پناہ گزینوں کو اپنے خاندان برطانیہ لانے کی اجازت نہیں ہوگی، برطانوی وزیر کا نئے اقدامات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
برطانیہ کی وزیر داخلہ یویٹ کوپر نے اعلان کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے فیملی ری یونین کے تحت تمام نئی درخواستیں عارضی طور پر معطل کر دی جائیں گی۔ یہ فیصلہ پناہ کے زیر التوا مقدمات کو نمٹانے اور غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کی تعداد کم کرنے کے لیےکیا گیا ہے۔
نئے فیصلے کے تحت پناہ گزین بھی عام فیملی امیگریشن قوانین کے پابند ہوں گے۔ اب انہیں اپنے اہل خانہ کو برطانیہ لانے کے لیے وہی شرائط پوری کرنی ہوں گی جو برطانوی شہریوں پر لاگو ہیں جن میں کم از کم سالانہ 29 ہزار پاؤنڈ مشترکہ آمدنی کا ثبوت شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی اسمگلنگ روکنے اور امیگریشن آسان بنانے کے لیے ایف آئی اے نے اہم فیصلہ کرلیا
یویٹ کوپر نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک نیا آزاد ادارہ قائم کیا جائے گا جو پناہ کی اپیلوں کو تیز رفتاری سے نمٹائے گا جبکہ فرانس کے ساتھ معاہدے کے تحت کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آنے والوں کی واپسی اس ماہ شروع ہو جائے گی۔
برطانوی وزیر داخلہ کے مطابق فیملی یونین سے متعلق مزید جامع اصلاحات رواں سال کے آخر تک پناہ گزینوں کی پالیسی کے بیان میں پیش کی جائیں گی اور آئندہ بہار تک نافذ کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کرنے والے گروہ موجودہ قوانین کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کو غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے پر اکساتے ہیں۔
دوسری جانب پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے زیادہ لوگ اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے سمگلروں کا سہارا لینے پر مجبور ہوں گے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جون 2025 تک کے ایک سال میں 20,817 فیملی ری یونین ویزے جاری کیے گئے جن میں سے گزشتہ دہائی کے دوران 92 فیصد ویزے خواتین اور بچوں کو ملے جو پناہ گزینوں کے اہل خانہ تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ پناہ گزین فیملی ویزا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ پناہ گزین فیملی ویزا پناہ گزینوں کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔