدتی غذائی عادات کی زیادہ درست تصویر سامنے آئی۔
تحقیق کے مطابق کل پروٹین، جانوروں کا پروٹین یا پودوں کا پروٹین، کسی بھی قسم کا زیادہ استعمال موت، امراضِ قلب یا کینسر کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتا، تاہم جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹین نے کینسر سے بچاؤ میں ہلکا سا حفاظتی کردار ضرور دکھایا۔
مزید پڑھیں:
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مشاہداتی مطالعات براہِ راست ’سبب و نتیجہ‘ ثابت نہیں کرسکتے، مگر یہ بڑے پیمانے پر رحجانات کی نشاندہی کرتے ہیں۔
دہائیوں پر محیط طبی تحقیقات کو مدِنظر رکھتے ہوئے نتائج اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ جانوروں کے پروٹین کو صحت مند غذا کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ یانی پاپانیکولاو کے مطابق جب مشاہداتی اور کلینیکل دونوں طرح کے شواہد کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ پودوں اور جانوروں دونوں سے حاصل کردہ پروٹین انسانی صحت اور طویل عمری کے لیے معاون ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپلائیڈ فزیالوجی امراضِ قلب پروٹین پودوں صحت مند کینسر نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ نیوٹریشن اینڈ میٹابولزم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروٹین پودوں کینسر نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کینسر سے کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔